سیف علی خان پر چاقو حملہ، حالت ’خطرے سے باہر‘: پٹودی خاندان کے وارث بالی وڈ میں کیسے پہنچے

انڈیا کے شہر ممبئی میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بدھ کو رات گئے چاقو کے حملے میں زخمی ہونے والے اداکار سیف علی خان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔
saif ali khan
Getty Images

انڈیا کے شہر ممبئی میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ رات گئے چاقو کے حملے میں زخمی ہونے والے اداکار سیف علی خان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

بدھ کی شب ایک نامعلوم شخص باندرہ کے علاقے میں واقع سیف علی خان کی رہائش گاہ میں داخل ہوا تھا اور اس سے مڈبھیڑ کے دوران سیف علی خان پر چاقو سے متعدد وار کیے گئے تھے۔

انھیں لیلاوتی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا آپریشن کیا گیا اور جمعرات کو ایک بیان میں اداکار کی ٹیم کا کہنا ہے کہ ’سیف علی خان کی سرجری ہو چکی ہے اور اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ وہ ابھی صحت یاب ہو رہے ہیں اور ڈاکٹرز کی نگرانی میں ہیں۔‘

سرجری کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لیلاوتی ہسپتال کے ڈاکٹر نتن ڈانگے کے مطابق اداکار کی کمر کے اوپری حصے میں چاقو پیوست ہوا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے۔

’ان کے جسم سے چاقو نکالنے کے لیے سرجری کی گئی ہے۔ ان کے بائیں ہاتھ اور گردن پر دو گہرے زخموں کا علاج پلاسٹک سرجری ٹیم نے کیا ہے۔‘

ڈپٹی کمشنر آف پولیس ڈکشٹ گیڈم نے بتایا کہ ’ایک نامعلوم شخص اداکار سیف علی خان کے گھر میں داخل ہوا، اس کے بعد سیف علی خان اور اس شخص کے درمیان جھگڑا شروع ہوا جس میں سیف علی خان زخمی ہو گئے۔‘

نیوز ایجنسی اے این آئی نے ممبئی پولیس کے حوالے سے بتایا کہ ایک شخص سیف علی خان کے گھر میں داخل ہوا اور اس کا سامنا پہلے سیف علی خان کے گھریلو ملازمین سے ہوا تاہم جب سیف علی خان نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو اس شخص نے ان پر حملہ کر دیا۔

انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سیف علی خان اور ان کی اہلیہ کرینہ کپور کے باندرہ میں واقع گھر میں رات تقریباً ڈھائی بجے ایک چور داخل ہوا۔ اس دوران سیف علی خان اپنی فیملی کے ساتھ گھر پر تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے کے بعد چور موقع سے فرار ہو گیا اور پولیس حملہ آور کی تلاش کر رہی ہے۔

رپورٹ میں ایک سینئر آئی پی ایس افسر کے حوالے سے واقعہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ’سیف علی خان کو لیلاوتی ہسپتال میں داخل کیا گیا۔‘

سیف علی خان
Getty Images

سیف علی خان کی ٹیم کا کیا کہنا ہے؟

اداکار سیف علی خان پر ہونے والے حملے پر ان کی ٹیم نے اس معاملے پر باقاعدہ ایک بیان بھی جاری کیا تھا۔

اس بیان میں کہا گیا تھا کہ ’سیف علی خان کے گھر پر چوری کی واردات کی کوشش کی گئی۔ اس وقت ہسپتال میں ان کی سرجری ہو رہی ہے اور پولیس اس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔‘

لیلاوتی ہسپتال کے سی او او ڈاکٹر نیرج اتمانی نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ’سیف پر ان کے گھر میں ایک نامعلوم شخص نے حملہ کیا تھا۔ انھیں رات تقریباً 3:30 بجے لیلاوتی ہسپتال لایا گیا۔ انھیں چھ زخم آئے ہیں جن میں سے دو گہرے ہیں۔ ایک زخم ریڑھ کی ہڈی کے قریب ہے۔ ان کی سرجری ہو رہی ہے۔ چوٹ کتنی گہری ہے یہ سرجری کے بعد معلوم ہو سکے گا۔‘

