انڈیا کے ایک ڈیفنس اتاشی نے تسلیم کیا ہے کہ اُن کی فضائیہ کے طیارے پاکستان کے خلاف لڑائی میں مار گرائے گئے تاہم انہوں نے اس کی ایک نئی وجہ بتائی ہے۔انڈین ویب سائٹ ’دی وائر‘ کے مطابق انڈونیشیا میں تعینات انڈین ڈیفنس اتاشی بحریہ کے کیپٹن شیو کمار نے کہا ہے کہ جیٹ فائٹرز کے نقصان کی وجہ یہ تھی کہ سیاسی قیادت نے ایئر فورس کو پاکستانی فوجی تنصیبات اور فضائی دفاعی نظام پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔ انڈونیشیا میں ایک یونیورسٹی کی جانب سے 10 جون کو ’پاکستان انڈیا فضائی جنگ کا تجزیہ اور فضائی طاقت کے تناظر سے انڈونیشیا کی متوقع حکمت عملی‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا۔سیمینار میں دی گئی 35 منٹ کی پریزنٹیشن میں کیپٹن شیو کمار نے اعتراف کیا کہ اگرچہ وہ ’شاید اس بات سے متفق نہ ہوں (جیسا کہ ایک انڈونیشیائی سپیکر نے دعویٰ کیا) کہ ہم نے بہت سے طیارے کھوئے ہیں، لیکن میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہم نے کچھ طیارے کھوئے ہیں۔‘فضائی لڑائی کے ابتدائی مرحلے کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں انڈین ایئر فورس کو نقصان اٹھانا پڑا تھا۔پاکستانی حکام نے رفال سمیت انڈیا کے چھ جیٹ طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا، انڈین حکام نے تعداد بتانے سے انکار کرتے ہوئے صرف کچھ طیاروں کے نقصان کی تصدیق کی تھی۔انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے بعد میں سنگاپور میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اصل مسئلہ جیٹ طیاروں کی گرنے کا نہیں تھا بلکہ اہم یہ تھا کہ وہ کیوں گرے۔ ’انھوں نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اہم بات یہ نہیں کہ جیٹ گرے، بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرے۔‘انڈیا کے دفاعی اتاشی نے مزید کہا کہ ’نقصان کے بعد ہم نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور ہم فوجی تنصیبات کی طرف بڑھے، لہذا ہم نے پہلے دشمن کے فضائی دفاع کو دبانے میں کامیابی حاصل کی اور پھر اسی وجہ سے ہمارے تمام حملے براہموس میزائل کے ذریعے آسانی سے کیے جا سکتے ہیں۔‘بظاہر وہ 10 مئی کو پاکستانی ایئر فورس کے مختلف اڈوں پر انڈیا کے حملے کا حوالہ دے رہے تھے۔انڈیا کے دفاعی اتاشی کا نقطہ نظر ایک اہم عنصر پر روشنی ڈالتا ہے اور وہ یہ کہ ایئر فورس کے لڑاکا طیارے مودی حکومت کے سیاسی احکامات کے پابند تھے کہ پاکستانی فوجی تنصیبات یا فضائی دفاعی نظام کو نشانہ نہ بنائیں۔حکومت کی طرف سے اس خود ساختہ پابندی کا مقصد جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی کے ساتھ تنازعے کو بڑھنے سے روکنا تھا۔