قومی اسمبلی میں مرحلہ وار منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم مکمل کردی ہے۔ تمام 59 شقیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں، جس کے بعد یہ ترمیم اب آئین کا حصہ بن گئی ہے۔
یہ ترمیم ملکی آئینی ڈھانچے میں کئی اہم تبدیلیاں لے کر آئی ہے، جس کا مقصد حکومت کی کارکردگی میں بہتری، عدلیہ اور مقننہ کے اختیارات کے درمیان توازن قائم کرنا، اور صوبوں و وفاق کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہے۔
• تمام 59 شقیں منظور: آئینی ترمیم کے تمام نکات پر اتفاق رائے حاصل ہوا، جس سے اس کی اہمیت اور قبولیت ظاہر ہوتی ہے۔
• مرکزی اصلاحات: ترمیم میں وفاقی اور صوبائی اختیارات، انتخابی نظام کی اصلاحات، اور عدالتی نظام میں بہتری کے حوالے سے اہم شقیں شامل ہیں۔
• قانونی اثرات: اس ترمیم کے بعد، کئی موجودہ قوانین اور حکومتی اقدامات آئین کے مطابق مزید مضبوط اور قانونی طور پر غیر متنازعہ بن جائیں گے۔
• پارلیمانی حمایت: ترمیم کی منظوری قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں متفقہ ووٹوں کے ساتھ ہوئی، جس سے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان سیاسی اتفاق رائے کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔
خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ آئینی ترمیم ملکی استحکام، ترقی، اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے آئندہ حکومتیں مضبوط بنیادوں پر فیصلے کریں گی اور عدلیہ و مقننہ کے اختیارات میں توازن قائم ہوگا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے بھی اس موقع پر کہا کہ ترمیم ملک کے مستقبل کے لیے مثبت ہے اور اس سے عوامی مفاد میں شفافیت اور قانونی مضبوطی آئے گی۔
اب اس ترمیم کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتیں آئینی ترامیم کے مطابق اپنی کارروائیوں اور منصوبوں کو عمل میں لائیں گی، جبکہ متعلقہ قوانین اور قواعد میں بھی ضروری تبدیلیاں متوقع ہیں۔