پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ (HS-1) کامیابی سے لانچ

image

پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے پاکستان کے پہلے ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ (HS-1) کی کامیاب لانچ کا اعلان کیا ہے۔

یہ تاریخی کامیابی پاکستان کے خلائی پروگرام میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور ملک کو جدید خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک نئے دور میں داخل کر رہی ہے۔

یہ سیٹلائٹ جدید ترین ٹیکنالوجی سے مزین ہے جو سینکڑوں باریک طیفی بینڈز میں انتہائی درست تصاویر فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ HS-1 زمین، سبزے، پانی اور شہری علاقوں کے تجزیے کے لیے ایک نئی جہت متعارف کرائے گا اور ملک کی زرعی منصوبہ بندی، ماحولیاتی نگرانی، شہری ترقی اور قدرتی آفات سے پیشگی تحفظ میں اہم کردار ادا کرے گا۔

چیئرمین سپارکو محمد یوسف خان نے اس کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد دی اور حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ جس کی حمایت سے یہ قومی منصوبہ ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ HS-1 سے حاصل ہونے والا ڈیٹا زرعی پیداوار میں اضافہ، موسمیاتی استحکام اور قدرتی وسائل کے مؤثر استعمال کے لیے نئی راہیں کھولے گا۔

سیٹلائٹ اپنی اعلیٰ تصویری صلاحیتوں کے ذریعے فصلوں کی صحت، مٹی کی نمی، پانی کے معیار کی درست نقشہ سازی، جنگلات کی کٹائی، ماحولیاتی آلودگی اور گلیشیئر پگھلنے جیسے عوامل کی باقاعدہ نگرانی ممکن بنائے گا۔ یہ سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر قدرتی آفات کے لیے پیشگی وارننگ اور بعد از آفت جائزوں میں بھی مؤثر ثابت ہوگا، خاص طور پر شمالی علاقوں میں۔ مزید برآں، یہ سی پیک جیسے بڑے ترقیاتی منصوبوں میں جغرافیائی خطرات کی نشاندہی اور پائیدار انفراسٹرکچر کی منصوبہ بندی میں معاون ہوگا۔

HS-1 کی لانچ پاکستان اور چین کے درمیان طویل المدتی خلائی تعاون کا بھی مظہر ہے اور دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے تزویراتی تعلقات اور دوستی کی عکاسی کرتا ہے، جو پُرامن خلائی تحقیق اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کو مضبوط بناتا ہے۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر HS-1 مشتاق حسین سومرو نے اس کامیابی کو مشن ٹیم کی انتھک محنت اور تکنیکی مہارت کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لانچ پاکستان کے خلائی پروگرام میں ایک اہم پیش رفت ہے جو ملک کو پائیدار ترقی کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کے ابھرتے ہوئے رہنماؤں میں شامل کر رہا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US