گنز اینڈ روزز (قسط ٤)

آفندی صوفے پر نیند کی بقیہ قسط پوری کررہا تھا،،،پوری رات اس نے ہسپٹل
کے اس وارڈ کے آس پاس ہی گزار دی تھی،،،جس میں کورال ایڈمٹ تھا،،،وہ
کسی بھی گڑبڑ سے اپنا پلان خراب ہوتا نہیں دیکھ سکتا تھا،،،

اس کی جیب میں پڑے فون کی ہلکی سی جنبش نے اسے نیند سے واپس
صوفے پر پہنچا دیا تھا،،،،وہاں سے کسی کی آفر سن کر،،،اچھا پچاس لاکھ،،،
آفر دی ہے،،،ڈن کرو،،،مگر ذرا سا نخرہ کرو،،،اس کو بتاؤ کام کتنا خطرناک
ہے،،،اپنے ضمیر کا بھی بتادینا،،،کیونکہ پرندہ بہت قیمتی ہے،،،،،بہت
مضبوط بھی ہے،،،اسی لیے منہ نہیں کھولا،،،بلکہ خودکشی کرنے کی
کوشش کی،،،
ہاں،،،ورنہ پچاس پر ڈن کر دینا،،،اوور اینڈ آل،،،

رانا نے قالین پر پڑے ہوئے ہی ہلکے سے آنگڑائی لی،،،آفندی بے فکر سے
لہجے میں بولا،،،جانتا ہوں کہ تم جاگ رہے ہو،،،
رانا مسکرا کے بولا،،،میجر صاحب ذرا جھوٹ کم بولا کریں،،،میں قسم کھا
کے کہتا ہوں،،،میں لیٹا ہوا ہوں،،،
آفندی نے اپنے لہجے میں حکم جیسا رعب لاکر کہا،،،رانا تم کافی بہت
اچھی بناتے ہو،،،

رانا نے صوفے کی ٹیک کو سر کے نیچے سے نکال کر صوفے پر دے مارا
جھلائے ہوئے لہجے میں کہا،،،اک تو آپ کو آفیسر جی سے،،،ابا جی بنتے
ذرا دیر نہیں لگتی،،،
رانا نے اپنی شرٹ اتار کر صوفے پر ڈالی،،،اور کچن کی طرف بڑھ گیا،،،
رانا بڑبڑاتے ہوئے،،،کوئی بلی آئے سارا دودھ پی جائے،،،یا کوئی حسینہ
مجھے ہی اغوا کرلے،،،ڈی ایس پی ہوں یا کک،،،ہائے ربّا!! عشق نے برباد
کیا،،،

آفندی کچھ میپس(نقشے) دیکھ رہا تھا،،،کافی حاضر ہے،،،
آفندی نے بنا دیکھے ہی راناکے ہاتھ سےکافی کا مگ لے لیا،،،تیزکھولتی
ہوئی کافی آفندی کے لبوں سےفوراَ گھونٹ در گھونٹ معدے میں منتقل
ہونے لگی،،،
ویسے،،کس کے عشق نے برباد کیا تجھے رانا،،آفندی کی آنکھیں میپس
سے نہیں ہٹ رہیں تھیں،،،
رانا پچاس لاکھ،،،نخرے،،،کام میں الجھا ہوا تھا،،،جانتا تھا،،،آفندی کی
کوئی بات اُگلوانا اتنا ہی مشکل ہے جتنا کسی حسینہ کا بل پے کئے
بنا ریسٹورنٹ سے نکل جانا ہو،،،

رانا ذرا بھی ڈانٹ کھانے کے موڈ میں نہیں تھا،،،اوپر سے آفندی اس کی
ہر بات سن لیتا تھا،،،
سرکار اس وقت تو میں صرف آپ کے عشق میں گرفتار ہوں،،مگر معذرت
کے ساتھ،،،نہ تو میں آپ سے شادی کے موڈ میں ہوں،،،اور نہ ہی بچے،،،،،،
آفندی کی ہنہ نے رانا کو بریک سی لگادی،،،

رانا نے دروازے پر اک سایہ سا دیکھا،،،جھٹ سے رانا کے ہاتھ نے گن کو لوڈ
کردیا،،،آفندی نے اسے پرسکون رہنے کا اشارہ کیا،،،
بندہ آفندی کے دروازہ کھولنے پر سیدھا اندر آگیا،،،کسی نے دیکھا تو نہیں،،،
آفندی کے سوال پر آنے والے نے نفی میں سر ہلایا،،،اس کے ہاتھ میں بیگ تھا
اجنبی نے اپنے بڑے بال،،،نقلی دانت،،،اور منہ میں لگے چھوٹے چھوٹے سے
سپرنگ نکال کر میز پر رکھ دئیے،،،
اب بس نقلی مونچھیں اور بڑا سا تل چہرے پر رہ گیا تھا،،،بیگ کی زپ کھولی
بیگ پچاس لاکھ کے نوٹوں سے بھرا ہوا تھا،،،

آفندی نے بیگ رانا کی طرف اچھال دیا،،،کبوتر اُتر گیا،،،خیریت سے؟؟،،،،اجنبی
نے اثبات میں سر ہلایا،،،
رانا حیرت کی تصویر بنا ہوا تھا،،،وہ کہانی کو جوڑنے میں لگا ہوا تھا،،،یہ کیا
ہورہا ہے،،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1197370 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.