برش کی ساخت، ٹوتھ پیسٹ کے اجزا اور مخصوص تکنیک: دانت صاف کرنے کا صحیح وقت اور طریقہ کیا ہے؟

دانتوں کو صحیح طریقے سے برش کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے نہ صرف آپ کے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں بلکہ طویل المیعاد بیماریوں کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے لیکن، ہم میں سے اکثر لوگ یہ کام غلط طریقے سے کرتے ہیں۔
برش
Getty Images
کسی بھی ملک میں، آبادی کا ایک بڑا حصہ ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو اپنے دانتوں کو صحیح طریقے سے برش کرنا نہیں جانتے

دانتوں کو صحیح طریقے سے برش کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے نہ صرف آپ کے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں بلکہ طویل المیعاد بیماریوں کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔

لیکن، ہم میں سے اکثر لوگ یہ کام غلط طریقے سے کرتے ہیں۔ کم از کم دانتوں کے ماہرین کا یہی کہنا ہے۔

اس مضمون میں جانیے کہ ماہرینکی رائے میں آپ اپنے دانتوں کو صحیح طریقے سے کیسے برش کر سکتے ہیں۔

سویڈن میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دس میں سے صرف ایک شخص دانت صاف کرنے کی صحیح تکنیک استعمال کرتا ہے جبکہ برطانیہ میں ہیلتھ انشورنس کمپنی بوپا کی تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ تقریباً 50 فیصد لوگ یہ نہیں جانتے تھے کہ اپنے دانتوں کو صحیح طریقے سے برش کیسے کریں۔

برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی میں دانتوں کی بحالی کے شعبے کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ماہر جوزفین ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ ’کوئی بھی شخص جسے اس کے دانتوں کے ڈاکٹر نے برش کرنے کا صحیح طریقہ نہیں سکھایا ہے، اس کے غلط طریقے سے برش کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ میرے تجربے میں، کسی بھی ملک میں، آبادی کا ایک بڑا حصہ ایسے لوگوں پر مشتمل ہوگا جو اپنے دانتوں کو صحیح طریقے سے برش کرنا نہیں جانتے ہوں گے۔‘

دیکھا جائے تو یہ حیرت کی بات نہیں ہے، کیونکہ جہاں اس بارے میں بہت سی معلومات دستیاب ہیں کہ آپ کو اپنے دانتوں کو کس طرح برش کرنا چاہیے وہیں ان میں سے بہت سی معلومات آپس میں مطابقت نہیں رکھتیں۔

برطانیہ میں اورل ہیلتھ فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو نائجل کارٹر کا کہنا ہے کہ ’میرے خیال میں یہ چیز صارفین کے لیے بہت الجھن پیدا کرتی ہے اور یہ الجھن بازار میں دستیاب دانتوں کی مصنوعات کی وجہ سے مزید بڑھ گئی ہے۔‘

تو ہم میں سے اکثر کیا غلط کر رہے ہیں اور اپنے دانتوں کو صحیح طریقے سے برش کرنے کے لیے ہمیں اپنے روزمرہ کے معمولات میں کیا تبدیلیاں لانی چاہییں؟

دانت برش کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ ’بہت سے مریض سوچتے ہیں کہ انھیں صرف اپنے دانتوں میں پھنسے ہوئے خوراک کے ذرات کو ہٹانے کی ضرورت ہے لیکن یہ صرف جزوی طور پر درست ہے۔ دانتوں سے بیکٹیریا کو ہٹانا زیادہ ضروری ہے۔‘

یہ بیکٹیریا اور دیگر خلوی جاندار ہر کسی کے منھ میں مسلسل بڑھتے رہتے ہیں اور ایک ایسی تہہ تشکیل دیتے ہیں جسے عام زبان میں ’پلاک‘ بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہ تہہ تقریباً 700 اقسام کے بیکٹیریا سے بنتی ہے۔

