"اب لوگوں نے ڈرامہ دیکھ لیا ہے تو انہیں معلوم ہوگیا کہ کہانی اصل میں کیسی ہے۔ لیکن میں نے دیکھا ہے کہ لوگ بغیر سمجھے ہی تنقید شروع کر دیتے ہیں۔ کبھی عمر کا طعنہ دیتے ہیں، کبھی جسمانی ساخت پر بات کرتے ہیں اور مذاق اُڑاتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو دوسروں کو سمجھاتے ہیں کہ بُلی مت کرو، لیکن خود سب سے زیادہ یہی کام کرتے ہیں۔ ایسے تنقید کرنے والے میرے نزدیک صرف لڑکھڑاتے ہوئے لوٹے ہیں، جو کبھی بھی کسی طرف لڑھک سکتے ہیں۔"
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے سینئر اداکار فیصل قریشی حالیہ دنوں اپنے ڈرامہ راجہ رانی کو لے کر شدید تنقید کی زد میں تھے۔ اس ڈرامے میں انہوں نے ایک ایسے شخص کا کردار ادا کیا ہے جو ایک حادثے کے بعد ذہنی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے اور پھر زندگی کے ایک موڑ پر بزنس ٹائیکون میں بدلتا ہے۔ فیصل قریشی کی اداکاری کو تو سراہا گیا، لیکن ڈرامے کو ابتدا میں کڑی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
وجہ یہ تھی کہ مرکزی اداکارہ حنا آفریدی ایک نوآموز اور بہت کم عمر ہیں، جبکہ فیصل قریشی ایک بڑے اور تجربہ کار اسٹار ہیں۔ یہی فرق لوگوں کو کھٹکا اور سوشل میڈیا پر طرح طرح کی باتیں شروع ہو گئیں۔
فیصل قریشی نے اس پر اپنے موقف کا اظہار پہلے نادیہ خان کے شو میں کیا اور اب دی کرنٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سخت لہجے میں ناقدین کو جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ بغیر سوچے سمجھے ہر ڈرامے پر تنقید کرنے لگتے ہیں، اور اصل میں یہ وہی لوگ ہیں جو ایک طرف دوسروں کو اخلاقیات کے لیکچر دیتے ہیں اور دوسری طرف خود ہی بدترین بُلینگ کرتے ہیں۔
اداکار کے یہ الفاظ نہ صرف ان کے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتے ہیں کہ شوبز میں عمر یا تجربے کی بنیاد پر طنز کرنا کتنا تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ فیصل قریشی کے مطابق وہ اپنی اداکاری اور کام کے ذریعے ہی جواب دیتے رہیں گے، باقی تنقید ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی۔