نصف صدی بعد مدھو بالا کی موت کے بارے حیران کن انکشافات

image

ماضی کی مقبول اور خوبرو ترین بالی ووڈ اداکارہ مدھو بالا کی بہن مادھر بھشن نے بہن کی موت کی نصف صدی بعد حیران کن انکشافات کرکے سب کو آبدیدہ کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ خاندان اور خصوصی طور پر والد کی مخالفت کے باوجود مدھو بالا نے کشور کمار سے 1960 میں شادی کی لیکن شوہر نے مرتے وقت ان کا ساتھ نہ دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مدھو بالا کی بہن مادھر بھشن نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی بہن کے موت کے آخری ایام کو یاد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی بہن کو شوہر گلوکار و اداکار کشور کمار نے لاوارث حالت میں چھوڑ دیا تھا۔ ان کے مطابق مدھو بالا شادی سے پہلے دلیپ کمار سے محبت کرتی تھیں اور دونوں شادی کرنا چاہتے تھے لیکن ایسا نہ ہوا تو ان کی بہن نے کشور کمار سے شادی کی، جس پر والد ناراض بھی تھے۔

اداکارہ کی بہن نے بتایا کہ مدھو بالا میں 1954 میں عارضہ قلب کی تشخیص ہوئی، انہیں جوانی میں دانتوں میں برش کرتے وقت خون آیا تو دلیپ کمار انہیں ہسپتال لے گئے، جہاں معلوم ہوا کہ مدھو بالا کے دل میں سوراخ ہے۔ مادھر بھشن کے مطابق دل میں سوراخ کا علم ہونے کے باوجود مدھو بالا نے فلموں میں کام کرنا جاری رکھا، اس وقت وہ جوان تھیں، اس لیے انہیں بیماری سے فرق نہیں پڑا لیکن آہستہ آہستہ ان کی طبیعت خراب ہوتی گئی جو شادی کے بعد مزید خراب ہوگئی۔

اداکارہ کی بہن نے بتایا کہ شادی کے بعد 1960 میں کشور کمار ان کی بہن کو علاج کے لیے لندن لے گئے تھے لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوگئی تھی، ڈاکٹرز نے بتایا تھا کہ مدھو بالا کا دل تقریبا ختم ہوچکا ہے اور وہ بمشکل دو سال تک زندہ رہیں گی، ان کا علاج نہیں ہو سکتا۔

مادھر بھشن کا کہنا تھا کہ 1965 کے بعد مدھو بالا کی طبیعت زیادہ خراب ہونے لگی اور آخری دو سال میں انہوں نے بہت تکلیف برداشت کی، شوہر نے بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ کشور کمار آخری دو سال میں مدھو بالا کو والد کے گھر چھوڑ گئے، جہاں اداکارہ نے ایک طرح سے لاوارث حالت میں موت کو گلے لگایا۔

ادکارہ کی بہن کے مطابق بیوی کی سخت بیماری اور ان کی جانب سے بار بار خون کی الٹیاں کرنے کے باوجود کشور کمار اپنی فلمی مصروفیات میں مصروف رہتے، دو ماہ بعد بیوی کو چند منٹوں کے لیے دیکھنے آتے جب کہ فون پر بھی ان سے رابطہ نہ کرتے۔ مادھر بھشن کا کہنا تھا خوبصورت ترین اداکارہ مدھو بالا نے آخری ایام آکسیجن گیس، خون کی الٹیاں کرتے، دوسری طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرتے گزارے اور فروری 1969 کو دنیا سے رخصت ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ مدھو بالا کی موت سے دو دن قبل ان کے والد نے کشور کمار کو فون کرکے آنے کا کہا لیکن وہ نہ آئے اور پھر اداکارہ چل بسیں، ان کی آخری رسومات میں دلیپ کمار نے بھی شرکت کی۔ خیال رہے کہ مدھو بالا فروری 1933 کو مسلمان خاندان میں دہلی میں پیدا ہوئیں، اس وقت تقسیم ہند نہیں ہوئی تھی، ان کے آباؤ و اجداد پشاور سے ہجرت کرکے دہلی پہنچے تھے۔

مدھو بالا کا اصل نام ممتاز بیگم تھا، وہ 11 بہن بھائیوں میں سے ایک تھیں، ان کی چند بہنیں اور بھائی بلوغت سے قبل ہی بیماریوں کی وجہ سے فوت ہوگئے تھے۔ ممتاز بیگم المروف مدھو بالا کم عمری میں ہی دہلی سے ممبئی منتقل ہوئیں، جہاں انہوں نے چائلڈ اسٹار کے طور پر کام شروع کیا اور بعد ازاں وہ ہیروئن کے طور پر کاسٹ ہونے لگیں، ہیروئن بننے سے قبل فلم ساز نے انہیں مدھو بالا کا نام دیا۔ مدھو بالا کو برصغیر سمیت بھارت کی پہلی سپر ہیروئن اور خوبصورت ترین اداکارہ مانا جاتا رہا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.