انڈیا میں لاکھوں روپے مالیت کی لگژری گاڑیاں کوڑیوں کے مول کیوں فروخت ہو رہی ہیں؟

image

انڈیا کے دارلحکومت دہلی میں حکومت کی جانب سے پرانی گاڑیوں پرپابندی اور اس سے جڑے مسائل حل کرنے کی کوششیں بہت دیر سے سامنے آئی ہیں تاہم اس تاخیر کا نقصان نیتن گوئل جیسے شہریوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے جنہیں اپنی قیمتی گاڑیاں انتہائی کم قیمت پر فروخت کرنی پڑ رہی ہیں۔

سنہ 2014 میں ’نیشنل گرین ٹریبونل‘ نے فیصلہ دیا تھا کہ دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں 10 سال سے پرانی ڈیزل گاڑیاں اور 15 سال سے پرانی پیٹرول گاڑیاں داخل نہیں ہو سکیں گی جبکہ بعد ٹریبونیل کے اس فیصلے کو انڈیا کی سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

اس پالیسی کی وجہ سے نیتن گوئل کو اپنی 2013 کی جیگوار لینڈ روور، جو انہوں نے 65 لاکھ انڈین روپے میں خریدی تھی، صرف 8 لاکھ روپے میں ہماچل پردیش کے ایک شخص کو فروخت کرنی پڑی۔ اسی طرح سے انہوں نے 40 لاکھ روپے میں خریدی گئی 10 سال پرانی مرسڈیز سی کلاس 220 سی ڈی آئی سپورٹس لمیٹڈ ایڈیشن صرف چار لاکھ روپے میں فروخت کی۔

نیتن گوئل نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر بی ایس آئی وی معیار کی گاڑیاں 2020 تک فروخت کی جا سکتی تھیں تو سنہ 2013 میں بنائی گئی وہی معیار رکھنے والی گاڑیاں اچانک کیسے ناقابلِ استعمال قرار دے دی گئی ہیں؟

دہلی حکومت کا خط

اس پابندی کے نفاذ کے صرف دو روز بعد جمعرات کو دہلی حکومت نے دارالحکومت اور آس پاس کے علاقوں میں فضائی آلودگی کم کرنے کے لیے قائم کمیشن سے اپیل کی ہے کہ پرانی گاڑیوں پر ایندھن کی پابندی کو ختم کیا جائے۔

اس سے قبل پٹرول پمپوں کو ہدایات جاری کی گئیں تھی کہ وہ دس سال سے پرانی ڈیزل اور پندرہ سال سے پرانی پٹرول گاڑیوں کو ایندھن فراہم نہ کریں۔

اس پالیسی پر عوام کے ردعمل کے بعد دہلی کے وزیر برائے ماحولیات منجندر سنگھ سرسا نے کہا ہے کہ ’یہ پابندی قابلِ عمل نہیں ہے اور تکنیکی مشکلات اس کے نفاذ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔‘

حکومت کو اس فیصلے پر سخت تنقید کا سامنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید کہا کہ ’عوام اس فیصلے سے ناخوش ہیں اور ان کی حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔’

’کئی اہم عملی اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق مسائل کی وجہ سے اس حکم کو فی الحال نافذ کرنا ممکن نہیں۔ بلکہ فوری عمل درآمد قبل از وقت اور نقصان دہ ہو سکتا ہے۔‘ 

دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ پرانی گاڑیوں کی نقل و حرکت پر پابندی سے جڑے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔

کئی گاڑیاں ضبط کی گئیں

یکم جولائی کو ایندھن پر پابندی نافذ ہونے کے بعد ایک درجن سے زائد گاڑیاں اور ساٹھ سے زائد موٹر سائیکلیں ضبط کی گئیں تھیں۔

ضبط شدہ گاڑیوں کو واپس حاصل کرنے کے لیے مالکان کو متعلقہ محکمے سے رجوع کرنا ہوگا اور جرمانہ ادا کر کے قانونی کارروائی مکمل کرنا ہوگی۔

 


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts