کیا آپ جانتے ہیں کہ زیادہ کھانے سے موٹاپا نہیں آتا؟ بلکہ آپ کی یہ پانچ عاداتیں آپ کو موٹاپے کا شکار بنا دیتی ہیں
موٹاپا کبھی بھی کسی کو بھی آسکتا ہے۔ ہمارے یہاں یہ غلط تصور کیا جاتا ہے کہ زیادہ کھانے والا ہی موٹا ہوتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی انسان مضرِ صحت کھانا زیادہ مقدار میں کھائے تو اس کے جسم میں کولیسٹرول اور چربی کا اضافہ ہوتا ہے کیونکہ زائد مقدار میں کیلوریز خوراک میں شامل ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ چند عام ایسی عادات ہیں ہماری جو موٹاپے کا سبب بنتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
1: کم چکنائی والی غذائیں
ہم بازار سے ملنے والی ایسی غذاؤں کو کثرت سے استعمال کرنا پسند کرتے ہیں جن پر Low Fat کا لیبل لگا ہوا ہو۔ لیکن یہی غذائیں ہمارے جسم شکر کی سطح بڑھادیتی ہیں جس سے کھانا تو جلد ہضم ہوجاتا ہے لیکن بھوک بھی جلد ہی بڑھ جاتی ہے۔ جو کہ جسم میں کاربوہائیڈریٹ کی سطح میں اضافہ ہونے کا باعث بنتی ہے۔
2: جلدی جلدی کھانا
جو لوگ جلدی جلدی لقمے چبا کر کھانا جلدی کھا کر اٹھ جاتے ہیں اور باقی لوگوں کو یہ گماں ہونے لگتا ہے کہ وہ کم کھا کر اٹھ گئے ہیں۔ جبکہ وہ ضرورت سے زیادہ کھانا ہڑپ کرچکے ہوتے ہیں۔
فرانسیسی یونیورسٹی کی ایکتحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی کہ سُستی سے کھانا کھانے والے ہر سال ہم اپنے جسم میں 20 پونڈ چربی چڑھانے سے بچ جاتے ہیں۔
یعنی کھانے کو سست روی سے کھانا چاہیئے تاکہ اضافی کیلوریز جسم میں نہ جائیں۔
3: کھانا چھوڑ دینا
ہمارے یہاں لوگوں کی ایک کثیر تعداد موٹاپے سے بچنے کے لئے ایک وقت کا کھانا چھوڑ دیتی ہے یا تو صبح کا ناشتہ ترک کردیتے ہیں لیکن ناشتہ چھوڑنے والے افراد ہی زیادہ تر موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔امریکی کارنیوال یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق جو لوگ ناشتہ نہیںکرتےان کا (Metabolism) سست ہو کر بھوک بڑھا دیتا ہے اور اس وجہ سے وہ دن بھر میں معمول سے زیادہ غذائیں کھاجاتا ہے۔
4: زیادہ یا کم سونا
کیلی فورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو افراد پانچ گھنٹے سے کم سوئیں یا ایسے تمام افراد جو آٹھ گھنٹے سے زیادہ نیند لیں، ان کے بدن پر چربی زیادہ چڑھتی جاتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کو اپنا وزن کنٹرول کرنا ہے تو رات کو چھ سے سات گھنٹے کی نیند لیں۔
5: بوتلیں پینا (soft drinks)
سب سے زیادہ وزن بوتلیں (soft drinks) پینے سے بڑھتا ہےجو انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو افراد بوتلیں پیتے ہیںان کے موٹا ہونے کا امکان 33 فیصد بڑھ جاتا ہے کیونکہ کہ بوتلوں میں شامل مصنوعی شکر اور دیگر کیمیائی مادے بھوک کو بڑھاتے ہیں۔ چنانچہ ان کے زیراثرزیادہ کھانا کھایا جاتا ہے۔
اگر ہم ان عادات کو ترک کردیں تو کسی حد تک اپنی صحت کو برقرار رکھنے اور ماٹاپے سے نجات پانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