’پاکستان کی حمایت کرنے پر برہم‘ انڈیا ترکی کو کیسے نشانہ بنا رہا ہے؟

انڈیا میں ترکی کے بائیکاٹ کا مطالبہ وہاں سیاحت سے شروع ہوا مگر اب یہ ایک وسیع مہم میں تبدیل ہوچکا ہے۔ انڈیا نے بعض ترک کاروباروں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کر دیے ہیں۔
ترکی
Getty Images

انڈیا میں ترکی کے بائیکاٹ کا مطالبہ وہاں سیاحت سے شروع ہوا مگر اب یہ ایک وسیع مہم میں تبدیل ہوچکا ہے۔ انڈیا نے بعض ترک کاروباروں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کر دیے ہیں۔

اس سفارتی تنازعے نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کے دوران ترکی کے پاکستان کی حمایت میں دیے گئے بیانات سے زور پکڑا۔

جمعرات کو انڈیا نے قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے ترک کمپنی ’چلبی‘ سے ایئرپورٹس کے ٹھیکے واپس لے لیے۔ نئی دہلی نے چلبی کی سکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی ہے۔

دلی ایئرپورٹ نے جمعرات کو ایکس پر لکھا کہ اس نے گراؤنڈ ہینڈلنگ اور کارگو آپریشنز کے لیے چلبی کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کر دیا۔

خیال رہے کہ انڈیا نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں فضائی کارروائیاں کی تھیں اور اپنے بقول دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اسلام آباد اس دعوے کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ان کارروائیوں میں معصوم شہریوں اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔

انڈیا اور پاکستان کے ایک دوسرے کے خلاف میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد جہاں ایک طرف نتاؤ میں کمی کے مطالبے کیے جا رہے تھے تو وہیں ترکی اور آذربائیجان نے پاکستان کی حمایت میں بیانات دیے۔

انقرہ نے دونوں ملکوں کو باقاعدہ جنگ شروع کرنے سے متنبہ کیا جبکہ باکو نے دلی کی فضائی کارروائیوں کی مذمت کی۔

انڈیا میں اِن بیانات کے بعد ترکی اور آذربائیکان کے بائیکاٹ کے مطالبات کیے جانے لگے۔ اس بارے میں سوشل میڈیا پر کئی تبصرے کیے گئے اور انڈیا کے سینیئر سیاستدانوں نے بھی اس کی حمایت کی۔

بائیکاٹ کے مطالبوں نے اس وقت بھی زور پکڑا جب انڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ترک ڈرون استعمال کیے گئے ہیں۔

ایئرپورٹس پر ٹھیکے منسوخ ہونے پر ترک کمپنی کی قانونی کارروائی

ترکی، انڈیا، سیاحت
Getty Images
2024 میں تین لاکھ سے زیادہ انڈین شہریوں نے سیاحتی مقاصد کے لیے ترکی کا دورہ کیا

چلبی ایک ترک کمپنی ہے جو دلی اور ممبئی کے ایئرپورٹس پر گراؤنڈ سروسز فراہم کرتی ہے مگر اس کا وفاقی ایوی ایشن کے احکامات کے تحت معاہدہ ختم کر دیا گیا ہے۔

انڈیا کے وزیر ہوابازی نے ایکس پر لکھا کہ حالیہ دنوں میں حکومت کو کمپنی پر پابندی کے لیے متعدد درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مسئلے کی سنگینی اور قومی سلامتی کے تحفظ کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے، ہم نے ان درخواستوں پر کارروائی کی۔ وزارت ہوابازی نے مذکورہ کمپنی کی سکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی ہے۔‘

تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چلبی نے اس فیصلے کو دلی ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے اور متنبہ کیا کہ اس سے نہ صرف 3791 افراد کی نوکریاں ختم ہوں گی بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی نقصان ہوگا۔