ڈاکٹر عثمانی نے بتایا کہ ’سیف کی گردن پر بھی زخم آیا ہے۔ یہ زخم کتنا گہرا ہے اس کی جانچ جاری ہے۔‘ انھوں نے بتایا کہ سیف علی خان کا آپریشن صبح ساڑھے پانچ بجے شروع ہوا ہے۔

بالی وڈ اداکارہ کرینہ کپور کی پی آر ایجنسی نے بھی اس بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہےکہ ’کل رات ان کے اور سیف کے گھر میں چوری کی کوشش کی گئی تھی۔ سیف علی خان کے ہاتھ میں چوٹ آئی ہے اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ جبکہ گھر کے باقی افراد بالکل خیریت سے ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم میڈیا اور مداحوں سے گزارش کرتے ہیں کہ صبر سے کام لیں اور قیاس آرائیاں نہ کریں کیونکہ پولیس پہلے ہی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ آپ کی تشویش کا شکریہ۔‘

سیف علی خان
Getty Images

’حملہ انتہائی تشویشناک‘

سیف علی خان پر نا معلوم شخص کی جانب سے حملے میں زخمی ہونے کی خبر سامنے آنے کے بعد ان کے مداح اور سوشل میڈیا صارفین جہاں اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اداکار کی صحت یابی کی دعا کر رہے ہیں وہیں کچھ ممبئی شہر کے سکیورٹی صورتحال پر بھی تبصرہ کر رہے ہیں۔

اس واقعے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انڈیا کی کانگریس پارٹی کی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے کہا کہ ’سیف علی خان پر حملہ ایک تشویشناک واقعہ ہے۔ پولیس کو اس معاملے پر سرکاری بیان جاری کرنے دیں۔‘

تاہم کانگریس ایم پی ورشا گائیکواڑ نے اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ ’میں اس حملے سے انتہائی صدمے میں ہوں۔ ممبئی میں کیا ہو رہا ہے؟ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ یہ سب باندرہ میں ہو رہا ہے، جس ایک محفوظ علاقے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تو ایک عام آدمی کس قسم کی سیکورٹی کی توقع کرتا ہے؟‘

https://twitter.com/VarshaEGaikwad/status/1879726563802898856?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1879726563802898856%7Ctwgr%5E1baed08533cfc4e1040eaa2d1cbaa06acb709693%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fmarathi%2Farticles%2Fcz9egqyeqzyo

سیف علی خان کون ہیں؟

سیف علی خان 16 اگست 1970 کو نئی دہلی میں پیدا ہوئے۔ وہ انڈیا میں شاہی پٹودی خاندان کے سربراہ ہیں۔ ان کے والد پٹودی خاندان کے وارث اور انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان منصور علی خان پٹودی ہیں اور ان کی والدہ بالی وڈ کی ماضی کی اداکارہ شرمیلا ٹیگور ہیں۔

سنہ 1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد بھی منصور علی خان کو سنہ 1971 تک برطانوی دور کی شاہی ریاست پٹودی کے نواب کا خطاب برقرار رکھنے کی اجازت دی گئی تاہم اس کے بعد انڈین حکومت نے تمام شاہی ریاستیں ختم کر دیں۔

پٹودی خاندان کی تاریخ 200 برس پرانی ہے۔ گروگرام سے 30-35 کلومیٹر کے فاصلے پر پٹودی میں بنایا گیا سفید محل اس خاندان کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

سنہ 2011 میں منصور علی خان کی موت کے بعد ہریانہ کے گاؤں پٹودی میں سیف علی خان کی تاجپوشی کی گئی اور وہ دسویں نواب بن گئے۔

اب سیف پٹودی خاندان کے ’نواب‘ ہیں۔ اگرچہ یہ کوئی باضابطہ خطاب نہیں۔ انھیں بالی ووڈ میں بھی اکثر ’چھوٹے نواب‘ کہا جاتا ہے۔

سیف علی خان نے نوے کی دہائی میں بالی وڈ اداکارہ امریتا سنگھ سے شادی کی تھی اور بعد ازاں سنہ 2004 میں انھیں طلاق دے دی۔ ان میں سے ان کا ایک بیٹا ابراہیم علی خان اور بیٹی سارہ علی خان ہیں۔

سنہ 2012 میں سیف نے کرینا کپور سے شادی کی۔ اس جوڑے کے دو بچے آٹھ سالہ تیمور علی خان اور چار سالہ جیہ ہیں۔

