ہندوستان ٹائمز کے مطابق کے ضلع ڈبوالی کے گاؤں ساونت کھیڑا میں مشہور گلوکار سِدھو موسے والا کے مجسمے پر فائرنگ کی گئی ہے۔اس واقعے کے بعد گلوکار کی والدہ چرَن کور نے انسٹاگرام پر ایک جذباتی پیغام جاری کرتے ہوئے افسوس اور صدمے کا اظہار کیا۔منگل کے روز پنجابی زبان میں کیے گئے انسٹاگرام پوسٹ میں چرَن کور نے اس واقعے کو بیٹے کی یادگار پر حملہ اور اپنی روح پر زخم قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’میرے بیٹے کے دشمن اُسے مرنے کے بعد بھی چین نہیں لینے دے رہے۔‘یاد رہے کہ سِدھو موسے والا کو 2022 میں گینگسٹرز نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔چرَن کور نے مزید لکھ ’میرا بیٹا عوام کے حقوق کی آواز تھا، اور اُسے خاموش کرنے کی کوشش اُس کی موت کے بعد بھی جاری ہے۔‘انہوں نے کہا کہ سِدھو موسے والا کی یاد کبھی نہیں مٹے گی کیونکہ وہ صرف ایک انسان نہیں بلکہ ایک تحریک تھا جو ہمیشہ زندہ رہے گی۔’میں سب کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ ایک دن ضرور مجرم اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ ہماری خاموشی ہماری شکست نہیں۔‘یہ مجسمہ گزشتہ سال جن نائک جنتا پارٹی (JJP) کے ریاستی صدر دگوجے چوٹالہ نے ساونتکھیڑا گاؤں میں نصب کیا تھا۔ چند روز قبل رات کے وقت نامعلوم افراد نے اس پر گولیاں چلائیں، جس سے مجسمہ جزوی طور پر تباہ ہو گیا۔پریس ٹرسٹ انڈیا کے مطابق 29 جولائی کو ایک غیر ملکی نمبر سے دگوجے چوٹالہ کو ایک ویڈیو بھیجی گئی جس میں مجسمے پر فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس ویڈیو کے ذریعے پیغام دیا گیا کہ سِدھو موسے والا کے بعد اب اُس کے ہمدردوں کی باری ہے۔ اس واقعے کے بعد سرسا ضلع کے ڈبوالی تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا۔روزنامہ لائیو ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق، لارنس بشنوی گینگ نے اس فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔گروہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر بیان دیا گیا کہ جو لوگ سِدھو موسے والا کو شہید کا درجہ دے کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں، انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔گولڈی ڈھلوں اور ارضو بشنوی نامی دو افراد، جنہوں نے فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی، نے کہا کہ دگ وجے چوٹالہ اور گگن کھوکھری عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجسمے بھگت سنگھ یا کسی شہید سپاہی کے لگنے چاہئیں، نہ کہ کسی گلوکار کے۔واضح رہے کہ سِدھو موسے والا کو 29 مئی 2022 کو پنجاب کے ضلع مانسہ میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس سے چند ماہ قبل دسمبر میں وہ اسمبلی انتخابات سے پہلے کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