بھارتی ریاست بہار میں ایک شادی کی خوشی اس وقت سنسنی خیز داستان میں بدل گئی جب دلہا کو شادی کے منڈپ سے ہی اغوا کر لیا گیا — اور وہ بھی کسی دشمن یا پرانے رقیب نے نہیں، بلکہ رقص کرنے والے گروپ کی جانب سے۔
یہ واقعہ گوپال گنج کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں سونو کمار شرما کی شادی روایتی جوش و خروش سے جاری تھی۔ مہمان کھانے اور موسیقی سے لطف اندوز ہو رہے تھے، جبکہ محفل کو چار چاند لگانے کے لیے خواجہ سراؤں کا ایک رقص گروپ بھی مدعو تھا۔ سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا، مگر جیسے جیسے رات گہری ہوتی گئی، حالات قابو سے باہر ہونے لگے۔
جیسے ہی رقاصاؤں نے پروگرام سمیٹنے کی کوشش کی، کچھ مہمانوں نے اصرار کیا کہ محفل ابھی ختم نہ کی جائے۔ یہی معمولی بات بڑے جھگڑے کا آغاز بن گئی۔ تلخ کلامی کے دوران رقاصہ "مسکان" زخمی ہوگئی اور اسے فوری اسپتال منتقل کیا گیا۔ لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی۔
رات تقریباً دو بجے، اچانک ایک گاڑی نمودار ہوئی جس میں کچھ نامعلوم افراد سوار تھے۔ انہوں نے دھاوا بول دیا، دلہن کے گھر والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور دلہے سونو کمار کو منڈپ سے اغوا کرکے لے گئے۔ لمحوں میں جشن ماتم میں بدل گیا، خوشیوں کی جگہ چیخ و پکار نے لے لی۔
خاندان نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے بلا تاخیر سرچ آپریشن شروع کیا اور 9 گھنٹے کی تیز کارروائی کے بعد دلہے کو بخیر و عافیت بازیاب کروا لیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق اس سارے ہنگامے کی جڑ پیسوں کا تنازع تھا جو رقص گروپ اور شادی کے منتظمین کے درمیان چل رہا تھا۔
یہ واقعہ گاؤں والوں کے لیے کسی فلمی ڈرامے سے کم نہ تھا۔ لوگ اب بھی حیران ہیں کہ ایک عام سی شادی کیسے فلمی اسکرپٹ بن گئی، اور دلہے کی زندگی میں اچانک اتنا بڑا ٹوئسٹ کیسے آ گیا۔