پاکستان میں موٹروے پر 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلانے والوں کو کیوں گرفتار کیا جا رہا ہے؟

ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق جولائی 2023 سے اگست 2024 تک ملک بھر کے ہائی ویز اور موٹرویز پر ہونے والے حادثات میں 466 افراد ہلاک اور 764 زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان
Getty Images
150 کلومیٹر فی گھنٹہ یا اس سے زیادہ کی رفتار سے گاڑی چلانے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے

پاکستان میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے حدِ رفتار کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیورز کے خلاف مقدمات درج کر کے انھیں گرفتار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

گذشتہ کئی دن سے ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شہریوں کو تنبیہہ کر رہی ہے کہ حدِ رفتار کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نہ صرف گاڑی بند کی جائے گی بلکہ ان پر بھاری جُرمانے بھی عائد کیے جائیں گے اور ان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جائے گی۔

ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان ثاقب وحید نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ طے شدہ حدِ رفتار کی خلاف ورزی کرنے پر پانچ شہریوں کے خلاف مقدمات کروائے جا چکے ہیں اور ان کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا چکی ہیں۔

موٹر وے پر حدِ رفتار کتنی ہے؟

پاکستان کے ہائی ویز اور موٹر ویز پر کار، جیپ یا دیگر لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکلز کے لیے حدِ رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ مسافر بردار گاڑیوں اور ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز کے لیے حدِ رفتار 110 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے۔

تاہم ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان کے مطابق صرف 150 کلومیٹر فی گھنٹہ یا اس سے زیادہ کی رفتار سے گاڑی چلانے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ 120 یا 110 کلومیٹر فی گھنٹہ سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار پر گاڑی چلانے والے ڈرائیورز پر جرمانے کیے جا رہے ہیں۔

ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تفصیل کے مطابق حدِرفتار کی خلاف ورزی کرنے پر موٹر سائیکل سواروں پر 1500 روپے، کار ڈرائیورز پر 2500، ہیوی ٹریفک وہیکلز چلانے والوں پر پانچ ہزار اور مسافر بردار گاڑیوں کے ڈرائیورز پر 10 ہزار روپے تک کے جُرمانے کیے جا رہے ہیں۔

ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان کے مطابق جُرمانوں کی رقم حکومت مقرر کرتی ہے اور گذشتہ دو برس سے ان میں اضافہ نہیں ہوا۔

پاکستان
Getty Images
جولائی 2023 سے اگست 2024 تک ملک بھر کے ہائی ویز اور موٹرویز پر ہونے والے حادثات میں 466 افراد ہلاک ہوئے تھے

گرفتاریاں کس قانون کے تحت کی جا رہی ہیں؟

ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان ثاقب وحید کے مطابق حدِ رفتار کی خلاف ورزی پر مقدمات کے اندراج اور گرفتاریوں کے آغاز سے قبل 10 دن تک شہریوں کی آگاہی کے لیے میڈیا، سوشل میڈیا اور ٹول پلازوں پر آگاہی مہم چلائی گئی تھی۔

150 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار پر گاڑی چلانے والے افراد کو گرفتار کر کے ضلعی پولیس کے حوالے کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف پاکستانی پینل کوڈ کی دفعہ 279 کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

اس دفعہ کے تحت لاپرواہی سے گاڑی چلا کر دوسروں کی جان خطرے میں ڈالنے والے شخص کو دو برس تک کی قید اور تین ہزار روپے جُرمانہ یا دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم یہ ایک قابلِ ضمانت جُرم ہے۔

ثاقب وحید کے مطابق ’جب آپ 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلاتے ہیں اور اچانک آپ کو بریک لگانا پڑتا ہے یا آپ کی گاڑی کا ٹائر پھٹ جاتا ہے یا پھر آپ کی گاڑی قابو سے باہر ہو جاتی ہے تو ایسے صورت میں حادثات جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔ ان ہی واقعات کو روکنے کے لیے اوور سپیڈنگ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔‘

ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق جولائی 2023 سے اگست 2024 تک ملک بھر کے ہائی ویز اور موٹرویز پر ہونے والے حادثات میں 466 افراد ہلاک اور 764 زخمی ہوئے تھے۔

اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حادثات کی سب سے بڑی وجہ ڈرائیونگ کے دوران لاپراہی برتنا، گاڑی چلاتے ہوئے سو جانا اور ٹائر کا برسٹ ہونا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.