وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق شہری اکمل خان باری نے ایڈووکیٹ خرم لطیف کھوسہ کے توسط سے عدالت سے رجوع کیا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب پولیس، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں شہری اکا مؤقف ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 22 نومبر کو درخواست گزار کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دیا تھا، اسی روز سیشن عدالت کے باہر سے پولیس تھانہ اسلام پورہ نے غیر قانونی طور پر اغواء کر لیا اور درخواست گزار کی تھانہ رنگ محل کے مقدمہ نمبر 863/24 میں گرفتاری ڈال دی گئی۔
شہری نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ 23 نومبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا لیکن 23 نومبر کی شام کو دوبارہ تھانہ اسلام پورہ کے مقدمہ نمبر 3691/24 میں غیر قانونی طور پر گرفتار کر لیا گیا، اے ٹی سی عدالت نے 25 نومبر کو مقدمہ سے پھر ڈسچارج کر دیا لیکن 26 نومبر کو تھانہ شفیق آباد نے مقدمہ نمبر 4250/24 میں غیر قانونی طور پر گرفتار کر لیا، سیشن عدالت نے اس مقدمے میں بھی ڈسچارج کر دیا۔
درخواست گزار کے مطابق مقامی پولیس مسلسل درخواست گزار کو ہراساں کر رہی ہے اور فریقین جان بوجھ کر 22 نومبر کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، عدالتی وقار کو عام لوگوں میں بلند رکھنے کے لیے حکم عدولی پر قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے اور عدالتی حکم کو نظر انداز کرنے پر آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت کاروائی کی جائے۔
شہری نے استدعا کی کہ عدالت 22 نومبر کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کا حکم دے اور فریقین کو ذاتی حیثیت میں طلب کرکے توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