بنوں چھاؤنی پر حملے میں بچوں سمیت 12 افراد ہلاک: اس حملے کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟

بنوں چھاؤنی کے قریبی علاقے کے رہائشی صحافی محمد وسیم نے بی بی سی کو بتایا کہ ’دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ افظاری کے لیے بیٹھے تھے۔ دھماکہ ایسا تھا جیسے اپنے گھر میں ہوا ہو حالانکہ دھماکے کا مقام کافی دور تھا۔‘
بنوں
Getty Images
فائل فوٹو

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں چھاؤنی پر شدت پسندوں کے ایک حملے میں 12 افراد ہلاک جبکہ32 زخمی ہوئے ہیں۔

منگل کی شام شدت پسندوں نے بنوں چھاؤنی میں گھسنے کی کوشش کے دوران بارود سے بھری دو گاڑیاں کینٹ کی دیوار سے ٹکرائیں جس کے نتیجے میں زوردار دھماکے ہوئے۔ شدت پسندوں کی جانب سے یہ حملہ افطار کے اوقات میں کیا گیا۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق بنوں چھاؤنی پر حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی چھاؤنی کے اندر لے جانے کی کوشش کی اور اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آوروں کو مختلف انٹری پوائنٹس پر نشانہ بنایا۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی بارود سے بھری گاڑیوں کے دھماکے سے قریبیمسجد کو بھی نقصان پہنچا۔ صوبائی حکومت کے مشیر بیرسٹر سیف کے مطابق دھماکوں کے نتیجے میں قریبی مسجد کی چھت گرنے سے نمازیوں کی ہلاکت ہوئی۔

اس حملے کے نتیجے میں چھاؤنی کے قریب واقع دیہات کوٹ براڑہ کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

بنوں چھاؤنی کے قریبی علاقے کے رہائشی صحافی محمد وسیم نے بی بی سی کو بتایا کہ ’دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ افظاری کے لیے بیٹھے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ وہ خود اپنے گھر میں موجود تھے اور ’دھماکہ ایسا تھا جیسے اپنے گھر میں ہوا ہو حالانکہ دھماکے کا مقام کافی دور تھا۔‘

اطلاعات کے مطابق جیش فرسان محمد نامی شدت پسند تنظیم نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے تاہم اس کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ اس تنظیم کا تعلق کالعدم دہشت گرد گروپ حافظ گل بہادر سے ہے۔ ماضی میں بھی اس تنظیم نے شدت پسند حملوں کی ذمہ داریاں قبول کی ہیں۔

یاد رہے کہ جولائی 2024 میں بنوں میں ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی پاکستانی فوج کے سپلائی ڈپو کے مرکزی دروازے سے ٹکرا دی تھی۔ اس حملے میں پاکستانی فوج کے آٹھ اہلکار اور تین شہری ہلاک ہوئے تھے۔

حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے کون ہیں؟

سکیورٹی زرائع کے مطابقشدت پسندوں کے حملے میں ایک بارود سے بھری گاڑی بازار سے ملحقہ ایریا میں پھٹی جس کی وجہ سے عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے اور قریبی مسجد کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ حکام کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والوں میں کم از کم پانچ بچے شامل ہیں جن کی عمریں ڈیڑھ سال سے نو سال کے درمیان ہیں۔

جبکہ زخمی ہونے 32 افراد میں کم از کم 14 بچے شامل ہیں جن کی عمریں دو سال سے 15 سال کے درمیان ہیں۔ زخمیوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق تین شہری مسجد میں ہلاک ہوئے جبکہ باقی عام شہری بارودی دھماکے سےبازار میں پھٹنے والی گاڑی کی وجہ سے عمارت منہدم ہونے سے ہلاک ہوئے۔

’چھ شدت پسند ہلاک‘

Bannu
Getty Images
فائل فوٹو

بنوں میں شدت پسندوں کے حملوں کے بعد صدر مملکت آصف زرداری، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سینئر پولیس عہدیداروں سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہے جب کہ ضلعی انتظامیہ کو زخمیوں کو بروقت طبی امداد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ آفس سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں اس طرح کے واقعات انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر سیف کے مطابق، سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کے باعث دہشت گرد اپنے مکمل منصوبے میں کامیاب نہ ہو سکے اور تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ دھماکوں کی شدت کے باعث قریبی مسجد کی چھت گرنے سے نمازیوں کی ہلاکتیں ہوئی

صدر آصف زرداری نے بنوں میں دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان میں افطار کے دوران ایسا حملہ گھناؤنا عمل ہے۔

جبکہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بنوں حملے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔

وزیر داخلہ نے دعوی کیا کہ فورسز نے بروقت کارروائی کرکے چھ شدت پسندوں کو ہلاک کیا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts