غیر برادری کے لڑکے کے ساتھ شادی کر کے فرار ہوگئی۔۔ باپ نے اپنی جان لینے سے پہلے سنگدل بیٹی کے نام خط میں کیا لکھا؟

image

"ہرشیتا، تم نے غلط کیا، میں جا رہا ہوں… میں تم دونوں کو مار سکتا تھا، لیکن اپنی بیٹی کو کیسے ماروں؟ اگر یہ شادی ہمارے سماج کے تحت قابلِ قبول نہیں، تو عدالت نے اجازت کیسے دے دی؟ کسی نے میرے درد کو نہیں سمجھا۔"

یہ الفاظ ہیں بھارت کے شہر گوالیار سے تعلق رکھنے والے ایک باپ، رشی راج عرف سنجو جیسوال کے، جو اپنی بیٹی کے فیصلے سے اس قدر دل برداشتہ ہوئے کہ خود کو زندگی سے جدا کر گئے۔ صرف ایک رشتہ، ایک فیصلہ، ایک اختلاف اور ایک پوری دنیا اجڑ گئی۔

49 سالہ رشی راج، ایک میڈیکل اسٹور کے مالک تھے، لیکن اس سے کہیں بڑھ کر، وہ ایک باپ تھے۔ بیٹی کی محبت، پرورش، اور بھروسے کی وہ دیوار جس نے برسوں اپنی اولاد کو زندگی کی سختیوں سے بچایا، خود ایک لمحے میں بکھر گئی۔ اور پھر وہ لمحہ آیا جب انہوں نے رات کے اندھیرے میں، تنہائی کے عالم میں اپنی جان لے لی اور ساتھ ہی ایک درد بھرا خط چھوڑ گئے

اس خط میں صرف ایک باپ کی مایوسی نہیں تھی، بلکہ وہ چیخ تھی جو عدالتی فیصلوں، قانونی دائرہ کار، اور سماجی دباؤ کے درمیان کہیں دب کر رہ گئی۔ "بیٹی، تم نے جو کیا وہ صحیح نہیں تھا… وہ وکیل، جو چند پیسوں کے لیے پورے خاندان کو برباد کر دیتا ہے، کیا اس کی اپنی بیٹیاں نہیں ہیں؟"

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کرشنا لال چندانی کا کہنا ہے کہ لڑکی نے ایک دوسرے برادری سے تعلق رکھنے والے لڑکے سے محبت کی شادی کی اور والدین کی مرضی کے بغیر گھر سے فرار ہو کر اندور جا پہنچی۔ وہاں سے پولیس نے اسے بازیاب تو کر لیا، مگر عدالت میں لڑکی نے شوہر کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کر کے قانونی منظوری حاصل کر لی۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.