اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے جوہری ہتھیاروں سے مسلح پاکستان اور انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ ’زیادہ سے زیادہ تحمل‘ کا مظاہرہ کریں اور جنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹیں۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو اقوام متحدہ کے سربراہ نے نیو یارک میں یہ اپیل ایک ایسے وقت کی جب جنوبی ایشیا کے ان دو پڑوسی ملکوں کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔نئی دہلی نے اسلام آباد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گزشتہ ماہ کشمیر کے متنازع علاقے میں سیاحوں پر ہونے والے مہلک حملہ کرنے والوں کی پشت پناہی کر رہا ہے جس میں 26 افراد مارے گئے تھے اور جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان دھمکی آمیز بیانات اور سفارتی عملے میں کمی کے اقدامات کا سلسلہ شروع ہوا۔پیر کو پاکستانی فوج نے کہا کہ اس نے رواں ہفتے دوسرا میزائل تجربہ کیا ہے۔انتونیو گوتیرس صحافیوں کو بتایا کہ تعلقات حالیہ برسوں کے دوران اب ’بوائلنگ پوائنٹ‘ پر پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے ایک بار پھر پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے کی مذمت کی جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور اس کے ذمہ داروں کو ’معتبر اور قانونی طریقے‘ کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔سیکریٹری جنرل نے خبردار کیا کہ ’اس نازک وقت میں یہ بہت ضروری ہے کہ فوجی تصادم سے بچا جائے جو پھر بہت آسانی سے قابو سے باہر ہو جائے گا۔‘انہوں نے کہا کہ ’اب زیادہ سے زیادہ تحمل اور کنارے سے پیچھے ہٹنے کا وقت ہے۔‘پاکستان اور انڈیا 1947 میں برطانوی راج کے اختتام پر دو الگ ملکوں کے طور پر آزاد ہوئے تھے۔ دونوں ملکوں میں کشمیر کے متازع خطے کی ملکیت کے لیے جنگیں ہو چکی ہیں۔نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں پر کشیدگی کم کرنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
گزشتہ ماہ پہلگام میں سیاحوں پر عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد پڑوسی ملکوں میں کشیدگی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
کسی بھی گروپ نے کشمیر میں اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی جہاں عسکریت پسند 1989 سے انڈیا کی فوج سے برسرِپیکار ہیں۔
پاکستان کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے سے انکار کرتا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے اس کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی گزشتہ ہفتے اپنی افواج کو پاکستان کے خلاف کارروائی کی ’آپریشنل آزادی‘ دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔خطے میں بڑھتی کشیدگی پر بحث کے لیے پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا ان کیمرا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