’دن کے 12، 12 جوائنٹ پیتا تھا‘: ہنی سنگھ کا شراب اور چرس کا نشہ چھوڑ کر دوبارہ عروج حاصل کرنے کا سفر

سات سال بعد ’یو یو‘ ہنی سندھ کی نئی البم اور میوزک ٹوور کے ساتھ واپسی ہوئی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ منشیات کی لت کے ساتھ اپنی طویل جنگ اور ذہنی صحت کے مسائل کے بعد بدل چکے ہیں۔

قریب 15 سال قبل ایک انڈین ریپر نے اپنے ملک میں ہِپ ہاپ موسیقی کے ابتدائی دور میں انقلاب برپا کیا تھا۔

وہ اپنے سننے والوں پر طنز کرتے اور انھیں اپنے ذہن کے 'شیطانی' خیالات سمجھنے کا چیلنج دیتے تھے۔ ان کے گانوں کی شاعری پارٹی، منشیات اور خواتین کو جنسی طور پر راغب کرنے کے گرد گھومتی تھی۔ یہ گانے کلبز سے لے کر شادیوں تک اور بڑی پارٹیوں سے سڑک کنارے چائے کی دکانوں پر بجتے تھے۔

لیکن کیریئر کے عروج پر سب ختم ہوگیا۔ اب سات سال بعد ’یو یو‘ ہنی سندھ کی نئی البم اور میوزک ٹوور کے ساتھ واپسی ہوئی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ منشیات کی لت کے ساتھ اپنی طویل جنگ اور ذہنی صحت کے مسائل کے بعد بدل چکے ہیں۔

41 سالہ گلوکار اور پروڈیوسر ہنی سنگھ ایک زمانے میں انڈیا کے سب سے بڑے میوزک سٹارز میں سے ایک تھے۔ ان پر بننے والی نیٹ فلکس کی دستاویزی فلم میں صحافی بھنوج کپال کہتے ہیں کہ ہنی سنگھ نے انڈین کلچر سے متاثرہ ہپ ہاپ موسیقی کی شکل بدل کر رکھ دی تھی۔

مگر وہ انتہائی متنازع شخصیت رہے جس کا وہ خود بھی اعتراف کرتے ہیں۔ وہ خود کو 'جارحانہ اور بے باک آدمی' کہتے ہیں جن پر مسلسل اپنے میوزک کے ذریعے فحاشی اور تشدد کو فروغ دینے کا الزام لگتا رہا۔

ہنی سنگھ
Getty Images

کئی لوگوں نے ہنی سنگھ پر الزام لگایا کہ ان کے گانے کے بول خواتین پر تشدد اور ریپ سے متعلق ہیں۔ جب ان کی سابقہ بیوی اور بچپن کی محبت نے طلاق کے کاغذات میں ان پر گھریلو تشدد کا الزام لگایا تو اخباروں میں ان کی یہ تصویر مزید پھیلی۔ تاہم ہنی سنگھ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

ہنی سنگھ ماضی میں میوزک چارٹس پر اپنی یاد رہ جانے والی دھنوں اور جارحانہ زبان کی مدد سے سرِفہرست رہتے تھے۔ مگر اب سات سال بعد وہ کوئی ہِٹ گلوکار نہیں ہیں۔

ان برسوں میں بہت کچھ بدل گیا ہے، خاص کر انڈیا میں ہپ ہاپ موسیقی جو ارتقا کے عمل سے گزری اور کئی فنکاروں نے ان کی جگہ لے لی۔ وہ گلوکار جو ان سے متاثر تھے اب ان سے آگے نکل چکے ہیں۔

ہنی سنگھ خود بھی بدلے بدلے لگتے ہیں۔ وہ شخص جو خود کو 'ہر فن مولا' سمجھتا تھا اب خود کو خدا سے ڈرنے والا آدمی کہتا ہے جو اچھے شگون کے ساتھ ساتھ قدرت کے نظام اور علم نجوم کو مانتا ہے۔

وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی موسیقی پر زیادہ سوچی سمجھی ہے۔ وہ منشیات سے نکل کر گہرے خیالات میں جا چکے ہیں۔ مگر ان کے فینز کا خیال ہے کہ وہ اب پہلے جیسے نہیں رہے اور نہ ہی ان کے حالیہ گانوں نے زیادہ متاثر کیا ہے۔

