دنیا کے مختلف حصوں میں رمضان اور عید کی تاریخیں ہمیشہ ایک جیسی نہیں ہوتیں، اور اس کا سب سے بڑا سبب وہ جغرافیائی اور موسمی فرق ہیں جو مختلف ممالک میں چاند کی نظر آنے کی تاریخوں میں پایا جاتا ہے۔ اسلامی مہینے اور تہوار قمری مہینے پر مبنی ہیں، جو چاند کے ظاہر ہونے پر انحصار کرتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں عید اور رمضان کا آغاز اکثر دوسرے ممالک، خاص طور پر خلیج اور مغربی دنیا کے مقابلے میں ایک دن بعد ہوتا ہے۔ اسی طرح یہاں روزہ بھی کبھی ایک دن، کبھی دو دن بعد شروع ہوتا ہے۔
دنیا کے مسلمان ہمیشہ یہی خواہش رکھتے ہیں کہ وہ ایک ساتھ رمضان کا آغاز کریں اور ایک ہی دن عید منائیں، مگر یہ ایک مشکل عمل بن چکا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ قمری مہینے کا آغاز چاند کی نظر آنے کی تاریخ پر منحصر ہوتا ہے، جو ہر علاقے میں مختلف اوقات میں ہوتا ہے۔
ہر مسلم ملک میں مخصوص ادارے چاند دیکھنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں، جو نئے مہینے کے آغاز کا اعلان کرتے ہیں۔ بعض ممالک جیسے افغانستان سعودی عرب کے ساتھ عید اور رمضان مناتے ہیں، جبکہ ہندوستان میں رویت ہلال کمیٹی چاند دیکھ کر ان مہینوں کی ابتدا کا اعلان کرتی ہے۔
چاند کی نظر آنے کی تاریخ میں یہ فرق موسمی اور جغرافیائی عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے، کیونکہ جب دنیا کے ایک حصے میں دن ہوتا ہے، تو دوسرے حصے میں رات۔ یہی وجہ ہے کہ ہم عید اور رمضان جیسے اہم تہوار مختلف دنوں میں مناتے ہیں۔
آج کے دور میں جہاں دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے فاصلے کم ہو چکے ہیں، تاہم اس مسئلے کا کوئی مکمل اور مشترکہ حل تلاش کرنا اب بھی پیچیدہ اور حساس معاملہ ہے۔ اس پر بات چیت جاری ہے، مگر کسی حتمی نتیجے تک پہنچنا آسان نہیں۔