فرانس: مسجد میں مسلمان کو قتل کرکے فرار ہونے والا گرفتار، ’اسلاموفوبک کرائم ہے‘

image

فرانس میں مسجد کے اندر ایک مسلمان شخص کو قتل کرنے والے مبینہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس نے چھرا گھونپنے کے بعد گرتے ہوئے مسلمان شخص کی ویڈیو بھی بنائی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واقعہ جمعے کو مارسیلی شہر میں پیش آیا تھا۔ فرانسیسی وزیراعظم فرانسو بائرو کی جانب سے واقعے کی مذمت کی گئی ہے۔

  رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے عبادت کرنے والے پر چھرے سے درجنوں وار کیے تھے۔

فرانسیسی وزیراعظم نے واقعے کے بعد ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’ویڈیو میں اسلاموفوبک ظلم کو دیکھا جا سکتا ہے، ہم نشانہ بننے والے شخص کے رشتہ داروں اور تمام مسلمانوں کے ساتھ ہیں جو اس وقت شدید دکھ میں ہیں۔‘

انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ ’قاتل کی گرفتاری کے لیے اور سزا کو یقینی بنانے کے لیے ریاستی وسائل کو متحرک کر دیا گیا ہے۔‘

حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا اور پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے کو اسلاموفوبک کرائم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

مبینہ مجرم نے وہ ویڈیو جو اس نے اپنے فون سے بنائی تھی، جس میں متاثرہ شخص کو اذیت میں تڑپتے ہوئے دکھایا گیا، دوسرے شخص کو بھیجا، جس نے اسے حذف کرنے سے پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیا۔

ملزم نے فرار ہونے کے بعد اپنے فون سے بنائی گئی وہ ویڈیو ایک شخص کو بھجوائی جس میں حملے کا نشانہ بننے والے شخص کو تڑپتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس نے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا اور بعدازاں ڈیلیٹ کر دیا۔

ویڈیو میں حملہ آور نے خود کو ریکارڈ نہیں کیا جبکہ مسجد میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں بھی حملے کے مناظر ریکارڈ ہوئے ہیں۔

حملہ آور ان کیمروں کی طرف دیکھتے ہوئے یہ بھی کہتا ہے کہ میری گرفتاری یقینی ہے۔

حملے کے بعد ایک اور شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو حملہ آور کی شناخت بتائی تھی اور کہا تھا کہ بوسنین نژاد فرانسیسی شہری ہے اور غیرمسلم ہے۔

رپورٹ کے مطابق شروع میں حملہ آور نشانہ بننے والے شخص کے ساتھ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے اور پھر اچانک حملہ کر دیتا ہے۔

پراسیکیوٹر عبدالکریم گرینی کا کہنا ہے کہ مرنے والے شخص کی عمر 23 اور 24 برس کے درمیان ہے اور وہ باقاعدگی سے مسجد میں آتا تھا جبکہ حملہ آور کو اس سے قبل مسجد میں کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے نشانہ بننے والے شخص کا تعلق مالی سے تھا اور چند برس قبل شہر میں آیا تھا اور زیادہ تر لوگ اس کو جانتے تھے اور احترام کرتے تھے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.