اسکول میں فائرنگ، 10 افراد ہلاک

image

سویڈن کے وسطی شہر اوریبرو کے تعلیمی مرکز میں فائرنگ کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے، جب کہ ایک مشتبہ مسلح شخص بھی مارا گیا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا کہ مشتبہ حملہ آور نے اپنی بندوق سے خود پر گولی چلائی، تاہم پولیس نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ’قاتل سمیت 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں‘۔

محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ 6 افراد اوریبرو کے یونیورسٹی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ان میں سے 5 (جن میں 3 خواتین اور 2 مرد شامل ہیں) کی گولیوں کے زخموں کی سرجری کی گئی اور ان کی حالت کچھ بہتر ہوئی ہے، لیکن مکمل صحت یابی میں وقت لگے گا۔

اوریبرو کاؤنٹی کے حکام نے ایک بیان میں کہا کہ ایک خاتون کو معمولی چوٹیں آئی ہیں، جن کا علاج کیا جا رہا ہے اور تمام زخمیوں کی عمریں 18 سال سے زیادہ ہیں۔

سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ سویڈن کی تاریخ میں فائرنگ کا بدترین واقعہ ہے۔

کرسٹرسن نے کہا کہ بہت سے سوالات ابھی تک جواب طلب ہیں، انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ قیاس آرائیاں نہ کریں، لیکن ایک وقت آئے گا جب ہمیں پتہ چلے گا کہ کیا ہوا تھا، یہ کیسے ہو سکتا ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔

اوریبرو پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ فائرنگ کے محرکات ابھی تک معلوم نہیں ہوسکے، لیکن تمام اشارے بتاتے ہیں کہ مجرم نے بغیر کسی نظریاتی مقصد کے اکیلے کام کیا۔

پولیس نے مرنے والوں کی شناخت یا عمر کے بارے میں کوئی معلومات ظاہر نہیں کیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ وہ اسکول کے طالب علم یا اساتذہ تھے یا نہیں۔

سویڈن میں اسکولوں پر حملے نسبتاً کم ہوتے ہیں، لیکن ملک کو گینگز کے تشدد سے منسلک فائرنگ اور بم دھماکوں کا سامنا کرنا رہتا ہے، جس میں ہر سال درجنوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجرم کو پولیس نہیں جانتی، اس کا کسی گینگ سے تعلق نہیں ہے، اوریبرو پولیس کے سربراہ رابرٹو عید فاریسٹ نے منگل کی شام صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں یقین ہے کہ مزید حملے نہیں ہوں گے۔

بے حس، بے زبان

سویڈش ٹیلی ویژن چینل، ٹی وی 4 نے خبر دی کہ پولیس نے منگل کی سہ پہر اوریبرو میں مشتبہ شخص کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، مشتبہ شخص کی عمر تقریباً 35 سال ہے، اس کے پاس اسلحہ لائسنس ہے اور اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔

اخبار افٹن بلیڈٹ نے اہل خانہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یہ شخص تنہائی میں رہتا تھا، بے روزگار تھا اور اس نے اپنے اہل خانہ اور دوستوں سے دوری اختیار کر لی تھی۔

فائرنگ کا یہ واقعہ منگل کی دوپہر کو پیش آیا تھا۔

جائے وقوعہ کے قریب اسکول جانے والی 16 سالہ لین نے’اے ایف پی’کو بتایا کہ میں وہاں کھڑی تھی، دیکھ رہی تھی کہ کیا ہو رہا ہے، اور میں یہاں پر ہی تھی، جب میں نے کچھ لاشوں کو زمین پر پڑے دیکھا، مجھے نہیں معلوم کہ وہ ہلاک ہوئے یا زخمی ہوئے۔

انہوں نے کانپتی آواز کے ساتھ کہا کہ ہر طرف خون تھا، لوگ گھبرا رہے تھے اور رو رہے تھے، والدین پریشان تھے, یہ افراتفری تھی۔

36 سالہ لیو ڈیمیر (جن کا بیٹا کیمپس رسبرگسکا کے قریب ایک اسکول میں پڑھتا ہے) نے کہا کہ وہ فائرنگ کے بارے میں سن کر حیران رہ گئیں، انہوں نے کہا کہ میں بے حس اور بے آواز ہوگئی تھی، میں واقعی نہیں جانتی تھی کہ کہاں جانا ہے۔

ڈیمیر کا کہنا تھا کہ اس لیے میرے خیالات بڑھ رہے تھے، کیوں کہ میں نے صبح اپنے بیٹے کا اسپورٹس بیگ پیک کیا تھا۔

’تاریک گھڑی‘

سویڈن کے بادشاہ کارل گستاف نے ایک بیان میں کہا کہ انہیں فائرنگ کی خبر ’دکھ اور مایوسی‘ کے ساتھ ملی ہے۔

شاہی عدالت نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ دن کے وقت تمام شاہی محلات میں پرچم نصف سرنگوں کیے جائیں گے، حکومت نے اپنے دفاتر اور پارلیمنٹ کے لیے بھی اسی طرح کے اقدام کا اعلان کیا ہے۔

یورپی یونین کی صدرارسلا وان ڈیرلین نے فائرنگ کے واقعے کو ’واقعی خوفناک‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تشدد اور دہشت گردی کی ہمارے معاشروں میں کوئی جگہ نہیں، کم از کم اسکولوں میں تو ہرگز نہیں، اس تاریک گھڑی میں ہم سویڈن کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.