خیبرپختونخوا میں ہونے والے حالیہ انکشاف نے سیکیورٹی اداروں کو نئی تشویش میں ڈال دیا ہے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کو کارروائیوں کے عوض کرپٹو کرنسی میں رقم ادا کی گئی۔ یہ انکشاف پشاور کے علاقے چمکنی میں ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا ہے جہاں ایک مذہبی رہنما کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق حملے میں ملوث غیر ملکی خودکش بمبار کو براہ راست ادائیگی کرپٹو والٹس کے ذریعے کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے کوئٹہ تک ڈیجیٹل رقم منتقل کی گئی جسے بعد میں پاکستانی کرنسی میں بدلا گیا۔ یہ پیسہ مزید لاہور اور کرک تک بھیجا گیا جہاں سہولت کار اور ہینڈلرز سرگرم تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک کے روابط پشاور، کرک، کوئٹہ، ضلع خیبر اور کوہاٹ میں بھی پائے گئے۔
22 سالہ خودکش بمبار عمران گولیف کو پولیس کی جانب سے روکے جانے پر دھماکا کیا گیا. حملہ آور ایک مذہبی سیاسی شخصیت کو ہدف بنانا چاہتا تھا لیکن موقع نہ ملنے پر اس نے پولیس موبائل کو نشانہ بنایا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آور گزشتہ سال 24 اپریل کو نجی پرواز کے ذریعے اسلام آباد پہنچا جہاں اس نے دو دن قیام کیا جبکہ لاہور میں بھی کچھ وقت گزارا۔
رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ گولیف اکیلا نہیں آیا تھا بلکہ اس کے چار اور ساتھی بھی پاکستان میں داخل ہوئے تھے جن کی تلاش ابھی جاری ہے۔ اب تک اس نیٹ ورک کے سات اہم دہشت گرد گرفتار کیے جا چکے ہیں جبکہ حکام کو خدشہ ہے کہ مزید سہولت کار اب بھی مختلف شہروں میں متحرک ہو سکتے ہیں۔