اس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کمپنی کو کسی تنبیہ کے بغیر کیا گیا۔ چلبی کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کی ’مبہم‘ بنیاد بنا کر اس کا معاہدہ ختم کیا گیا جبکہ انڈیا میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی تصدیق اور بیک گراؤنڈ چیک کے بعد ہی کام کرنے کی اجازت ملی تھی۔

ترکی کا تعلیمی اور سیاحتی بائیکاٹ

ترکی، انڈیا، سیاحت
Getty Images
گذشتہ برسوں کے دوران کئی انڈین مسافروں نے ترکی اور آذربائیجان کا انتخاب کیا تھا

دوسری طرف جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، جامع ملیہ اسلامیہ اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سمیت کئی انڈین یونیورسٹیوں نے ترک تعلیمی اداروں کے ساتھ اپنے ادبی تعلقات ختم کر دیے ہیں۔

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کے رکن اور سابق وفاقی وزیر راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ ’ہر محنت کش انڈین جو بیرون ملک بطور سیاح جاتا ہے وہ آج یہ چیز سمجھتا ہے کہ ان کی محنت سے کمائے گئے ایک ایک روپے سے ایسے لوگوں کی مدد نہیں ہونی چاہیے جو ہمارے ملک کے دشمنوں کی مدد کرتے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر ترکی کے سیاحتی بائیکاٹ کے مطالبوں کے بعد رواں ہفتے انڈیا کی ٹریول ویب سائٹس نے منسوخیوں میں اضافے کی اطلاع دی۔

ٹریول ویب سائٹ میک مائی ٹرپ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈین سیاحوں نے گذشتہ ہفتے اپنے جذبات کا اظہار کیا، آذربائیجان اور ترکی کی بُکنگز میں 60 فیصد جبکہ مجموعی طور پر منسوخیوں میں 250 فیصد اضافہ ہوا۔

بعض ٹریول سائٹس اب بھی ترکی اور آذربائیجان کے سیاحتی دوروں کی اجازت دیتی ہیں جبکہ بعض نے سیاحوں کی حوصلہ شکنی بھی کی۔ انھوں نے اِن ملکوں کے لیے خصوصی تشہیر اور فلائٹ ڈسکاؤنٹ خاموشی سے ختم کر دیے ہیں۔

دلی میں ٹریول ایجنسی سے وابستہ روہت ختر کہتے ہیں کہ ترکی جانے میں سیاحوں نے ہچکچاہٹ ظاہر کی۔ وہ کہتے ہیں کہ ’کئی نوجوان سیاح اس سے اجتناب کریں گے کیونکہ انھیں سوشل میڈیا پر تنقید کا خدشہ ہو گا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ان کی فرم ایسے دوروں میں سرمایہ کاری کا خطرہ مول نہیں لے گی جو شاید شروع نہ ہوں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں 330,100 انڈین شہریوں نے ترکی کا دورہ کیا جو 2023 میں 274,000 سے زیادہ تھا۔ گذشتہ سال تقریباً 244,000 انڈینز نے آذربائیجان کا رُخ کیا۔

عالمی وبا کے بعد ترکی اور آذربائیجان انڈین مسافروں کے لیے اپنی قربت، کفایت شعاری اور کم قیمتوں پر یورپ جیسے ماحول کی وجہ سے مقبول ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران بجٹ ایئر لائنز نے براہ راست پروازوں کے ذریعے ان ملکوں تک رسائی کو آسان بنایا۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین یونان جیسے متبادل ممالک کی حمایت کر رہے ہیں لیکن ٹریول سائٹس میں متبادل ملکوں میں دلچسپی کا کوئی بڑا رجحان نہیں دیکھا گیا۔

ٹریول ویب سائٹ کلیئر ٹرپ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’چونکہ یہ ایک بدلتی صورتحال ہے اس لیے ہم نے ان متبادل مقامات کی مانگ میں کوئی خاص اضافہ یا کمی نہیں دیکھی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.