اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان نے ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن کے تحت رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بھی اُن کے وطن واپس بھیجنے کے سلسلہ شروع کر دیا ہے۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس مہم کے دوران ممکنہ طور پر دس لاکھ افغان مہاجرین کو اُن کے ملک واپس بھیجا جائے گا۔اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ اُن کو ایسی رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق یکم ستمبر کی ڈیڈلائن سے قبل پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو گرفتار کر کے واپس بھیجا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق افغان پناہ گزینوں کو اس طریقے سے واپس بھیجنا پاکستان کے بین الاقوامی طور پر دستخط شدہ معاہدوں کے انحراف کے متراف ہے۔ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ ’یو این ایچ سی آر حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس طرح کی بے دخلی کو روک کر افغان مہاجرین کے واپس جانے کے لیے رضاکارانہ، بتدریج اور باعزت طریقہ کار کو یقینی بنایا جائے۔‘پاکستان کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک حکم نامے کے مطابق قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو رضاکارانہ طور پر واپس بھیجنے کی کارروائی شروع کی جائے۔ اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ باضابطہ بے دخلی کی کارروائی ڈیڈلائن گزر جانے کے بعد شروع کی جائے گی۔تاہم اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے روئٹرز کو بتایا کہ یکم سے چار اگست کے درمیان سینکڑوں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو گرفتار کر کے واپس اُن کے ملک بھیجا گیا ہے۔اس حوالے سے روئٹرز نے وزارت داخلہ سے رابطہ کیا مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔پاکستان میں اس وقت 13 لاکھ افغان مہاجرین کے پاس ’پروف آف رجسٹریشن کارڈز‘ ہیں جبکہ سات لاکھ 50 ہزار ایسے مہاجرین ہیں جن کے پاس رجسٹریشن دستاویز کے طور پر ’افغان سٹیزن کارڈز‘ ہیں۔
رواں سال پاکستان نے لاکھوں غیرقانونی افغان مہاجرین کو واپس بھیجا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
زیادہ تر افغان شہری پاکستان میں اس وقت آئے جب افغانستان میں سوویت جنگ شروع ہوئی اور اس کے بعد خانہ جنگی کی صورتحال نے اُن کو پڑوسی ملک میں مستقل قیام پر مجبور کر دیا۔
یو این ایچ سی آر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اتنے بڑے پیمانے پر اور اس طرح افراتفری میں بے دخلی افغان مہاجرین کی زندگی اور اُن کی آزادی کو متاثر کر سکتی ہے۔ جبکہ اس سے صرف افغانستان ہی نہیں پورے خطے میں عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ بڑھے گا۔‘پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں حکومت افغان شہریوں کے اُن کے ملک واپسی کی خواہشمند ہے سوائے اُن کے جن کے پاس ویزا ہے۔افغان شہریوں کو واپس بھیجنا پاکستان کی اُس مہم کا حصہ ہے جس کے تحت سنہ 2023 میں غیرملکی کو نکالنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