27ویں آئینی ترمیم کی آج قومی اسمبلی سے منظوری کا امکان

image

قومی اسمبلی میں آج 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری متوقع ہے، حکومت کو ایوان میں دو سو اڑتیس ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ ترمیم کی منظوری کے لیے دو سو چوبیس ووٹ درکار ہیں۔ اجلاس آج صبح گیارہ بجے ہوگا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بل زیر غور لانے کی تحریک پیش کریں گے۔

ترمیم کی شق وار منظوری کے بعد بل حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط کے فوراً بعد وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے لیے عملی اقدامات شروع کیے جائیں گے۔ امکان ہے کہ جمعرات کے روز عدالت کے جج صاحبان سے حلف لیا جائے گا جس کے ساتھ ہی عدالت باضابطہ طور پر قائم ہو جائے گی۔

ترمیم کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کریں گے۔ سینیٹ یہ بل پہلے ہی دو تہائی اکثریت سے منظور کر چکا ہے۔

27ویں آئینی ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کا سوموٹو اختیار ختم کر دیا گیا ہے۔ ترمیم میں صدرِ مملکت کو آرٹیکل 248 کے تحت تاحیات استثنیٰ دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔

اپوزیشن نے ایوان میں بل کی سخت مخالفت کی۔ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ آئین میں ترمیم اتفاقِ رائے سے کی جاتی ہے، حکومت نے اسے چند ووٹوں کے ذریعے زبردستی منظور کرایا ہے۔ان کے مطابق چیف جسٹس کا ٹائٹل ختم کرکے آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری وزیر اعظم کے ذریعے کرنا غلط فیصلہ ہے۔

دوسری جانب سینیٹ کا اجلاس بھی آج شام پانچ بجے طلب کر لیا گیا ہے۔ سینیٹ سیکریٹریٹ نے ارکان کو ہنگامی اطلاع دے دی ہے۔ اجلاس کی تبدیلی سینیٹ قواعد 2012 کے تحت کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر آج قومی اسمبلی سے بل منظور ہوگیا تو جمعرات تک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US