اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر واجد گیلانی نے ججز ٹرانسفر پٹیشن واپس لینے اور چھبیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اہم وضاحت دی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر واجد گیلانی نےکہا کہ بار کے پاس نہ تو قرارداد کی کاپی تھی اور نہ ہی سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کی کاپی۔اجلاس میں ان کی رائے تھی کہ پٹیشن کو تسلیم کرلینا چاہیے،لیکن باقی افراد کا خیال تھا کہ اسے واپس لے لیا جائے، جس پر اکثریتی فیصلہ کیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر واجد گیلانی نے کہا کہ بار سے اپنے گلے شکوے کا بھی اظہار کیا، خاص طور پر شوکت صدیقی کو معزول کیا گیا تو بار اس وقت کیوں نہیں اٹھا۔ ججز اپنے رویے میں بہتری لائیں اور بار پر باتیں نہ کریں۔
سیکرٹری منظور احمد ججہ نے کہا کہ 22 فروری کو ہائیکورٹ بار نے پٹیشن فائل کی تھی، لیکن وہ دائر نہیں کی جا سکتی تھی۔ اور کہا کہ ججز کے ٹرانسفر کے معاملے میں وکلا نہیں، بلکہ ججز متاثرہ فریق ہیں۔ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گا، وہ بار کے لیے قابل قبول ہوگا۔