’جمع پونجی لگا دی،‘ اندرون لاہور کی بحالی کے لیے ہزاروں عمارتوں کو مسمار کرنے کی تیاری

image

صوبہ پنجاب کے درالحکومت لاہور کے اندرونی اور تاریخی حصے کو بحال کرنے کے لیے ضلعی حکومت تقریباً اڑھائی ہزار عمارتوں کو مسمار کرنے جا رہی ہے۔ اندرون لاہور کی خوبصورتی کی بحالی کے منصوبے کے لیے تیار کیے گئے ورکنگ پیپر کے مطابق لاہور کے سرکلر روڑ کا نیا نقشہ تیار کیا گیا ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق لاہور کے بارہ دروازوں کے باہر سرکاری زمین پر واقع دکانوں اور گھروں کو گرایا جائے گا اور شاہی باغ کو بھی اس کی اصلی حالت میں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ ورکنگ پیپر ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پنجاب حکومت نے لاہور اتھارٹی فار ہیریٹیج ریوائول (بحالی) کا قیام عمل میں لانے کے بعد نواز شریف کو اس کا سرپرست اعلٰی مقرر کیا ہے۔

نواز شریف اس حوالے سے سول سیکرٹریٹ میں ایک اجلاس کی صدارت بھی کر چکے ہیں جس میں اندرون لاہور کی خوبصورتی کو بحال کرنے کے لیے مختلف محکموں سے تجاویز بھی طلب کی گئی تھیں۔

وزیر اعلٰی مریم نواز نے بھی ایک ستھرا پنجاب کے نام سے پروگرام شروع کر رکھا ہے جس میں صوبے میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے۔

تاہم نواز شریف نے اس آپریشن کی زد میں آنے والے افراد کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے پنجاب حکومت کوہدایت بھی تھی جس کے بعد وزیر اعلی آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ متاثرین کو نئی جگہوں پر آباد کیا جائے گا۔

ورکنگ پیپر کے مطابق سب سے پہلے شاہ عالمی مارکیٹ میں سرکاری زمین سے دکانیں گرائی جائیں گی اور اس علاقے کا فرنٹ خالی کروایا جائے گا۔

شاہ عالمی مارکیٹ کے ایک تاجر محمد علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ ایسا نہیں ہے کہ لوگ سرکاری زمینوں پر قبضہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں ایسا تو ممکن ہی نہیں ہے۔ سرکار ہمیشہ طاقتور رہی ہے۔ لیکن لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ جو پراپرٹی وہ خرید کر بیٹھے ہوئے ہیں پچھلے کاغذوں میں وہ سرکار کی ملکیت ہے جس میں چھیڑ چھاڑ کے بعد اور حکومتی افسروں کی ملی بھگت سے وہ زمینیں لوگوں کے نام ہوئی ہیں۔‘

شاہی باغ کو بھی اس کی اصلی حالت میں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فوٹو: ویکیپیڈیا

ایک اور تاجر عرفان اللہ کہتے ہیں کہ ’ابھی جو پہلے آپریشن ہوئے ہیں جن میں تجاوزات کو نشانہ بنایا گیا تھا اس پر ہمیں اعتراض نہیں ہے لیکن جو اب یہ اس نئے آپریشن پر ہمیں تحفظات ہیں اگر ایسا کوئی فیصلہ کیا گیا ہے تو پہلے تاجر برادری اور متاثرین کو اس معاملے پر سنا جائے۔ لوگوں نے یہاں دکانوں پر اپنی زندگی کی جمع پونجی لگائی ہوئی ہے۔ کوئی بھی یہاں چالیس پچاس سالوں سے کم  کا نہیں بیٹھا ہوا۔‘

دوسری طرف ترجمان ضلعی حکومت کا کہنا ہے کہ تاجروں کے لیے اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہونی چاہیے یہ صورت حال صرف قبضہ مافیہ کے خلاف ہے جنہوں نے نجی املاک پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔ اس کے حوالے سے مختلف ضلعی محکمے اپنی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔

کمشنر آفس، ضلعی انتظامیہ اور والڈ سٹی اتھارٹی کی مشاورت سے تیار کیے گئے ورکنگ پیپر کے مطابق لاہور کے روشنائی گیٹ، مستی گیٹ، کشمیری گیٹ اور شیرانوالہ گیٹ کے باہر غیر قانونی دکانیں گرائی جائیں گی۔ اس طرح یکی گیٹ، دہلی گیٹ، اکبری گیٹ اور موچی گیٹ کے باہر سے بھی وہ تمام دکانیں جو سرکاری زمین پر ہیں ان کو مسمار کیا جائے گا۔

یہی فیصلہ شاہ عالم گیٹ ، لوہاری گیٹ، موری گیٹ اور بھاٹی گیٹ کے باہر سرکاری زمین کو واگزار کروانے کے لیے بھی کیا گیا ہے۔ اس ورکنگ پیپر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لاہور کے 12 دروازوں کے باہر اسی فیصد سرکاری جبکہ 20 فیصد نجی زمین پر قبضہ مافیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اس قبضے کی زمین پر 200 سے زائد گھر تعمیر ہیں جبکہ بائیس سو سے زائد دکانیں ہیں۔  

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.