ایشوریہ رائے اور ریتک روشن کی ’جودھا اکبر‘، تاریخ پر مبنی فلم میں ’تاریخی غلطیاں‘

image

انڈین فلم انڈسٹری کی تاریخی تناظر میں فلمائی مووی ’جودھا اکبر‘ کی ریلیز کو 17 برس گزر گئے۔

ریتک روشن اور ایشوریہ رائے کے نمایاں کرداروں والی اس فلم کی ڈائریکشن اشوتوش گواریکر نے دی تھی اور باکس آفس پر اس نے کامیابی حاصل کی تھی۔

فروری 2008 میں سینماؤں میں دکھائی جانے والی یہ فلم آج بھی بہت سے شائقین کی پسندیدہ ہے۔

باکس آفس انڈیا کے مطابق اس فلم کا بجٹ 55 کروڑ انڈین روپے تھا جبکہ انڈیا میں اس نے 56 کروڑ کی کمائی کی تھی جبکہ دنیا بھر میں اس کی کمائی مجموعی طور پر 107 کروڑ 78 لاکھ انڈین روپے تک پہنچی۔

اس کامیابی کے باجود مگر فلم میں چند تاریخی غلطیاں ہیں جو حال ہی میں فلم دیکھنے والوں نے وائرل کی ہیں۔

شوبز خبروں کی ویب سائٹ کوئی موئی نے ان غلطیوں کی ایک رپورٹ شائع کی ہے۔

انڈیا میں آلوجودھا اکبر کے ایک منظر میں آلو کو دیگر سبزیوں کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ درست نہیں کیونکہ اکبر کے دور میں انڈیا میں آلو نہیں آئے تھے۔

انڈیا میں آلو 17ویں صدی عیسویں میں جنوبی امریکہ سے آئے جبکہ اکبر کا دور سولہویں صدی عیسویں کا تھا۔

سٹین لیس سٹیلفلم میں دکھایا گیا ہے کہ جب جودھا کی شادی ہوتی ہے اور وہ آگرہ پہنچتی ہیں تو ایک راجپوت کنیز اُن کو ایک ایسے برتن میں چاول پیش کرتی ہیں جو سٹین لیس سٹیل کا ہے۔

اُس دور میں سٹین لیس سٹیل کے برتن موجود ہی نہ تھے۔ انڈیا میں یہ میٹیریل 20ویں صدی میں متعارف کیا گیا۔

اردو کا غلط محاورہفلم کے ایک سین میں بولے گئے ڈائیلاگ میں غلط اردو بولی گئی۔

شہنشاہ اکبر ایک موقع پر شاہی باورچی کے تیارکردہ کھانے کو چھکنے کے بعد کہتے ہیں کہ ’خود جہاں پناہ اس بات پر انکارِ حرف نہیں اُٹھا سکتے۔‘

دلچسپ بات ہے کہ اس صریح غلطی کو بھی درست نہیں کیا گیا۔ انکارِ حرف غلط ہے جبکہ درست اصطلاح حرفِ انکار ہے۔

موم بتی کا وجودفلم کے مختلف مناظر میں موم بتیوں کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ جیسی موم بتیاں دکھائی گئیں وہ اکبر کے دور میں ہندوستان میں ناپید تھیں۔

ایسی موم بتیاں انڈیا میں سنہ 1830 میں متعارف کرائی گئیں۔ اس طرح یہ ایک اور تاریخی غلطی ہے۔

جودھا بائی کا نامفلم میں جودھا بائی کو اکبر کی راجپوت ملکہ دکھایا گیا ہے۔ تاہم خود بادشاہ اکبر کی سوانح حیات میں اُن کی کسی ملکہ کا نام جودھا بائی نہیں بتایا گیا۔

جہانگیر کی یادداشتوں میں ایک حوالہ ملتا ہے کہ اُن کی والدہ ایک ہندو راجپوت شہزادی تھیں جنہوں نے شادی کے بعد مریم زمانی کا نام اختیار کیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.