اس بارے میں جوزفین ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ ’یہ گندگی کی تہہ کی صورت میں دانتوں پر چپک جاتے ہیں اور آسانی سے صاف نہیں ہوتے۔ انھیں ہاتھ سے صاف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

اس لیے ان (بیکٹیریا) کو دور کرنے کے لیے سب سے اہم جگہ دانت نہیں مسوڑھے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں بیکٹیریا آسانی سے گھس جاتے ہیں۔

’درحقیقت اپنے دانت صاف کریں کہنا ایک زیادہ اہم پیغام نہیں۔ یہ کہنا زیادہ درست ہے، اپنے مسوڑھوں کو برش کرنے کے بارے میں سوچیں، کیونکہ اس سے آپ کے دانت خود بخود صاف ہو جائیں گے۔‘

تو پھر اصل میں ایسا کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟

برش
Getty Images
دانتوں میں پھنسے ہوئے خوراک کے ذرات کو ہٹانے کے مقابلے میں بیکٹیریا کو ہٹانا زیادہ ضروری ہے

باس تکنیک

باس تکنیک کے لیے آپ کو برش کو 45 ڈگری کے زاویے پر دانتوں کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس میں آپ برش کو آہستہ آہستہ مسوڑھوں کے آگے اور پیچھے چلائیں۔

سٹلمین تکنیک

سٹلمین تکنیک کچھ حد تک باس تکنیک سے ملتی جلتی ہے۔ لیکن ذہن میں رکھنے کی بات یہ ہے کہ برش کرتے وقت مسوڑھوں پر زیادہ دباؤ نہیں ہونا چاہیے۔

تاہم پروفیسر جوزفین ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ برش کرتے ہوئے مسوڑھوں پر دباؤ 150-400 گرام کے درمیان ہونا چاہیے۔ تاہم، کتنا دباؤ درست ہے یہ ابھی بحث کا موضوع ہے۔

درحقیقت بہت زیادہ دباؤ کے ساتھ برش کرنے سے بھی مسوڑھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایسا کرنے سے، خاص طور پر مضبوط برسلز والے برش کے ساتھ، مسوڑھوں کو چوٹ پہنچ سکتی ہے۔

ضرورت سے زیادہ دباؤ کے ساتھ برش کرنے سے نرم بافتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایسی صورت حال میں مسوڑھوں میں شگاف پڑ سکتا ہے جس کے ذریعے بیکٹیریا خون میں داخل ہو سکتے ہیں۔

ایسے افراد جو غیربرقی برش استعمال کرتے ہیں الیکٹرک ٹوتھ برش استعمال کرنے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ زور سے برش کرتے ہیں جبکہ الیکٹرک برش میں اکثر یہ سینسر موجود ہوتا ہے جو زیادہ دباؤ کی صورت میں برش کرنے والے فرد کو مطلع کر دیتا ہے۔

فونز تکنیک

یہ طریقہ بچوں اور جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے ہے۔ اس میں آپ برش کو 90 ڈگری کے زاویے پر رکھتے ہیں اور اسے دائرے میں دانتوں اور مسوڑھوں پر گھماتے ہیں۔

دانت کتنی دیر تک صاف کرنے چاہییں

امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن، این ایچ ایس، انڈین ڈینٹل ایسوسی ایشن، آسٹریلین ڈینٹل ایسوسی ایشن اور کئی دیگر قومی صحت کی تنظیمیں دن میں دو بار برش کرنے کی تجویز کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ اس کا دورانیہ دو منٹ تک ہونا چاہیے۔

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ صرف 25 فیصد لوگ اپنے دانت صحیح وقت، صحیح دباؤ اور صحیح طریقے سے برش کرتے ہیں اور ہم میں سے اکثر یہ اندازہ لگانے میں بہت برے ہیں کہ اس وقت کو کیسے استعمال کیا جائے۔

