بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ اور تنظیم کے دیگر رہنماؤں کو ساڑھے تین ماہ کی قید کے بعد سخت سکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔
منگل کو کوئٹہ کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک کے جج سعادت بازئی کے سامنے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کی رہنما بیبو بلوچ، گل زادی بلوچ، صبغت اللہ شاہ، بیبرگ بلوچ اور غفار بلوچ کو پیش کیا گیا۔
پولیس نے موقف اپنایا کہ تھانہ سول لائن اور تھانہ بروری میں درج مقدمات کی تفتیش کے لیے ملزمان کا ریمانڈ درکار ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد گرفتار افراد کے 10 روزہ پولیس ریمانڈ کی منظور ی دے دی۔
ماہ رنگ بلوچ اور اُن کے دیگر ساتھیوں پر جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کی لاشیں ہسپتال سے زبردستی لے جانے، ہسپتال میں توڑ پھوڑ، دہشت گردوں کی حمایت، اشتعال انگیزی، قتل اور اقدامِ قتل سمیت سات مقدمات درج کیے گئے تھے۔
تاہم پولیس نے اس پیشی کے دوران بروری تھانے کے دو اور سول لائن تھانے کے ایک مقدمے میں ملزموں کے ریمانڈ کی استدعا کی۔
ماہ رنگ بلوچ اور دیگر پانچ افراد کو مارچ میں مینٹینس آف پبلک آرڈرکے سیکشن تھری (تھری ایم پی او) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا جس میں کئی بار توسیع کی جاتی رہی۔
ساڑھے تین ماہ تک ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ میں قید رکھنے کے بعد ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل بورڈ نے ایم پی او آرڈر ختم کردیا، تاہم پولیس نے پہلے سے درج مقدمات میں اُن کی گرفتاری ظاہر کردی۔