انڈین ریاست مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ نے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف ’نازیبا بیان‘ دینے والے حکمراں جماعت کے وزیر کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے بدھ کو حکم دیا کہ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزیر کنور وِجے شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔عدالت نے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو آج شام ہی اس معاملے میں کارروائی کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا کہ بصورت دیگر آپ کو توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔وزیر کے وکیل نے دلیل دی کہ عدالت کا حکم مکمل طور پر اخباری رپورٹس کی بنیاد پر ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اب سرکاری ریکارڑ میں ویڈیو لنکس بھی شامل کیے جائیں گے۔جب ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے مزید وقت دینے کی استدعا کی تو جسٹس اتُل سریدھران نے معاملے کی حساسیت باور کراتے ہوئے کہا کہ ’میں شاید کل زندہ نہ ہوں۔‘عدالت نے بھارتیا نیانا سانہیتا (بی این ایس) نامی قانون کی سیکشن 169 کو سامنے رکھتے ہوئے اس کیس کی سماعت کی۔یہ قانون مذہب کی بنیاد پر مختلف کمیونیٹیز کے درمیان نفرت پھیلانے پر سزاؤں سے متعلق ہے۔کرنل صوفیہ قریشی انڈین فوج کی ان دو خواتین آفیسرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے ’آپریشن سندور‘ کے دوران میڈیا کو بریفنگز دی تھیں۔
بی جے پی کے وزیر وجے شاہ نے اندور میں ایک تقریر کے دوران کرنل صوفیہ کو ’دہشت گردوں کی بہن‘ قرار دیا تھا (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
ان کی ساتھی آفیسر ونگ کمانڈر ویومکا سنگھ ہیں۔
منگل کو جب مدھیہ پردیشن کے قبائلی امور کے وزیر وجے شاہ نے اندور میں ایک تقریر کے دوران کرنل صوفیہ کو ’دہشت گردوں کی بہن‘ قرار دیا تو اس کے بعد ایک تنازع پیدا ہو گیا۔کنور وجے شاہ نے کہا تھا کہ ’جنہوں نے ہماری بیٹیوں کو بیوہ کیا، ہم نے انہیں سبق سکھانے کے لیے انہی کی ایک بہن کو بھیج دیا۔‘مدھیہ پردیش میں کانگریس کے صدر ملکارجن کھارگی نے بی جے پی کے ان کے ریمارکس کو ’شرمناک اور فحش‘ قرار دیا تھا۔حزب مخالف اور اپنی ہی پارٹی کی جانب سے تنقید کے بعد وجے شاہ نے منگل کو ایک معذرت نامہ بھی جاری کیا تھا۔