انڈین حکومت نے ’آپریشن سندور‘ میں اہم کردار ادا کرنے والے ایوی ایشن ریسرچ سینٹر کے موجودہ سربراہ اور تجربہ کار انٹیلیجنس افسر پراگ جین کو خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ (را) کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔انڈین ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’دی پرنٹ‘ کے مطابق پراگ جین 30 جون کو ریٹائر ہونے والے روی سنہا کی جگہ یہ عہدہ سنبھالیں گے۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ سنہا کو وزیراعظم نریندر مودی نے ایکسٹینشن نہیں دی جو اس سے قبل ہر سینیئر انٹیلیجنس افسر کو ایک بار ایکسٹینشن دے چکے ہیں۔
پنجاب کیڈر کے سنہ 1989 بیچ کے آئی پی ایس افسر جین، را کے ایک تجربہ کار افسر ہیں جو سکھ علیحدگی پسند تحریک کے مرکز کینیڈا میں کام کر چکے ہیں۔ وہ سری لنکا میں بھی تعینات رہے ہیں اور سنہ 2019 میں انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے وقت وہ وہاں تعینات اہم افسران میں سے ایک تھے۔
’دی پرنٹ‘ کے مطابق سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پراگ جین کے آنے سے را کو تقویت ملنے کا امکان ہے جسے گذشتہ دو برسوں میں کافی دھچکے لگے ہیں۔ سب سے بڑی ناکامی بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہے، جہاں انڈیا زمینی حقائق کا ادارک کرنے میں ناکام رہا۔ دوسری بڑی ناکامی پہلگام میں سیاحوں پر حملہ تھا کیونکہ اس حوالے سے اشارے مل رہے تھے۔جبکہ گذشتہ دو برسوں میں را کے اندر اندرونی رقابت بھی دیکھی گئی ہے۔جین کی سربراہی میں ایوی ایشن ریسرچ سینٹر پاکستان میں شناخت شدہ اہداف کے صحیح مقام اور اہمیت کے بارے میں تمام متعلقہ انٹیلی جنس حاصل کرنے کا ذمہ دار تھا۔