روس کے لیے 150 سے زیادہ چینی شہری یوکرین میں لڑ رہے ہیں، صدر زیلنسکی

image

یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے خلاف چینی شہری بھی روس کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں تاہم چین نے الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کو کہا تھا کہ ان کی فوج نے دو ایسے چینی شہریوں کو گرفتار کیا جو یوکرینی سرزمین پر روس کی جانب سے لڑ رہے تھے جبکہ بدھ کو کیے گئے دعوے میں کہا گیا ہے کہ ان فوجیوں کو ماسکو نے سوشل میڈیا کے ذریعے بھرتی کیا۔

یوکرین کا یہ دعویٰ اور چین کی جانب سے تردید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ دونوں ممالک کے درمیان اس جنگ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری ہے۔

یہ پہلی بار ہوا ہے کہ یوکرین نے چین پر الزام لگایا ہے کہ اس کے شہری روس کے لیے جنگ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

بدھ کو ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ وہ روس کی جانب سے پکڑے گئے یوکرینی فوجیوں کے بدلے میں چینی شہریوں کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کوئی ثبوت پیش کیے بغیر کہا کہ بیجنگ کے حکام اس امر سے واقف ہیں کہ روس چینی شہریوں کو کرائے کے فوجیوں کے طور پر بھرتی کر رہا ہے اور یہ کہنے سے گریز کر رہا ہے کہ چینی حکومت نے اس کی اجازت دے رکھی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کے پاس ایسے 155 چینی شہریوں اور پاسپورٹس کی تفصیلات موجود ہیں جو روس کے لیے لڑ رہے ہیں۔

ان کے مطابق ’ہمیں یقین ہے کہ ان کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔‘

انہوں نے صحافیوں کو ایسی دستاویزات بھی دکھائیں جن میں نام، پاسپورٹ نمبرز اور مبینہ چینی شہریوں کے بارے میں دوسری تفصیلات بھی شامل تھیں، جن میں چینی باشندوں کی روس کے لیے روانگی اور وہاں پہنچنے کی تفصیلات بھی تھیں۔

اے پی کا کہنا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر ان دستاویزات کی تصدیق نہیں کر سکا۔

مغربی ممالک کے حکام کا کہنا ہے کہ چین روس کے یوکرین پر حملے کا حامی ہے، اور فروری 2022 میں جب روس نے پڑوسی ملک پر حملہ کیا تو تب چین اس کی سفارتی مدد بھی کرتا رہا ہے۔

اس نے روس کو مائیکرو الیکٹرانکس اور کچھ ایسی دوسری مشینری بھی فروخت کی ہے جن کو روس ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے جبکہ توانائی اور معیشت کے میدانوں میں بھی روس کی مدد کی ہے۔

چین نے یوکرینی صدر کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 

چین کے بارے میں یہ خیال ظاہر نہیں کیا جاتا کہ اس نے جان بوجھ کر روس کو فوج، ہتھیار یا اس سے جڑی کوئی دوسری سروسز فراہم کی ہیں۔

امریکی حکام ایران پر بھی الزام لگاتے ہیں کہ اس نے روس کو ڈرون فراہم کیے جبکہ شمالی کوریا کی جانب سے سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے ہزاروں کی تعداد میں فوجی روس کی مدد کے لیے بھجوائے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ اور یورپ روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی مدد کرتے رہے ہیں

چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی حالیہ برسوں میں بڑھی ہے جن میں ٹیکنالوجی، معاشی اور تجارت کے معاملات شامل ہیں۔

دوسری جانب چین نے یوکرینی صدر کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ الزامات قطعی بے بنیاد ہیں۔

بیان کے مطابق چینی شہریوں کو ہمیشہ ہدایت کرتی ہے  کہ ان جنگ زدہ علاقوں سے دور ہیں اور کسی بھی قسم کی جنگی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.