جب ہم نہانے کے لیے جاتے ہیں تو ہماری توقع یہی ہوتی ہے کہ ہم صاف ستھرے ہوں گے اور گرم پانی، خوشبو دار صابن صفائی کے اس احساس کو تقویت دیتا ہے لیکن کیا آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ آپ کے چہرے پر جراثیم منڈلا رہے ہیں؟

باتھ روم میں نہانے کے لیے لگا ہواشاور اور اس تک پانی پہنچانے والے پائپ جراثیم اور پھپھوند کا مرکز ہوتے ہیں لیکن معمولی اور آسان نسخوں سے انھیں صاف کیا جا سکتا ہے۔
جب ہم نہانے کے لیے جاتے ہیں تو ہماری توقع یہی ہوتی ہے کہ ہم صاف ستھرے ہوں گے اور گرم پانی، خوشبو دار صابن صفائی کے اس احساس کو تقویت دیتا ہے لیکن کیا آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ آپ کے چہرے پر جراثیم منڈلا رہے ہیں؟ درحقیقت جب آپ نلکا کھولتے ہیں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔
جب آپ اپنا شاور کھولتے ہیں تو صرف پانی اور بھاپ ہی نہیں آتی بلکہ رات بھر پائپ اور شاور کے اند پھلنے پھولنے والے جراثیم شاور سے نکلنے والی پانی کی بوندوں سے ٹکراتے ہیں۔ یہزیاد تر عام اور بے ضرر ہوتے ہیں۔
شاور ہیڈز اور پائپ دراصل بیکٹریا کی ہی گھر ہیں۔
شاور لینے کے بعد پائپ کی اندرونی سطح گھنٹوں تک گرم اور گیلی رہتی ہے اور جراثیم کی نشوونما کے لیے ساز گار ماحول فراہم کرتی ہے۔ جراثیمپانی میں تحلیل شدہ غذائی اجزاء کے ساتھ ساتھپلاسٹک کے پائپ سے نکلنے والے کاربن کی چھوٹی مقدار کھاتے ہیں۔
اگر ایک رات تک اس موثر آب و ہوا میں کوئی تبدیلی نہ ہو تو مائکروبیل کمیونٹیز تیزی سے بنتی ہیں۔ بیکٹریابائیو فلمز بناتے ہیں، یا یہ کہہ سکتے ہیںکہمائکروبیل ’شہر‘ بنتا ہے جو تقریباً کسی بھی گیلی سطح سے چمٹے رہتا ہے اب چاہے یہ گیلی سطحسمندری جہاز ہوں یا پھر آپ کے دانت۔
جب آپ نلکا کھولتے ہیں تو یہ بائیو فلم کے ٹکڑے آسانی پانی میں مل جاتے ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ شاور کے اندر کتنے جراثیم ہوتے ہیں؟
لیبارٹریوں اور گھروں میں کیے گئے ٹیسٹ سے پتا چلتا ہے کہ شاور ہاوز یا شاور کے پائپ میں ان جراثیموں کی تعداد لاکھوں کے بجائے کروڑوںتک پہنچ سکتی ہے۔
ان میں سے زیادہ تر بےضرر ہوتے ہیں۔ تاہم مقامات پر ایسے جراثیم بھی ہوتے ہیں جن سے ٹی بی اور کوڑھ جیسے امراض ہو سکتے ہیں۔
تاہم برطانیہ کہ گھروں میں شاوروں سے اکٹھے کیے گئے نمونوں کی تحقیق کے دوران شاور کے پائپ میں مختلف طرح کی پھپھوند کے ڈی این اے ملے ہیں، جو ہماری جلد اور مٹی میں بھی پائے جاتے ہیں۔ لیکن یہ بھی بعض صورتوں میں انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔
لیکن تمام جراثیم ایک جیسے نہیں رہتے بلکہ یہبدلتے رہتے ہیں۔
ایک تحقیق کے دوران لیبارٹری میں 48 ورکنگ شاور یونٹس بنائے گئے اور چین میں محققین نے پتا لگایا کہ شاور کے پائپ کے اندر نشونما پانے والی بائیو فلم تقریباً چار ہفتوں کے اندراپنے عروج پر پہنچ گئی۔