اچھی خبر یہ ہے کہ اس کے کئی آسان حل ہیں۔ جیسے آپ کے فون پر ایپ یا ٹائمر والے برقی ٹوتھ برش۔

برش
Getty Images

دو منٹ کی مدت کے بارے میں خیال ہے کہ اس دورانیے میں منہ میں موجود تمام دانتوں اور مسوڑھوں تک باآسانی پہنچا جا سکتا ہے لیکن ایسے لوگ جن کے مسوڑھے خراب ہوں انھیں ایسا کرنے میں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔

ہرشفیلڈ کہتی ہیں ’اہم بات یہ ہے کہ اپنے تمام دانتوں کو اچھی طرح صاف کریں، بشمول وہ جگہیں جہاں برش آسانی سے نہیں پہنچ سکتا۔ اس میں آسانی سے دو منٹ سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔‘

ان کے مطابق ’برش کرنے کا صحیح وقت آپ کی انفرادی صورتحال پر منحصر ہے۔ اس کی کوئی مخصوص تعریف نہیں کی گئی ہے اور یہ ہو بھی نہیں سکتی، کیونکہ ہر شخص کے دانتوں اور منہ کی حالت مختلف ہوتی ہے۔‘

دن میں کتنی مرتبہ برش کریں؟

امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں ماہرین دن میں دو بار صبح اور رات کو مناسب طریقے سے برش کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

جبکہ انڈین ڈینٹل ایسوسی ایشن دن میں تین بار برش کرنے کا مشورہ دیتی ہے جو آپ کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ یہ تیسرا موقع دوپہر کے کھانے کے بعد کا ہے۔

جن لوگوں کو منہ کی صحت سے متعلق کوئی بڑا مسئلہ درپیش نہیں ہے اگر وہ ان ہدایات سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں تو کچھ زیادہ فائدہ حاصل نہیں کر پائیں گے۔

برش
Getty Images

کھانے سے پہلے برش کریں یا بعد میں؟

ناشتے سے قبل دانت صاف کرنا بہتر ہے یا بعد میں؟

اس حوالے سے ٹوتھ پیسٹ بنانے والے اداروں سے لے کر دانتوں کے ہسپتالوں تک بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ ناشتے کے بعد نہیں بلکہ ناشتے سے پہلے برش کرنا فائدہ مند ہے تاہم یہ بھی ایک بحث کا موضوع ہے۔

چاہے آپ ناشتے کے بعد برش کریں یا اس سے پہلے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کب اور کیا کھاتے ہیں۔

ناشتے کے بعد برش کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو کھانے اور برش کرنے کے درمیان وقفہ رکھنا پڑتا ہے۔

امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کھانے کے بعد برش کرنے کے درمیان 60 منٹ کا وقفہ رکھنے کی تجویز کرتی ہے۔

اس بارے میں ہرشفیلڈ بتاتی ہیں کہ’کھانے میں موجود تیزاب کچھ عرصے کے لیے دانتوں کی اوپری تہہ کو کمزور کر دیتے ہیں۔ اس دوران دانتوں میں کیلشیم اور فاسفیٹ کی مقدار کم ہو جاتی ہے تاہم، کچھ عرصے بعد، لعاب میں موجود معدنیات ان کی جگہ لے لیتے ہیں۔‘

برش
Getty Images
ماہرین کے مطابق ناشتے سے قبل یا بعد میں دانت صاف کرنے سے زیادہ اہم چیز ہے کہ آپ رات کو بستر پر جانے قبل لازماً دانت صاف کریں

ناشتے سے قبل یا بعد میں دانت صاف کرنے سے زیادہ اہم چیز ہے کہ آپ سونے سے قبل جو آخری کام کریں وہ دانت برش کرنا ہو۔

نائجل کارٹر کہتے ہیں، ’آپ کا لعاب آپ کے دانتوں کے لیے ایک قدرتی حفاظتی نظام ہے۔ اس کا بہاؤ رات کو کم ہو جاتا ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ آپ سونے سے پہلے اپنے دانتوں کو صحیح طریقے سے صاف کریں۔‘