کپال کہتے ہیں کہ 'ان کے وفادار فینز ہمیشہ ان کا ساتھ دیں گے۔۔۔ لیکن اب ان کا نظریہ پرانا ہو چکا ہے۔'

اس کے باوجود ہنی سنگھ ہار ماننے کو تیار نہیں۔

شہرت اور منشیات کی وجہ سے اپنی زندگی کی مشکلات کو چھپانے یا ان کا دفاع کرنے کی بجائے انھوں نے اسی موضوع کو اپنی واپسی کا مرکز بنایا۔

اپنی واپسی کے بعد سے ہنی سنگھ نے تسلیم کیا کہ ان کی زندگی میں منشیات کی لت اور ذہنی صحت کے مسائل نے کافی مشکلات پیدا کیں۔ وہ للن ٹاپ نامی ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم کو بتاتے ہیں کہ 'منشیات کی لت نے مجھے برباد کر دیا تھا۔ میں شہرت، پیسے اور خواتین کی رنگینیوں میں کھو گیا تھا۔ میں بالکل شیطان بن چکا تھا۔'

اپنے انٹرویوز میں وہ ہنسی مذاق کرتے ہیں اور پُراطمینان نظر آتے ہیں۔ وہ واضح انداز میں اپنی جدوجہد کا ذکر کرتے ہیں اور یہ بھی بتاتے ہیں کہ کیسے اندر کے شیطان سے لڑتے ہوئے ان پر روحانی سچ عیاں ہوا۔ انھوں نے حال ہی میں کہا کہ 'جو بو گے وہ کاٹوں گے۔ میں اسے مانتا ہوں۔ جہاں میں پھسا ہوا تھا وہاں سے نکلنے میں بہت وقت لگا۔ اب میں واپس آ چکا ہوں۔'

ہنی سنگھ کا اصل نام ہریدیش سنگھ ہے اور ان کا جنم پنجاب میں ہوا۔ وہ دلی کے ایک گنجان آباد علاقے میں پلے بڑھے۔ ان مشکل برسوں نے ان کی موسیقی کو متاثر کیا جو آج بھی ان کے کام میں جھلکتے ہیں۔

وہ اکثر کہتے ہیں 'یہ بستی میرا گھر ہے اور ہمیشہ رہے گا۔'

سنگھ ہمیشہ جانتے تھے کہ وہ موسیقار بننا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کالج ڈی جے کے طور پر کام شروع کیا اور بعد میں میوزک پروڈکشن میں چلے گئے۔ وہ کہتے ہیں کہ 'میں دھن بنانا اور میوزک پروڈیوس کرنا چاہتا تھا، نہ کہ گانا یا لکھنا۔'

لیکن برسوں بعد پنجاب کے ایک چھوٹے پروڈیوسر کے طور پر انھیں احساس ہوا کہ یہ کافی نہیں ہوگا۔ 'میرے گانے بہت شہری تھے۔ یہاں لوگ اسے سمجھ نہیں پائے۔ اس لیے مجھے ریاست سے آگے نکلنا پڑا۔'

وہ اکیلے کام کرتے تھے۔ 2011 میں ہنی سنگھ نے اپنی البم 'دی انٹرنیشنل ولیجر'ریلیز کی جس میں ڈھول کی تھاپ کے ساتھ جدید اور منفرد دھنیں تھیں۔

تین ماہ تک ایسا لگا کہ یہ فارمولا ناکام ہو گیا ہے۔ پھر سب کچھ بدل گیا۔ راتوں رات گانے وائرل ہو گئے۔ انھوں نے ایوارڈز جیتے اور وہ بالی ووڈ چلے گئے۔

ان کا گانا 'براؤن رنگ' 2012 میں یوٹیوب کا سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیو بن گیا۔ اسے دبئی میں ایک ملین ڈالر کے بجٹ کے ساتھ شوٹ کیا گیا۔ اس نے بہت سے انڈینز کو ایسے ہپ ہاپ سے متعارف کرایا جس میں تیز گاڑیاں، کھلے کپڑے، جواہرات سے بھری گھڑیوں اور سونے کے ہار شامل تھے۔

