امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے تمام فوجی امداد روک دی۔ وائٹ ہاؤس عہدےدار کے مطابق صدرٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ ان کی توجہ امن پر ہے ، ہمارے شراکت داروں کو بھی اس مقصد کے لیے پر عزم ہونےکی ضرورت ہے۔
وائٹ ہاؤس عہدےدار کا کہنا ہے کہ ہم اپنی امداد کو روک رہےہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں ، تاکہ یقینی بنایا جائے کہ یہ کسی حل میں حصہ ڈال رہی ہے۔
اس سے قبل پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کو دھمکی دیتے ہوئے اشارہ دیا کہ اگر انہوں نے روس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ نہ کیا تو وہ یہاں زیادہ دیر تک نہیں رہیں گے۔
یوکرین میں جنگ بندی کے حوالے سے ڈیل پر امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیل جلد ہوسکتی ہے، اسے مشکل ڈیل نہیں ہونا چاہیے، لیکن اگر کوئی شخص ڈیل کرنا نہیں چاہتا، تو میرا خیال ہے کہ وہ زیادہ دیر یہاں نہیں رہےگا۔
یاد رہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی جمعہ کو واشنگٹن پہنچے تھے تاکہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر سے ملاقات کے دوران امریکا اور یوکرین کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کریں، جس کے تحت یوکرین کے وسیع معدنی وسائل کو مشترکہ طور پر استعمال کیا جانا تھا۔ یہ ایک امریکی ثالثی امن معاہدے کے تحت جنگ کے بعد کی بحالی کا حصہ تھا۔
لیکن یوکرینی صدرکی وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں گرما گرم بحث کے بعد اسے منسوخ کردیا گیا تھا۔
دوسری طرف امریکا کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد ٹیرف آج سے نافذ ہوگا ، چین سے اشیا کی امریکا درآمد پراضافی رقوم کا اطلاق بھی آج سے ہوگا۔
امریکی صدر نے کینیڈا یا میکسیکو سے ٹیرف کے معاملے پر ڈیل ناممکن قرار دے دی۔
ادھر کینیڈا اور میکسیکو پر آج سے ٹیرف نافذ ہونے پر امریکی اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ 2025 میں پہلی بار ایس اینڈ پی 500 میں ایک روز میں 1.8 فیصد کمی آئی ہے۔
اس کے علاوہ دنیا کی سرفہرست ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شئیرز میں بھی گراوٹ نظر آئی ہے۔