سیف علی خان اپنے والدین کے ساتھ
Getty Images

کرکٹر اور فلمی اداکارہ کی اولاد

منصور علی خان پٹودی نے 1960 کی دہائی میں انڈین کرکٹ ٹیم کی کپتانی کی۔ انھوں نے انڈیا کے لیے 47 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے 40 میچز میں وہ کپتان تھے۔ انھیں صرف 21 برس کی عمر میں انڈین کرکٹ ٹیم کی کپتانی دی گئی۔

منصور علی خان کے والد افتخار علی خان پٹودی ہندوستان کی تقسیم سے پہلے انڈین ٹیسٹ ٹیم کا حصہ تھے۔

سیف علی خان کے رشتہ داروں میں میجر جنرل شیر علی خان پٹودی بھی شامل ہیں، جو پاکستانی فوج میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین شہریار خان بھی سیف علی خان کے رشتہ دار تھے۔

منصور علی خان نے 27 دسمبر 1969 کو بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ شرمیلا ٹیگور سے شادی کی۔ سیف علی خان 16 اگست 1970 کو پیدا ہوئے اور ان کا بچپن کرکٹ اور فلمی دنیا کے درمیان گزرا۔

انڈین ٹی وی کے پروگرام ’دا گریٹ انڈین کپل شو‘ میں بات کرتے ہوئے سیف علی خان نے اس بارے میں بات کی کہ ایک لیجنڈری کرکٹر کی اولاد ہونے کے باوجود انھوں نے کرکٹ میں کیرئر کا اتنخاب کیوں نہیں کیا۔

اس کی وجہ ان کی والدہ اور اداکارہ شرمیلا ٹیگور تھیں۔ سیف نے پروگرام میں کہا کہ ’مجھے اداکاری کی جینز اپنی والدہ شرمیلا ٹیگور سے وراثت میں ملیں۔‘

سیف نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ وہ اپنے والد کی کرکٹ کی میراث کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ ان کی والدہ شرمیلا ٹیگور کا انڈین سینما میں اثر و رسوخ تھا، جس نے انھیں اداکاری کی طرف راغب کیا۔

اس سے پہلے بھی سیف نے ایک موقع پر کہا تھا کہ وہ کرکٹ کو بطور کرئیر نہیں اپنا سکے کیونکہ انھوں نے محسوس کیا کہ وہ اپنے والد کی طرح نہیں کھیل سکتے۔

سیف کا فلمی کرئیر

فلم انڈسٹری میں سیف علی خان کا 30 سالہ کرئیر اتار چڑھاؤ سے بھرپور رہا۔ انھوں نے سنہ 1993 میں بالی وڈ میں اپنے کرئیر کا آغاز کیا اور ان کی پہلی فلم ’پرمپارہ‘ تھی تاہم یہ فلم کامیاب نہ ہو سکی۔

سیف کو کئی فلاپ فلموں کا سامنا کرنا پڑا تاہم فلم ’عاشق آوارہ‘ میں ان کی پرفارمنس کو سراہا گیا اور انھیں اس کے لیے فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔

سیف کی بطور اداکار صلاحتیوں پر سوال بھی اٹھائے گئے۔ ایک انٹرویو میں سیف علی خان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ان کے والدین دونوں کو بہت کم عمر میں ہی کامیابی ملی گئی لیکن انھیں اس کے لیے خاصی جدوجہد کرنا پڑی۔

جواب میں سیف نے کہا کہ ’میرے پاس اس کا جواب نہیں لیکن میرے خیال میں ہر شخص کا راستہ مختلف ہوتا ہے۔ مجھے کم از کم یہ معلوم ہے کہ میں نے صحیح کام کا انتخاب کیا۔ مجھے کام کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔ مجھے کامیابی ملے یا نہیں لیکن مجھے امید ہے کہ مجھے کامیابی مل جائے گی لیکن میں اس وقت بھی بہت خوش ہوں۔‘

سیف علی خان
Getty Images

آہستہ آہستہ سیف علی خان نے فلموں میں میں ہر سٹائل کی ایکٹنگ شروع کر دی۔

نوے کی دہائی میں سیف فلموں میں رومانوی ایکشن ہیرو کے روپ میں نظر آئے۔ سنہ 2000 کے بعد انھوں نے اپنی فلموں میں دکھایا کہ وہ کامیڈی بھی کر سکتے ہیں اور سنہ 2001 میں فم ’دل چاہتا ہے‘ کے ذریعے انھوں نے یہ ثابت بھی کیا۔

