انڈیا کی سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے اپنے ایک اہلکار کو پاکستانی خاتون سے شادی خفیہ رکھنے کے الزام میں نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سی آر پی ایف نے سنیچر کو 41 بٹالین کے اہلکار منیر احمد کو برطرف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ اقدام قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے۔سی آر پی ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ایک سنگین تشویش ناک معاملے میں سی آر پی ایف کی 41 بٹالین کے سی ٹی/جی ڈی منیر احمد کو پاکستانی شہری سے اپنی شادی کو چھپانے اور جان بوجھ کر انہیں ویزے کی مدت سے زائد عرصے تک ملک میں رکھنے کے جرم میں فوری طور پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔‘‘اس (اہلکار) کے افعال ملازمت کے تقاضوں کی مخالف اور قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ پائے گئے ہیں۔‘یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب ایک دن قبل منیر احمد کا تبادلہ حساس شمار ہونے والے جموں کشمیر زون سے بھوپال کیا گیا تھا۔منیر احمد نے سنہ 2023 میں سی آر پی ایف سے پاکستانی خاتون منال خان سے شادی کی اجازت کے لیے درخواست کی تھی تاہم سی آر پی ایف کے مطابق محکمے کی جانب سے اجازت ملنے سے قبل ہی انہوں نے 24 مئی 2024 کو ویڈیو کانفرنس کال پر منال خان سے شادی کر لی تھی۔منال خان کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے ہے۔دوسری جانب منیر خان نے بتایا کہ انہیں میڈیا کے ذریعے اپنی برطرفی کا علم ہوا اور اس کے بعد محکمے کا خط موصول ہوا۔انہوں نے شادی خفیہ رکھنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے پاکستانی خاتون سے شادی کے ارادے کے بارے میں محکمے کو 31 دسمبر 2022 کو آگاہ کیا تھا، اس کے بعد مجھے متعلقہ دستاویزات مکمل کرنے کو کہا گیا۔‘’جب میں نے تمام لازمی دستاویزات جمع کرا دیں تو 30 اپریل 2024 کو سی آر پی ایف ہیڈکوارٹر نے مجھے شادی کی اجازت دے دی تھی۔یہ معاملہ رواں ہفتے کے اوائل میں اس وقت منظرعام پر آیا جب منال خان کو پاکستان ڈی پورٹ کرنے کے لیے جموں سے واپس بھیجا گیا۔
سی آر پی ایف اہلکار منیر احمد اور منال خان کی شادی گزشتہ برس 24 مئی کو ہوئی تھی (فائل فوٹو: بھاسکر)
انڈیا کی حکومت نے 22 اپریل کو پہلگام میں عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے 26 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے خلاف دیگر سخت اقدامات کے اعلان کے ساتھ ساتھ ملک میں موجود پاکستانیوں کو واپس جانے کا حکم بھی دیا تھا۔
اس کے بعد سے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں مقیم کئی ایسی خواتین کو بھی ملک بدری کا سامنا ہے جو شادی کے بعد کئی دہائیوں سے کشمیر کے مختلف علاقوں میں رہ رہی ہیں۔