بے باک انداز پر مبنی ان گانوں پر تنقید کے باوجود ہنی سنگھ نے کنسرٹس میں سٹیڈیم بھر دیے۔ ان کے گانوں کو شاہ رخ خان اور اکشے کمار جیسے سٹارز کی فلموں میں شامل کیا جانے لگا۔

ہنی سنگھ یاد کرتے ہیں کہ 'میں نے زندگی میں سب سے احمقانہ گانا 'بلو ہے پانی پانی' لکھا۔ یہ کوئی گانا ہے؟ آج بلو ہے پانی پانی اور دن بھی سنی سنی۔ یہ کیا گانا ہے، یہ تو بکواس ہے۔

'سچی بات بتاؤں؟ سارے گانے دیکھو کوئی سر پیر ہے ان کا؟۔۔۔ پتا نہیں کیا کر رہا تھا میں اور لوگ سر پر بٹھا رہے تھے۔ یہ اب بھی پاگل ہیں، ناچ رہے ہیں ان گانوں پر۔ مجھے آج بھی ان گانوں کی آمدن آتی ہے کیونکہ یہ آج بھی بج رہے ہیں۔ بس ان کی ساؤنڈ اچھی تھی اور باتیں نئی تھیں۔‘

لیکن ہنی سنگھ کی شہرت میں اضافہ ان کے ذاتی زوال کے ساتھ ہوا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں منشیات اور شراب کی لت میں ڈوب رہا تھا۔ دن کے 12، 12 جوائنٹ اور شراب کی بوتلیں پیتا تھا۔ خاندان کو چھوڑ دیا، کنٹرول کھو دیا۔ ایک بار میں اتنے نشے میں تھا کہ میں نے ایک دوست کو آٹھ بار اس کے پیٹ پر کاٹا۔'

ہنی سنگھ
Getty Images

سنہ 2017 میں ہنی سنگھ نے اپنا میوزک ٹوئر بیچ میں چھوڑ دیا تھا۔ ان کے ساتھ کچھ ایسا ہوا کہ وہ ہِل گئے۔ انھوں نے موسیقی اور منشیات دونوں کو خیرباد کہا، دلی واپس آئے اور دوبارہ صحتیاب ہونے کے لیے ڈاکٹروں کے ساتھ جڑ گئے۔ ’میں نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ میں ذہنی طور پر بیمار ہوں۔ جب تک میں ٹھیک نہیں ہو جاتا میں کچھ نہیں کر سکتا۔‘

ہنی سنگھ کا کہنا ہے کہ اب وہ سات سالوں سے پرسکون ہیں اور کبھی کبھار بس بیئر پیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میں جہنم گیا اور واپس آیا۔‘

’دوائیوں کی وجہ سے صبح سب دھندلا ہوتا ہے۔‘

تاہم ہنی سنگھ کے خود کو تباہ کرنے والے اس برتاؤ اور اس پر قابو پانے کی کوشش اور ایمانداری کو فینز سراہتے ہیں۔

دلی کی ایک طالبہ نندنی گپتا کہتی ہیں کہ ’کوئی بھی پرفیکٹ نہیں۔ لیکن کم از کم ہنی سنگھ بہتر بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ شاید مختصر وقت کے لیے منظر سے غائب ہوئے لیکن ان کا میوزک کبھی بجنا بند نہیں ہوا۔‘

بعض لوگ اس تبدیلی کو پرفارمنس کے طور پر دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی نئی موسیقی میں بھی مسائل ہیں۔ بشریٰ نیازی کہتی ہیں کہ ’اگرچہ اس میں پُرتشدد بول کم ہوئے لیکن وہ اب بھی خواتین پر اعتراض کر رہے ہیں اور صرف پیسے اور شہرت کی بات کر رہے ہیں۔‘

اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ ہنی سنگھ کی واپسی ان کے فینز کے لیے ایک چیلنج ہے کہ وہ ان کے پیچیدہ ماضی کو کیسے قبول کر سکتے ہیں اور کیا ان کے میوزک کو دوبارہ ایک چانس دینا چاہتے ہیں۔

ہنی سنگھ کہتے ہیں کہ ’میں سات سال سے دور تھا۔ لیکن میں اگلے سات سال میں سب کو دوبارہ اپنا دیوانہ بنا دوں گا۔‘

’میں واپس آ گیا ہوں اور میں وہی پیار چاہتا ہوں جو مجھے سات سال پہلے ملا تھا۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.