یہ فلم ہٹ ہوئی اور اس کے بعد سیف کے کرئیر نے ایک نیا موڑ لیا۔ سنہ 2006 میں فلم ’اومکارا‘ میں ان کی پرفارمنس نے انھیں چند سنجیدہ اداکاروں کی فہرست میں شامل کر دیا۔ سیف نے یہ ثابت کیا کہ وہ کامیڈی کے ساتھ سنجیدہ کردار بھی ادا کر سکتے ہیں۔

لیکن اس کے بعد سیف نے ’ہم شکلز‘ اور ’ہیپی اینڈنگ‘ جیسی فلمیں بھی کیں جس کے لیے انھیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

انھوں نے کچھ عرصے کے لیے فلموں سے دوری اختیار کر لی اور پھر فلم ’رنگون‘ کے ذریعے کم بیک کیا۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب نہ ہو سکی لیکن اس میں سیف کی اداکاری کو سراہا گیا۔

سنہ 2018 میں سیف علی خان نے ویب سیریز ’سیکرڈ گیمز‘ میں کام کیا۔ اس میں ان کے پولیس افسر سرتاج عزیز کے کردار کو خاصا سراہا گیا۔

سیف علی خان نے کئی ایوارڈز جیتے ہیں، جن میں ایک نیشنل فلم ایوارڈ اور سات فلم فیئر ایوارڈز شامل ہیں جبکہ سنہ 2010 میں انھیں انڈیا کا چوتھا سب سے بڑا سول ایوارڈ ’پدم شری‘ بھی دیا گیا تھا۔

سیف جنھیں ’بہت زیادہ مذہب پریشان کرتا ہے‘

سنہ 2021 میں جب سیف علی خان کی فلم ’بھوت پولیس‘ ریلیز ہونے والی تھی، تو انھوں نے کہا کہ وہ مذہب پر نہیں بلکہ روحانیت پر یقین رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’بہت زیادہ مذہب مجھے پریشان کرتا ہے۔‘

خدا اور بھوتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے سیف علی خان نے انڈین نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’حقیقی زندگی میں، میں ملحد ہوں۔ میں اس طرح سے سیکولر ہوں کہ بہت زیادہ مذہب مجھے پریشان کرتا ہے کیونکہ مذہب اس زندگی سے زیادہ بعد کی زندگی پر زور دیتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں بہت زیادہ مذہب ایک ادارے جیسا ہے اور میرا یا آپ کا، کس کا خدا بہتر ہے، اس بحث سے بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔‘

سیف نے کہا کہ ’میں دعا کرتا ہوں اور اپنی تمام توانائی اپنے کام پر صرف کرتا ہوں۔ میں زیادہ روحانیت پر یقین رکھتا ہوں۔‘

باندرہ
Getty Images

ممبئی کا علاقہ باندرہ

ممبئی کے مغربی حصے میں واقع باندرہ ایک مشہور اور پوش علاقہ ہے۔ آج یہاں کے باندرہ بینڈ سٹینڈ اور قریبی کارٹر روڈ کو ایک تاریخی مقام کے طور پر جانا جاتا ہے۔

سمندر کے سامنے واقع اس عالیشان علاقے میں آج بھی کئی بڑے فلمی ستارے اور بزنس مین رہتے ہیں۔

باندرہ میں بالی وڈ سٹار شاہ رخ خان، سلمان خان اور سابق انڈین کرکٹر سچن تندولکر سمیت کئی مشہور شخصیت کے گھر ہیں۔

اب تو بہت سی اونچی عمارتوں، مہنگے ریستورانوں اور کیفوں کی وجہ سے یہ علاقہ بہت گنجان آباد محسوس ہوتا ہے تاہم بغور جائزہ لیں تو ان بلند و بالا شاندار عمارتوں کے درمیان آج بھی کچھ خستہ حال عمارتیں اور پرانے بنگلے نظر آتے ہیں جو برسوں سے وہاں موجود ہیں اور اپنے اندر ایک مکمل تاریخ رکھتے ہیں۔

کارٹر روڈ پر پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں زیادہ تر بنگلوں میں ایسٹ انڈین اور پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد رہائش پذیر تھے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.