امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ انہیں آئین کی حاکمیت کو لازمی طور پر برقرار رکھنا چاہیے کہ نہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو امریکی چینل این بی سی نیوز پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ تیسری مرتبہ صدر کا انتخاب لڑنے کے لیے سنجیدگی سے غور نہیں کر رہے۔پروگرام ’میٹ دی پریس ود کرسٹن ویلکر‘ کی میزبان کے اس سوال پر کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں امریکہ کے سپریم قانون کی حاکمیت برقرار رکھنے کی ضرورت ہے؟ امریکی صدر نے کہا کہ ’میں نہیں جانتا۔‘
اس سوال پر کہ کیا امریکی شہری اور یہاں مقیم غیرملکی یکساں طور پر قانون کے مناسب عمل کے مستحق ہیں جیسا کہ امریکی آئین کہتا ہے، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’میں وکیل نہیں ہوں، مجھے نہیں معلوم۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کے غیرقانونی طور پر امریکہ میں مقیم غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے کے جارحانہ اقدامات پر کافی تقید کی جا رہی ہے، کیونکہ ان میں سے کچھ افراد کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے ہی ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ لیکن ان کا اصرار ہے کہ ’قومی ہنگامی صورت حال‘ کے پیش نظر یہ ضروری ہے۔ممکنہ طور پر تیسری مدت کے لیے صدر کے عہدے پر فائز ہونے کی تجویز پر قانونی اور آئینی ماہرین کی جانب سے سخت سوالات اٹھائے گئے ہیں۔آئین کی 22ویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ’کوئی بھی شخص دو مرتبہ سے زیادہ صدر کے عہدے کے لیے منتخب نہیں ہو گا۔‘ لیکن ٹرمپ نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ تیسری مدت کے حصول کے بارے میں ’مذاق نہیں‘ کر رہے ہیں۔انہوں نے بغیر وضاحت کے مزید کہا کہ ایسے ’طریقے‘ موجود ہیں جن کی وجہ سے یہ ممکن ہو گا۔تیسری مدت کی اجازت دینے کے لیے آئین میں ترمیم کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت اور 50 امریکی ریاستی اسمبلیوں میں سے کم از کم 38 سے توثیق کی ضرورت ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انٹرویو میں نائب صدر جے ڈی وینس کو ’لاجواب، شاندار‘ شخص قرار دیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ وہ چیز نہیں ہے جسے میں کرنا چاہتا ہوں۔‘
’میں چار بہترین برسوں کی تلاش میں ہوں اور اسے (صدارت) کو کسی کے حوالے کر دوں گا، جو مثالی طور پر ایک عظیم ری پبلکن ہو گا، ایک عظیم ری پبلکن جو اسے آگے لے کر چلے۔‘میزبان کے اس سوال پر کہ ایسا کون ہو سکتا ہے؟ انہوں نے نائب صدر جے ڈی وینس کا نام لیتے ہوئے انہیں ’لاجواب، شاندار‘ شخص قرار دیا اور وزیر خارجہ مارک روبیو کا بھی نام لیا۔ اور ساتھ یہ بھی کہا کہ ’ہمارے پاس اس پارٹی میں بہت اچھے لوگ ہیں۔‘