ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس کشیدگی کے بیچ و بیچ ایک دوسرے تنازع نے اس وقت جنم لیا جب اسرائیلی دفاعی افواج نے ایرانی میزائلوں کی رینج ظاہر کرنے کے لیے ایک نقشے کا استعمال کیا۔
ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس کشیدگی کے بیچ و بیچ ایک دوسرے تنازع نے اس وقت جنم لیا جب اسرائیلی دفاعی افواج نے ایرانی میزائلوں کی رینج ظاہر کرنے کے لیے ایک نقشے کا استعمال کیا۔
اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) کے ایکس اکاؤنٹ پر شائع کی گئی اس پوسٹ پر انڈین صارفین کی ایک غیر معمولی تعداد نے تبصرے کیے اور یہ دعویٰ کیا کہ اس نقشے میں انڈیا کی علاقائی حدود کی غلط عکاسی کی گئی ہے۔
انڈین صارفین کی تنقید کے بعد آئی ڈی ایف نے متعدد بار صارفین کو جواب دیا اور اس نقشے میں اپنی 'کوتاہی' تسلیم کرتے ہوئے معذرت بھی کی۔
خیال رہے کہ جمعے کو اسرائیل نے ایران میں فوجی اور جوہری اہداف کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد اسی روز ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے میزائل حملے کیے۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے خلاف حملے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
اسرائیلی فوج کی پوسٹ میں نقشے پر اعتراض
آئی ڈی ایف کی اس پوسٹ کا مقصد دراصل یہ ظاہر کرنا تھا کہ ایران کے پاس موجود میزائلوں کی رینج کیا ہے اور یہ پڑوس میں کن کن ممالک کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ مثلاً اس میں بتایا گیا کہ ایران کے میزائل افغانستان، پاکستان، انڈیا، چین، سعودی عرب اور حتی کہ یوکرین تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس پوسٹ کا عنوان تھا کہ: 'ایران ایک عالمی خطرہ ہے۔ اسرائیل اس کا آخری ہدف نہیں بلکہ یہ شروعات ہے۔ اس قدم کو اٹھانے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔'
مگر انڈین صارفین نے اس پوسٹ میں موجود نقشے کا باریکی سے جائزہ لیا۔ ابھیشیک نامی صارف نے لکھا کہ اس میں 'جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا گیا ہے۔' خیال رہے کہ جموں و کشمیر کا انتظام پاکستان اور انڈیا میں بٹا ہوا ہے مگر دونوں ممالک اس پورے خطے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
اگرچہ انڈین حکومت نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم متعدد صارفین نے اسرائیلی پوسٹ میں موجود نقشے میں غلطیوں کی نشاندہی کرنا چاہی۔
بعض صارفین نے یہ بھی اعتراض اٹھایا کہ شمال مشرقی ریاستوں کو نیپال کا حصہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ لداخ کو چین کا حصہ۔
انڈین رائٹ ونگ کمیونٹی نامی اکاؤنٹ نے تبصرہ کیا کہ 'اب آپ کو سمجھ آئی کہ انڈیا ہمیشہ غیر جانبدار کیوں رہتا ہے۔ سفارتکاری میں آپ کا کوئی دوست نہیں۔'
متعدد صارفین نے آئی ڈی ایف سے معافی اور اپنی پوسٹ حذف کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس پر آئی ڈی ایف نے چھ مرتبہ بعض اکاؤنٹس کو مخاطب کرتے ہوئے معذرت کی اور کہا کہ 'اس پوسٹ میں خطے کی تصویر ہے۔ یہ نقشہ سرحدوں کی صحیح عکاسی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ہم اس تصویر سے پہنچنے والی تضحیک پر معافی چاہتے ہیں۔'
مگر اس معافی کے باوجود کئی انڈین صارفین چاہتے ہیں کہ آئی ڈی ایف اپنی پوسٹ حذف کرے مگر اس نے ایسا اب تک نہیں کیا ہے۔
ایسا پہلے بار نہیں ہوا کہ انڈیا میں نقشے کے تنازع پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ اکتوبر 2024 کے دوران اسرائیل نے اپنی آفیشل ویب سائٹ سے انڈیا کا ایک نقشہ ہٹا دیا تھا جب اس پر جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ ظاہر کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
اس موقع پر انڈیا میں اسرائیلی سفر نے اس غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 'ویب سائٹ کے ایڈیٹر کی کوتاہی تھی۔'