خیبر پختونخوا کے بلین ٹری سونامی منصوبے میں 17 کروڑ 54 لاکھ روپے سے زائد کی لگژری گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی خریداری پر آڈیٹر جنرل کی جانب سے سنگین اعتراضات سامنے آ گئے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ جنگلات نے منصوبے کے سپورٹ پراجیکٹ کے تحت 15 نئی ڈبل کیبن گاڑیاں اور 36 موٹر سائیکلیں خریدیں، جن پر بھاری اخراجات کیے گئےحالانکہ یہ خریداری منصوبے کے پی سی-ون کی واضح خلاف ورزی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد نئی سرگرمیوں کا آغاز نہیں بلکہ موجودہ منصوبوں کا تسلسل تھا جس کے لیے پہلے ہی 50 کروڑ روپے مالیت کی گاڑیاں ضلعی فارسٹ آفیسرز کو فراہم کی جا چکی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق15 ڈبل کیبن گاڑیوں پر 13 کروڑ 24 لاکھ 68 ہزار اور گاڑیوں پر ٹیکسز کی مد میں 3 کروڑ 47 لاکھ 7 ہزار روپےخرچ کیے گئے۔
اسی طرح 36 موٹر سائیکلوں پر 70 لاکھ 13 ہزار روپے اور ٹیکسز پر 12 لاکھ 62 ہزار روپے خرچ کیے گئے۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پہلے سے فراہم کردہ گاڑیوں کا کوئی ریکارڈ محفوظ نہیں جو نگرانی اور شفافیت کی شدید کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
ستمبر 2024 میں جب اس معاملے پر شدید تنقید ہوئی تو انتظامیہ نے ریکارڈ کی جانچ کے بعد وضاحت پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر اب تک کوئی تسلی بخش جواب سامنے نہیں آ سکا۔