کیسا ٹوتھ برش استعمال کیا جائے؟

بالغوں کے لیے، نیم سخت برش اچھے ہوتے ہیں اور ٹوتھ پیسٹ ایسا ہونا چاہیے جس میں چھوٹے کھرچنے والے ذرات نہ ہوں۔

پروفیسر ہرشفیلڈ کا کہنا ہے کہ ایک چھوٹا برش منہ کے اندر سے دانتوں کو اچھی طرح صاف کرنے میں موثر ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ آپ برش کے خراب ہونے سے پہلے اسے بدل دیں۔

جنوبی ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں دانت صاف کرنے کے لیے مسواک جیسی قدرتی لکڑی بھی استعمال کی جاتی ہے اور یہ بھی دانتوں کو کیڑا لگنے یا ان میں سوراخ ہونے سے بچاؤ میں کارآمد ثابت ہو سکتی ہے لیکن، اگر اس کا صحیح استعمال نہ کیا جائے تو یہ مسوڑھوں کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

اگرچہ الیکٹرک برش دانتوں کی صفائی میں زیادہ مؤثر ہے لیکن یہ مہنگا بھی ہے۔ برقی برش میں تھرتھراہٹ کی وجہ سے زیادہ زور نہیں لگتا اور ان میں یہ آپشن بھی ہوتی ہے کہ اگر دانت صاف کرنے والا زیادہ زور لگائے تو وہ اسے اس بارے میں مطلع کریں۔

کس قسم کا ٹوتھ پیسٹ بہتر ہے؟

عام ٹوتھ پیسٹ کے پیکٹ کے عقبی حصے میں اس میں استعمال ہونے والے اجزاء کی ایک لمبی فہرست ہوتی ہے۔

اس میں ایک عنصر پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وہ فلورائیڈ ہے۔

دانتوں کا انیمل اگرچہ انسانی جسم کا سب سے سخت ٹشو ہے یہ تیزاب میں باآسانی گھل جاتا ہے۔ فلورائیڈ اس انیمل کو ایسی شکل دے دیتا ہے جو تیزاب کا بہتر مقابلہ کر سکتا ہے۔ اسی لیے دانت برش کرنے کے بعد پانی سے کلی کرنے کی بجائے ٹوتھ پیسٹ کو تھوک دینے کا مشورہ دیا جاتا ہے تاکہ فلورائیڈ زیادہ دیر تک دانتوں پر لگا رہ سکے۔

پروفیسر ہرشفیلڈ کے مطابق ’جب سے ٹوتھ پیسٹ میں فلورائیڈ کا استعمال کیا گیا ہے، دانت خراب ہونے کے واقعات میں کمی آئی ہے اور ایسا ہر اس جگہ ہوا ہے جہاں فلورائیڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔‘

برش
Getty Images
ٹوتھ پیسٹ میں جس ایک عنصر پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ فلورائیڈ ہے

تاہم، کچھ اجزا کو احتیاط کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے جیسے کہ چارکول یا لکڑی کے کوئلے سے بنی ٹوتھ پیسٹ کی اینٹی بیکٹیریل، اینٹی فنگل اور اینٹی وائرل خصوصیات سے متعلق دعووں کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ اس بات کے بہت کم ثبوت ہیں کہ کوئلہ دانتوں کو سفید کرتا ہے بلکہ اس سے دانتوں کے بُھرنے اور دیگر مسائل کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

بیکنگ سوڈا سے بنے ٹوتھ پیسٹ اس کے مقابلے میں بہتر طور پر پلاک کو ہٹانے کے معاملے میں کارگر پائے گئے ہیں اور وہ مسوڑھوں کی سوزش کی وجہ سے خون بہنے کے مرض کو بھی قدرے کم کر سکتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.