انٹرنیٹ صارفین کے لیے بڑی خبر آگئی

image

ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اہم پیش رفت کے طور پر انٹرنیٹ اسپیڈ بڑھانے کے لیے جدید کیبل آج منسلک کر دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق کراچی کے ساحل پر 45 ہزار کلومیٹر طویل زیر سمندر انٹرنیٹ کیبل پہنچ گئی ہے، ملک میں انٹرنیٹ اسپیڈ بڑھانے کے لیے جدید کیبل آج منسلک ہوگی۔

یہ جدید کیبل افریقہ سے پاکستان منسلک کی جا رہی ہے، کیبل بچھانے کا کام آخری مراحل میں ہے، پروگرام کے تحت 45 ہزار کلومیٹر طویل انٹرنیٹ کیبل پاکستان سے منسلک ہوگی۔ ذرائع کے مطابق زیر سمندر انٹرنیٹ کیبل سے افریقہ سے پاکستان کو 24 ٹیرابائٹس بینڈوڈتھ دستیاب ہوگی، اس وقت پاکستان کو 7 کیبلز سے تقریباً 8 ٹیرابائٹس بینڈوڈتھ دستیاب ہے۔

آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے اس اقدام سے انٹرنیٹ اسپیڈ بڑھے گی، فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹا کی رفتارمیں اضافہ ہوگا، ٹرانس ورلڈ کے تحت فرانسیسی کمپنی کی جانب سے کیبل تنصیب کا کام جاری ہے۔

پاکستان پہنچنے والی کیبل ’2 افریقہ‘ سب میرین انٹرنیٹ کیبل ہے جسے ہاکس بے بی ایم ایکس (بیچ میں ہول) تک پہنچا دیا گیا ہے، یہ 16 پیئر کیبل ہے جو پاکستان تک پہنچنے والی سب سے تیز رفتار گنجائش کی سب میرین کیبل ہے، اس کیبل کی مجموعی گنجائش 180 ٹیرا بائٹ ہے۔

’2 افریقہ‘ سب میرین انٹرنیٹ کیبل دنیا کی سب سے طویل انٹرنیٹ کیبل ہے، یہ آئندہ سال کے اختتام تک آپریشنل ہوگی، اس کیبل کی کنیکٹیویٹی سے پاکستان میں میٹا کے صارفین کی میٹا کے مواد تک رسائی بہتر ہو جائے گی۔

ہیڈ آف سب میرین کیبل منیف رانا کے مطابق پاکستان ’2 افریقہ پرل‘ کا حصہ ہے جو خلیجی ملکوں سے بھارت تک پہنچے گا، یہ انٹرنیٹ کیبل 45 ہزار کلو میٹر پر مشتمل ہے، 33 ممالک میں 46 لینڈنگ اسٹیشنز اس کے نیٹ ورک کا حصہ ہیں، ٹرانس ورلڈ نے اس سے قبل 2 انٹرنیٹ سب میرین کیبلز پاکستان تک پہنچائیں۔

پاکستان میں انٹرنیٹ مواد بڑھنے سے انٹرنیٹ کیبلز کی طلب بڑھ رہی ہے، یہ چائنا موبائل انٹرنیشنل، میٹا اور دیگر پر مشتمل کنسورشیم کا کیبل ہے، جس سے پاکستان میں 24 ٹیرا بائٹس آئیں گے، چیف ٹیکنیکل آفیسر ٹرانس ورلڈ عامر الدین کے مطابق یہ کیبل ڈیجیٹل پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے، کیبل افریقہ سے عمان اور عمان سے پاکستان آ رہی ہے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.