’یہ میرے پاس ہو تو میں زیادہ محفوظ ہوں‘: امریکہ میں ملک بدری کے منڈلاتے خطرے کے بیچ تارکینِ وطن کو ’ریڈ کارڈ‘ کا سہارا

آئی ایل آر سی کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب کے بعد سے انھیں ان کارڈز کے حصول کے لیے 90 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جو گذشتہ 17 برسوں میں آنے والی درخواستوں کی کل تعداد سے زیادہ ہیں۔
Hands holding red cards in various languages.
Handout
امیگرنٹ لیگل ریسورس سینٹر کی جانب سے بنایا گیا یہ کارڈ اب 19 زبانوں میں دستیاب ہے

’یہ میرے پاس ہو تو میں زیادہ محفوظ محسوس کرتی ہوں۔‘

لاس اینجلس میں مقیم فلپائن سے تعلق رکھنے والی غیرانداراج شدہ تارک وطن ورونیکا ولاسکیز ہمیشہ اپنے بٹوے میں ایک چھوٹا سرخ کارڈ رکھتی ہیں۔

اس کارڈ کو ’اپنے حقوق کے بارے میں جاننے کا کارڈ‘ کہا جاتا ہے اور یہ ورونیکا اور ان جیسے دیگر افراد کو ان کے آئینی حقوق یاد دلاتا ہے اور بتاتا ہے کہ امریکہ میں امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئس) ایجنٹس سے نمٹنے کے دوران انھیں کیا کرنا چاہیے۔

اسے تقریباً دو دہائیاں قبل امیگرنٹ لیگل ریسورس سینٹر (آئی ایل آر سی)نے بنایا تھا اور اب یہ 19 زبانوں میں دستیاب ہے۔

تاہم، جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو ’ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی جلاوطنی‘ پر عملدرآمد کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے عہدہ سنبھالا ہے، اس کی مانگ آسمان کو چھو رہی ہے۔

آئی ایل آر سی کا کہنا ہے کہ ’(5 نومبرکے) صدارتی انتخاب کے بعد سے، ہمیں ان کارڈز کے حصول کے لیے کل 90 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جو گذشتہ 17 برسوں میں آنے والی درخواستوں کی کل تعداد سے زیادہ ہیں۔‘

حقوق اور ہدایات

ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں ہر شخص کو اس کی امیگریشن کی حیثیت سے قطع نظر، ملک کے آئین کے ذریعے کچھ حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔

آئی ایل آر سی کے سرخ کارڈ بتاتے ہیں کہ اگر آئس ایجنٹس ان کے گھر آ دھمکیں تو جلاوطنی کے خطرے کا شکار لوگ ان حقوق کو کس طرح حقیقی حالات میں استعمال کر سکتے ہیں۔

کارڈ پانچویں ترمیم کے خاموش رہنے کے حق کو استعمال کرنے کی سفارش کرتا ہے جو کسی فرد کو اس پر لگنے والے الزام سے بچاتا ہے بلکہ امیگریشن ایجنٹس کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کرنے کے لیے بھی ہے۔

یہ کارڈ ایسا مشورہ بھی دیتا ہے کہ ایسے ایجنٹ کو اپنے گھر میں داخل نہ ہونے دیں جس کے پاس جج کے دستخط شدہ وارنٹ نہ ہوں، جو چوتھی ترمیم کی خلاف ورزی کر رہا ہو گا ( یہ ترمیم لوگوں کو حکومت کی طرف سے ’غیرمعقول‘ تلاشیوں اور قبضوں سے بچاتا ہے)۔

ہسپانوی میں ہدایات کے ساتھ سرخ کارڈ
Handout
سرخ کارڈ پر آئینی حقوق درج ہیں

کارڈ کا رنگ ان سرخ کارڈز کا حوالہ ہے جو فٹ بال میچوں میں ریفری کھلاڑیوں کو میدان سے باہر بھیجنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

کیلیفورنیا میں کام کرنے والی آئی ایل آر سی کا کہنا ہے کہ تنظیم کو یہ خیال 2007 میں اس وقت آیا جب غیرقانونی کارکنوں کے خلاف چھاپوں کے ایک سلسلے کے بعد ’کمیونٹی خوفزدہ ہوئی۔‘

یہ تنظیم غیر منافع بخش تنظیموں اور کاروباری اداروں کو یہ کارڈ دیتی ہے تاکہ انھیں سکولوں، گرجا گھروں، کلینکس یا فوڈ بینکوں میں آنے والے افراد کو دیا جا سکے۔ اس کے علاوہ تارکین وطن اور پناہ کے متلاشیوں کے ساتھ کام کرنے والے وکیلوں میں بھی ایسے کارڈ تقسیم کیے جاتے ہیں۔

کارڈ کے ڈیزائن کے مطابق ایک طرف انگریزی میں اور دوسری جانب صارف کی مادری زبان میں معلومات دی گئی ہیں۔

کوئی بھی شخص تنظیم کی ویب سائٹ سے ٹیمپلیٹ ڈاؤن لوڈ کرکے انھیں تیار کرسکتا ہے۔

اسے ہسپانوی، پرتگالی، عربی، کریول، روسی، یوکرینی، ویتنامی اور چینی زبان میں پرنٹ کیا جا سکتا ہے، جو امریکہ میں تارکین وطن کی آبادی کے تنوع کو اجاگر کرتا ہے۔

نیویارک میں منگل 28 جنوری 2025 کو غیر قانونی تارکین وطن کو پکڑنے کے لیے ICE کی قیادت میں کارروائیوں کے دوران قانون نافذ کرنے والے ادارے کی واک برونکس میں ایک شخص کے ساتھ حراست میں لی گئی۔
Getty Images
بہت سے غیر دستاویزی تارکین وطن کے لیے سرخ کارڈ پر درج حقوق ملک میں رہنے یا ملک بدر کیے جانے کے درمیان فرق ہو سکتے ہیں

