"ایسے سوالات تو ہمارے کلینک میں روزانہ آتے ہیں، یہ کوئی ممنوع موضوع نہیں۔ میرے لیے یہ عام سی بات ہے۔ لیکن جس انداز میں جویریہ اور مایا نے ردعمل دیا، وہ یقیناً مناسب نہیں تھا۔"
"پہلی بار نادیہ خان نے دل کی بات کی"
"یہ طنز کا نہیں، ہمدردی کا وقت تھا۔"
یہ کہنا ہے سوشل میڈیا صارفین کا جو حال ہی میں نادیہ خان کے جویریہ اور مایا پر تنقید کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں۔ رمضان ٹرانسمیشن میں جویریہ سعود کی میزبانی میں چلنے والی نشریات میں ایک کالر نے اپنی اولاد نہ ہونے کی پریشانی بیان کرتے ہوئے ماہر غذائیت حنا انیس سے مشورہ مانگا، مگر جیسے ہی اس نے سوال کیا، میزبان جویریہ اور مایا خان بنا کسی وجہ کے قہقہے مارتی رہیں، گویا کسی لطیفے پر گفتگو ہو رہی ہو۔
یہ منظر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا اور دل رکھنے والوں کے لیے تکلیف دہ بن گیا۔ نادیہ خان نے اس واقعے کو اپنے مارننگ شو میں زیر بحث لاتے ہوئے نہ صرف مایا اور جویریہ کی غیر حساسیت پر سخت تنقید کی بلکہ وہ لمحہ دوبارہ یاد دلا کر واضح کیا کہ بانجھ پن جیسے مسائل پر مذاق نہیں کیا جا سکتا۔ "جویریہ سعود اور مایا خان کا کالر کے سوال پر بے ساختہ قہقہہ سمجھ سے بالاتر تھا، وہ لمحہ مزاحیہ نہیں بلکہ تکلیف دہ تھا۔ ایک شخص بانجھ پن جیسے حساس مسئلے پر راہنمائی مانگ رہا تھا، مگر اس کی فکرمندی کا مذاق اڑایا گیا۔"
نادیہ خان کی حق گوئی نے ناظرین کے دل جیت لیے۔ صارفین نے ان کے مؤقف کو خوب سراہا۔
رمضان جیسے روحانی مہینے میں، جب سکرینز پر ہدایت اور حساسیت بانٹی جاتی ہے، ایسے لمحات سوالیہ نشان بن جاتے ہیں۔ یہ واقعہ ایک یاد دہانی ہے کہ کیمرے کے سامنے بھی انسانیت نہ بھولیں، کیونکہ ہر قہقہے کے پیچھے کوئی دکھا ہوا دل چھپ سکتا ہے۔