باپ مرا تو کرائے دار, مکان مالک بن گئے۔۔ بسوں میں لپ اسٹک بیچنے والے ارشد وارثی کی زندگی جیا بچن نے کیسے بدلی؟

image

بالی ووڈ میں کئی اداکاروں کی جدوجہد بھری کہانیاں سننے کو ملتی ہیں، لیکن ارشد وارثی کی زندگی کسی فلمی کہانی سے کم نہیں۔ کبھی عیش و آرام، پھر غربت کی مار، یتیمی، بسوں میں لپ اسٹک فروخت کرنا، اور پھر ایک دن جیا بچن کی نظر نے سب کچھ بدل دیا!

عیش و عشرت سے سڑکوں تک!

ارشد وارثی کا بچپن کسی خواب سے کم نہیں تھا۔ ممبئی کے گرانٹ روڈ پر ایک عالیشان بنگلے میں آنکھ کھولی، جائیدادیں تھیں، نوکر چاکر تھے، زندگی آرام دہ تھی۔ لیکن پھر ایک ایسا وقت آیا جب قانونی معاملات کے باعث سب کچھ ہاتھ سے نکل گیا۔ بنگلے کے کرائے دار مالک بن گئے، اور ارشد کو اپنے بھائی کے ساتھ ایک چھوٹے سے کمرے میں زندگی گزارنی پڑی۔

یتیمی کا دکھ اور جدوجہد کی شروعات

دولت تو پہلے ہی جا چکی تھی، لیکن اصل صدمہ اس وقت پہنچا جب ارشد کے والد احمد علی خان، جو ایک شاعر اور گلوکار تھے، ہڈیوں کے کینسر میں مبتلا ہو کر چل بسے۔ تب ارشد صرف 18 سال کے تھے۔ اس سانحے کے دو سال بعد ان کی والدہ کا بھی گردوں کی خرابی کے باعث انتقال ہو گیا، اور وہ مکمل طور پر یتیم ہو گئے۔

گزر بسر کے لیے بسوں میں لپ اسٹک بیچنی پڑی!

حالات ایسے بگڑے کہ تعلیم کو خیر باد کہنا پڑا اور دسویں کے بعد اسکول چھوڑ دیا۔ پیٹ پالنے کے لیے ارشد نے ممبئی کی بسوں میں لپ اسٹک اور نیل پالش بیچنا شروع کر دیا۔ بورویلی سے باندرہ کے روٹس پر وہ مختلف اشیاء فروخت کرتے تاکہ کچھ پیسے کما سکیں۔ اس کے علاوہ فوٹو لیب میں کام کیا، پھر فلمساز مہیش بھٹ کے اسسٹنٹ کے طور پر فلم "کاش" اور "ٹھکانا" میں کام کیا، لیکن اصل کامیابی ابھی بہت دور تھی!

رقص نے زندگی کا نیا دروازہ کھولا!

غربت اور تکلیفوں کے باوجود ارشد نے ہار نہیں مانی اور اپنے رقص کے شوق کو پروان چڑھایا۔ انہوں نے مشہور ڈانسر اکبر سمی کے ڈانس گروپ میں شمولیت اختیار کی، جہاں اپنی مہارت کو نکھار کر خود ایک کامیاب کوریوگرافر بن گئے۔ تھیٹر کے معروف ناموں علیق پدمسی اور بھارت دبھولکر کے اسٹیج میوزیکلز میں کام کیا، اور آہستہ آہستہ ان کا نام انڈسٹری میں پہچانا جانے لگا۔

جیا بچن کی نظرِ کرم نے زندگی بدل دی!

حالانکہ ارشد کو پہلے بھی فلموں کی آفرز ہو چکی تھیں، لیکن وہ اپنے کوریوگرافی کے کام میں خوش تھے اور اداکاری کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے تھے۔ پھر ایک دن، جیا بچن نے ان کے اندر چھپی صلاحیت کو پہچانا اور انہیں آڈیشن کے لیے مدعو کیا۔ یہی وہ لمحہ تھا جس نے ارشد وارثی کو 1996 کی فلم "تیرے میرے سپنے" میں ہیرو کے طور پر بالی ووڈ میں متعارف کروا دیا۔ یہ فلم امیتابھ بچن کی پروڈکشن کمپنی کے بینر تلے بنی، اور یہی سے ارشد کا فلمی سفر شروع ہوا۔

"سرکٹ" بن کر لاکھوں دل جیت لیے!

ابتدائی دنوں میں کامیابی دھیمی رہی، لیکن پھر 2003 میں فلم "منا بھائی ایم بی بی ایس" نے سب کچھ بدل دیا! ارشد کے "سرکٹ" کے کردار نے انہیں راتوں رات سپر اسٹار بنا دیا۔ ان کی بے مثال کامیڈی، سنجے دت کے ساتھ شاندار کیمسٹری اور منفرد انداز نے انہیں فلم انڈسٹری میں الگ مقام دلا دیا۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.