اس کے بعد اس میں کمی واقع ہوئی، جس کی وجہ یہ تھی کہ بائیو فلم پائپ میں دور دور جمع ہوئیں تھیں لیکن پھر 22 ہفتوں میں یہ دوبارہ بحال ہو گئیں۔ محققین کے لیے یہ بات تشویشناک تھی کہ جمود کے بعد بائیو فلمز کے دوبارہ نمو پانےکے بعد شاور ہوز میںمیں نمونیہ کا باعث بننے والے جراثیم پائے گئے۔
یہی وجہ ہے کہ ہسپتال میں سخت جراثیم کش پروٹوکال پر عملدرآمد کیا جاتا ہے اور شاور ہیڈ جلد تبدیل کیے جاتے ہیں۔ جراثیم کی تعداد اس بات پر بھی منحصر ہے کہ آپ کہاں رہتے ہیں۔
ایک امریکی تحقیق کے مطابق جن علاقوں کےشاور ہیڈز میں زیادہ پیتھوجینک مائیکوبیکٹیریا ہوتے ہیں وہاں نان ٹیوبرکلوس مائیکوبیکٹیریا (این ٹی ایم) پھیپھڑوں کی بیماری کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ پھیپھڑوں کے دائمی انفیکشن کی ایک قسم ہے۔ یہ بیماری زیادہ تر ہوائی، فلوریڈا، جنوبی کیلیفورنیا اور نیویارک سٹی کے علاقے میں پائی جاتی ہے۔
گرم علاقوں اور زیادہ کلورین والا پانی بیماری کا سبب بننے والے بیکٹریا کے لیے زیادہ موزوں ہوتے ہیں۔
آپ کے شاور میں بیکٹیریا کی موجودگی اُس میں پہلے سے موجود پانی پر منحصر ہے۔ جن گھروں کو کلورین ملا پانی فراہم کیا جاتا ہے اُن کے مقابلے میں جن گھروں کو کنویں کایا غیر کلورین ملا پانی دیا جاتا ہے وہاں زیادہمائکیوبیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔
آپ شاور میں بڑھتے ہوئے جراثیمکے خطرات کو کم کرنے کے لیے کچھ بہت آسان اقدامات بھی کر سکتے ہیں۔
شاور کس مٹیریل سے بنا ہے؟
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آپ کا شاور ہیڈ اور ہووز کس مٹیریل سے بنے ہوئے ہیں کیونکہ مٹیریل کا براہرست تعلق اس میں نمو پانے والے بیکٹریا پر پڑتا ہے۔
تحقیق کے دوران تجرباتی طور پر دو شاور بنائے گئے جنھیں آٹھ ماہ تک ہر روز ٹیسٹ کیا گیا۔ ایک شاور پی وی سی کے میٹریل سے بنا تھا جبکہ دوسرا پلاسٹک کے ایک اور میٹریل پی ای ایکس سے بنا تھا۔
آٹھ ماہ کے بعد دونوں شاورز کے ہوز میں چپکنے والی بائیو فلم موجود تھی لیکن پی وی سی سے بنے پائپ میں سو گنا زیادہ بیکٹریا تھے۔
اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پی وی سی پائپ سے زیادہ کاربن پانی میں خارج ہوتا ہے جو بیکٹریا کو اضافی خوارک دیتا ہے اور اس کی کھردری سطح بھی بائیو فلم کو پروان چڑھانے میں مدد کرتی ہے۔
دھات کے بنے شاور ہیڈ زیادہ تر سٹیل یا تانبے کے بنتے ہیں۔
ملٹی چیمبر اور جدید شاور ہیڈ ڈیزائن میں پانی ٹھہر جاتا ہے اور مائیکرو بائیل کمیونٹیز نشوونما پاتے ہیں۔
ماحول دوست انتخاب جیسے کم پانی والے شاورز سے بھی جراثیم کے ان ممکنہ حملوں سے بچا جا سکتا ہے۔ یہ بالکل وہی شاور ہیں جن پر صدر ٹرمپ نے صدارتی حکم نامہ کے ذریعے پابندی عائد کرتے ہوئے 'امریکیوں کے غسل کو دوبارہ عظیم بنانے' کا وعدہ کیا تھا۔
