جنوبی کوریا کے قانون سازوں نے ناکام مارشل لا کے بعد صدر کے مواخذے کا مطالبہ کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سیاسی دبا ؤکے باعث جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے بدھ کے روز علی الصبح ملک میں نافذ مارشل لا اٹھا لیا جس کے بعد فوج کی بیرکوں میں واپسی ہوگئی ہے۔
فوج نے پارلیمنٹ کو گھیر لیا تھا جس پر پارلیمنٹ نے مارشل لا کے نفاذ کے خلاف ووٹ دیا تھا،مارشل لا لگانے کے بعد پارلیمنٹ تیزی سے حرکت میں آئی، قومی اسمبلی کے اسپیکر وو وون شیک نے اعلان کیا کہ یہ قانون غلط ہے اور قانون ساز عوام کے ساتھ جمہوریت کا تحفظ کریں گے۔
جنوبی کوریا کے صدر کا مارشل لاء ختم کرنے کا اعلان
میڈیا رپورٹس کے مطابق مارشل لا پر جنو بی کوریا کے صدر کے مواخذے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، جنو بی کوریا کے صدر یون سک یول نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ اپوزیشن کی ریاست مخالف سرگرمیوں کے باعث مارشل لا نافذ کیا، شمالی کوریا کی طرف جھکاؤ رکھنے والی اپوزیشن پارلیمنٹ پر قابض تھی۔
جنوبی کوریا کے صدر نے پارلیمنٹ میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے حالیہ اقدامات کو اس فیصلے کا محرک قرار دیا تھا جس نے حکومتی بجٹ کو مسترد کر دیا تھا اور ملک کے چند اعلی پراسیکیوٹرز کے مواخذے کی تحریک پیش کی تھی۔
جنوبی کو ریا کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے مارشل لا کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دیا تھا، جنوبی کوریا کے 300 کے ایوان میں 190 ارکان نے مارشل لا کے خلاف ووٹ دے کر صدارتی فیصلے کو کالعدم قراردے دیا تھا۔