پاکستان کی مینز سلیکشن کمیٹی نے 10 دسمبر سے 7 جنوری تک ہونے والے دورہ جنوبی افریقا کے لیے وائٹ اور ریڈ بال اسکواڈز کا اعلان کر دیا۔
جنوبی افریقا کے دورے میں3 ٹی ٹوئنٹی، 3 ون ڈے انٹرنیشنل اور 2 ٹیسٹ میچز شامل ہیں، سیریز کا آغاز 10 دسمبر کو ڈربن میں پہلے ٹی ٹوئنٹی سے ہوگا، پہلا ون ڈے 17 دسمبر کو پارل میں ہوگا جبکہ ٹیسٹ میچز بالترتیب 26 دسمبر اور 3 جنوری کو سنچورین اور کیپ ٹاؤن میں شروع ہوں گے۔
بابر اعظم کو محمد رضوان، صائم ایوب اور سلمان علی آغا کے ساتھ تینوں فارمیٹس میں شامل کیا گیا ہے جبکہ نسیم شاہ کو ٹیسٹ اور ون ڈے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
شاہین شاہ آفریدی کو ان کے ورک لوڈ منیجمنٹ کے طور پر وائٹ بال کے میچوں کے لیے منتخب کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ وہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے اپنی بہترین فٹنس اور فارم میں ہوں۔
ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کرنے والے فاسٹ بولر محمد عباس ہیں جو آخری بار اگست 2021 میں کھیلے تھے، عباس نے 25 ٹیسٹ میں 90 وکٹیں حاصل کی ہیں اور موجودہ قائد اعظم ٹرافی کے پانچ میچوں میں انہوں نے 31 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
انگلینڈ کے خلاف آخری دو ٹیسٹ نہ کھیلنے کے بعد نسیم شاہ کو بھی 4 رکنی پیس اٹیک میں شامل کیا گیا ہے، نومبر 2019 میں ڈیبیو کرنے کے بعد سے اب تک 19 ٹیسٹ کھیلنے والے 21 سالہ نسیم شاہ نے ایبٹ آباد میں جاری قائداعظم ٹرافی میچ میں پشاور کے خلاف لاہور وائٹس کے لیے ابتک 4 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
گزشتہ ماہ سری لنکا اے کے خلاف پاکستان شاہینز کی جانب سے 15 وکٹیں لینے والے فاسٹ بولر خرم شہزاد کو بھی ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جبکہ میر حمزہ 15 رکنی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل چوتھے فاسٹ بولر ہیں اور اس وقت ایبٹ آباد میں لاہور وائٹس کے خلاف پشاور کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 19 وکٹیں لینے والے آف اسپنر ساجد خان ٹیم کا حصہ نہیں ہیں، سلیکٹرز نے سنچورین اور نیو لینڈز کی کنڈیشنز کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقا کو بطور مدمقابل مدنظر رکھتے ہوئے صرف ایک اسپیشلسٹ اسپنر نعمان علی کا انتخاب کیا ہے جنہوں نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 20 وکٹیں حاصل کی تھیں اور وہ 17 ٹیسٹ میں 67 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
ون ڈے میں بائیں ہاتھ کے رسٹ اسپنر سفیان مقیم پہلی بار سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، انہوں نے زمبابوے کے خلاف 2 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 8 وکٹیں حاصل کیں جن میں دوسرے میچ میں 3 رنز کے عوض 5 وکٹوں کی کارکردگی بھی شامل ہے۔
ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ زمبابوے کے خلاف جمعرات کے تیسرے ٹی ٹوئنٹی کے بعد جمعہ 6 دسمبر کو جنوبی افریقا کے لیے روانہ ہو گا جبکہ ون ڈے اور ٹیسٹ کھلاڑی 13 دسمبر کو جوہانسبرگ کے لیے روانہ ہوں گے، پاکستان کے ریڈ بال ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی بھی 13 دسمبر کو جوہانسبرگ پہنچیں گے تاکہ وہ پری ٹیسٹ سیریز کے کیمپ کی نگرانی کر سکیں۔
دورۂ ساؤتھ افریقا کے لیے پاکستانی اسکواڈ
ٹیسٹ اسکواڈ:
شان مسعود (کپتان)، سعود شکیل (نائب کپتان)، عامر جمال، عبداللہ شفیق، بابر اعظم، حسیب اللہ (وکٹ کیپر)، کامران غلام، خرم شہزاد، میر حمزہ، محمد عباس، محمد رضوان (وکٹ کیپر ) نسیم شاہ، نعمان علی، صائم ایوب اور سلمان علی آغا۔
ون ڈےاسکواڈ:
محمد رضوان (کپتان اور وکٹ کیپر )، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، بابر اعظم، حارث رؤف، کامران غلام، محمد حسنین، محمد عرفان خان، نسیم شاہ، صائم ایوب، سلمان علی آغا، شاہین شاہ آفریدی، سفیان مقیم، طیب طاہر اور عثمان خان ( وکٹ کیپر )۔
ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ:
محمد رضوان (کپتان اور وکٹ کیپر )، ابرار احمد، بابر اعظم، حارث رؤف، جہانداد خان، محمد عباس آفریدی، محمد حسنین، محمد عرفان خان، عمیر بن یوسف، صائم ایوب، سلمان علی آغا، شاہین شاہ آفریدی، سفیان مقیم طیب طاہر اور عثمان خان ( وکٹ کیپر ) ۔
عبوری وائٹ بال ہیڈ کوچ عاقب جاوید کی گفتگو
اعلان کردہ اسکواڈ سے متعلق ممبر سلیکشن کمیٹی اور عبوری وائٹ بال ہیڈ کوچ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ جس فارمیٹ کے لیے جو کھلاڑی ضروری ہے ہم نے اسی سلیکشن کی پالیسی اپنائی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تینوں اسکواڈ اچھی طرح سے متوازن ہوں اور جنوبی افریقا میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوں۔
عبوری وائٹ بال ہیڈ کوچ عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی کے باوجود ساجد خان کو سلیکٹ نہ کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا تاہم سنچورین اور کیپ ٹاؤن میں تیز بولنگ کے لیے سازگار کنڈیشنز دیکھتے ہوئے ہم نے ان کے بجائے محمد عباس کا انتخاب کیا جو سیم بولنگ کے ماہر ہیں۔
عاقب جاوید نے بتایا کہ شاہین شاہ آفریدی کا ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل نہ ہونا ایک اسٹریٹجک فیصلہ ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے جسمانی اور ذہنی طور پر تازہ دم رہیں، فخر زمان کو اس لیے نہیں غور کیا گیا کہ وہ ابھی فارم اور میچ فٹنس حاصل نہیں کر پائے۔