پیو ریسرچ سینٹر کے تجزیے کے مطابق، 2022 میں امریکہ میں ایک کروڑ 10 لاکھ غیر اندارج شدہ تارکین وطن تھے۔ یہ تعداد امریکہ میں تمام تارکین وطن کا 23 فیصد اور کل آبادی کا 3.3 فیصد ہے۔

ان میں سے تقریباً 40 لاکھ کا تعلق اصل میں میکسیکو سے تھا، ساتھ ہی وسطی امریکہ کی شمالی مثلث (ایل سلواڈور، ہونڈوراس اور گوئٹے مالا) میں پیدا ہونے والے تقریباً 20 لاکھ لوگ بھی ان میں شامل تھے۔

اس کے علاوہ دوسرے براعظموں سے تعلق رکھنے والی بڑی کمیونٹیز بھی ہیں۔ 17 لاکھ غیرمجاز باشندے ایشیا میں پیدا ہوئے جن میں سے سوا سات لاکھ انڈیا اور پونے چار لاکھ چین سے تھے۔

2022 میں تقریباً پونے چار لاکھ افراد کا تعلق افریقہ سے بھی تھا، جو کہ 2019 کے بعد ایک لاکھ کا اضافہ ہے۔

کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے غیر دستاویزی تارکین وطن کے لیے، سرخ کارڈ پر درج حقوق پر زور دینا ملک میں رہنے یا ملک بدر کیے جانے کا فرق ثابت ہو سکتا ہے۔

نیوپورٹ بیچ، کیلیفورنیا میں کوسٹ لائن یونیورسٹی کے ڈریم پراجیکٹ سینٹر سے تعلق رکھنے والی ڈالیا زیٹینا کہتی ہیں، ’یہ ایک سادہ چیز ہے، لیکن یہ بہت پراثر ثابت ہو سکتی ہے۔‘

بی بی سی منڈو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’اسے ساتھ رکھنے والا شخص کو گھر سے نکلتے ہوئے یا کام پر جانے کے دوران خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں، ’اگر کوئی ایجنٹ آپ کو روکتا ہے تو آپ شاید گھبرا جائیں گے۔ اس لیے آپ کو صرف کارڈ پکڑ کر پڑھنا ہوگا، یا اسے براہ راست ان کے حوالے کرنا ہو گا۔‘

وہ جس مرکز کے لیے کام کرتی ہے اس نے کمیونٹی میں ہسپانوی، ٹیگالوگ اور ویتنامی زبان کے 700 کارڈتقسیم کیے ہیں۔

’گرفتاری سے بچاؤ‘ کا کارڈ

فروری 2025 میں ایک چھاپے میں گرفتار ہونے کے بعد ایک وفاقی ایجنٹ نے راک ویل، میری لینڈ، ریاستہائے متحدہ میں فلپائنی نژاد ایک شخص کو ہتھکڑیاں لگادیں۔
Reuters
بہت سے غیر دستاویزی تارکین وطن آئس ایجنٹ کا سامنا کرنے کے خوف میں رہتے ہیں

ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں نے این جی اوز اور رضاکاروں کی سرگرمیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی ایجنٹس کے خلاف جاتے ہوئے ایسے تارکین وطن کی مدد کر رہے ہیں جنھیں امریکہ میں قیام کا قانونی حق حاصل نہیں۔

ٹرمپ کے ’بارڈر زار‘ کی عرفیت رکھنے والے ٹام ہومن ملک میں ملک بدری کی کارروائیوں کے انچارج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’وہ اسے ’اپنے حقوق جانیں‘ کارڈ کہتے ہیں، میرے خیال میں یہ ’گرفتاری سے کیسے بچا جائے‘ کارڈ ہے۔

انھوں نے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہمیں مجرم تارکین وطن کو ملک بدر کرنے سے کوئی چیز نہیں روک سکے گی۔ ہم آپ کی مدد کے ساتھ یا اس کے بغیر یہ کام کریں گے۔‘

امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن ٹرمپ کی انتخابی مہم کے اہم وعدوں میں سے ایک تھا اور جب سے انھوں نے عہدہ سنبھالا ہے امریکہ بھر میں گھروں اور دفاتر یا کام کی دیگر جگہوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔

نئی انتظامیہ نے اپنی ان کوششوں کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس، ہوم لینڈ سکیورٹی کا محکمہ اور آئس روزانہ ان لوگوں کی تصاویر شائع کرتے ہیں جنھیں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان تصاویر میں انھیں بعض اوقات پرواز میں سوار ہوتے دکھایا جاتا ہے جبکہ ان کے ہاتھ پاؤں جکڑے ہوئے ہوتے ہیں۔

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات قومی سلامتی کے مفاد میں ہیں اور وہ ’مجرموں‘ کو ان کے وطن واپس بھیج رہی ہے۔

تاہم، این بی سی نیوز کے حاصل کردہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گرفتار کیے گئے افراد میں سے 40 فیصد سے زیادہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔

ان اعداد و شمار کے مطابق فروری کے پہلے دو ہفتوں میں آئس کے ذریعے گرفتار کیے گئے 4,422 افراد میں سے 1,800 یعنی 41 فیصد سزا یافتہ تھے نہ ان پر کوئی مجرمانہ الزامات تھے۔

غیرانداراج شدہ تارکین وطن میں امیگریشن ایجنٹ کا سامنا کرنے کا خوف جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکا ہے اور اس ماحول میں، ریڈ کارڈ جیسی چیز بہت بڑا فرق ڈال سکتی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.