شاور سے پانی کیسے نکلتا ہے یہ بھی اہمیت رکھتا ہے جیسے مسٹ موڈ یا بارش کی بوندوں سے بھی پانچ گنا چھوٹے قطروں کا گرنا۔
دوسری جانب آپ ایسے شاور بھی استعمال کر سکتے جس میں جراثیم یا آلودگی کو روکنے کے لیے فلٹر لگے ہوتے ہیں لیکن تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مارکیٹ میں دستیاب زیادہ تر چیزیں پانی کو آلودگی یا جراثیموں کی نشوونما کو روکنے میں زیادہ موثر نہیں ہیں۔۔
چند آسان لیکن مؤثر عادات جنھیں اپنا کر بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے؟
پانی کا درجہ حرارت بھی اہمیت رکھتا ہے۔
پانی کے درجہ حرارت سےبھی فرق پڑتا ہے۔ جب آپ گرم پانی کا شاور کھولتے ہیں تو ایک سے دو منٹ کے اندر سانس میں جانے والےپانی کی باریک بوندیں گرتی ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہٹھنڈے پانی کے مقابلے میں گرم پانی میں جراثیم کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
جب آپ شاور کو کھولتے ہیں تو اسے ایک سے ّڈیڑھ منٹ تک چلتا رہنے دیں تاکہ جراثیم باہر نکل جائیں اور پھر آپ شاور کے نیچے آئیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت کے دوران جراثیم باہر نکل کاتے ہیں۔ یہ عملاُن اوقات میں کرنا زیادہ ضروری ہے جب کافی دنوں بند رہنے کے بعد شاور استعمال کیا جا رہا ہو۔
نمونیہ کا سبب بننے والا لیگیونیلا وائرس 20 سے 45 سینٹی گریڈ میں تیزی سے بڑھتا ہیں لیکن 50 ڈگری سے اوپر درجہ حرارت میں وہ مرنے لگتا ہے۔
ایسا سسٹم جہاں گرم پانی سلینڈر یا ٹینک میں جمع ہوتا ہے وہاں یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ درجہ حرارت 60 سیٹی گریڈ سے اوپر ہو۔
اس حرارت پر نظر رکھنے کے لیے تھرما میٹر بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔نہانے کے لیے پانی کا درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر ہونا چاہیے جبکہ چین اور نیدر لینڈز کے ریسرچرز کا کہنا ہے کہ 45 سیٹی گریڈ درجہ حرارت کا پانی جراثیم کی شرح کو کنٹرول کرتا ہے۔
شاور میں موجود مائیکروبس گرم پانی کا نلکے کھولنے کے پہلے دو منٹ میں باہر نکل جاتے ہیں۔باتھ روم کا ہوا دار ہونا اور وہاں نمی کو کم کرنے سے بھی شاور میں موجود بیکٹریا کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بیکٹریا کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ آپ کتنی بار شاور استعمال کرتے ہیں۔جتنا شاور زیادہ استعمال ہو گا اتنا ہی اس میں جراثیم کے نشوونما کے لیے موزوں پانی ٹھہرنے کا دورانیہ کم ہو گا۔
محققین کا کہنا ہے کہ 62 فیصد جراثیم اسی وقت باہر نکل آتے ہیں جب چار ہفتے تک شاور استعمال نہ کرنے سے اُس کے پائپ میں پانی جمع ہو جاتا ہے، لیکن اگر شاور بند رکھنے کا دورانیہ 40 ہفتے تک پہنچ جائے تو پانی میں جراثیم کی موجودگی میں ڈیڑھ فیصد تک کمی ہوتی ہے۔