مزدور تحریک کا سُرخ جھنڈا

اپریل 1886 ء تک 2 لاکھ 50 ہزار سے زائدمزدور اس ہڑتال میں شامل ہونے کے لیے تیار ہو گئے۔ ہڑتال سے نمٹنے کے لیےشہر میں جدید اسلحہ سے لیس پولیس کی تعداد بڑھا دی گئی۔ یہ اسلحہ اور دیگر سامان پولیس کو مقامی سرمایہ کاروں نے مہیا کیا۔ تحریک کا آغازیکم مئی سے ہوا۔پہلے روز احتجاج بہت کامیاب رہا تھا لیکن تیسرے دن پولیس نےپُر امن اور نہتے مزدوروں پر فائرنگ کر دی، جس کی وجہ سے چار مزدور ہلاک اور بہت سے زخمی ہو گئے۔ جب مزدوروں پر فائرنگ ہو رہی تھی تو ایک مزدور نے اپنا سفید جھنڈا ایک زخمی مزدور کے خون میں سُرخ کر کے ہوا میں لہرا دیا، اس کے بعد مزدور تحریک کا جھنڈا ہمیشہ سُرخ رہا۔

باریش بزرگ مزدور

یکم مئی دنیا بھر میں مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ شکاگو وہ امریکی شہر ہے جہاں سے اس تحریک کا آغاز ہوا تھا۔ 1884ء میں امریکی شہر شکاگو میں مزدوروں نے ملازمت کے آٹھ گھنٹے مقرر کروانے اور آزادیء انجمن سازی کے بنیادی حقوق منوانے کی جدوجہد شروع کی جس کے دوران پولیس کی بھاری نفری نے نہتے مزدوروں پر چڑھائی کر دی، بہت سے مزدوروں کا خون بہا۔ اسی دن کی یاد میں یکم مئی کو ان مزدوروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔

تاریخ گواہ ہےکہ اس تحریک کے آغاز سے قبل مزدور سے کسی جانور کی طرح دن میں سولہ گھنٹے کام لیا جاتا تھا۔ تنخواہ بھی کچھ خاص نہ تھی اور (اوور ٹائم) زائد وقت مزدوری کا تصور بھی نہیں تھا۔ کام کے دوران اگر مزدور زخمی یا مر جاتا تو اس کے تمام اخراجات خود مزدور کے ذمہ تھے۔ ادارہ یا کمپنی کی طرف سے ایسا کوئی قانون نہیں تھا کہ زخمی ہونے کی صورت میں محنت کش کا علاج کروایا جائے۔ مزدور کی ملازمت کا فیصلہ مالک کی صوابدید پر ہوتا، وہ جس کو چاہے ملازمت پر رکھے اور جس کو چاہے ہٹا دے۔ ہفتے میں سات دن کام کرنا پڑتا، چھٹی کا تصور ہی نہ تھا۔

ان تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے امریکہ اور یورپ میں مزدوروں نے مختلف تحریکیں چلائیں۔ 1884ء میں فیڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈرز اینڈ لیبر یو نینزکا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایک قرارداد کے ذریعے کچھ مطالبات پیش کیے گئے۔ ان میں سب سے اہم مطالبہ مزدوروں کے اوقات کار 16 گھنٹوں سے کم کر کے 8 گھنٹے کیا جانا تھا۔ یہ مطالبہ یکم مئی سے لاگو کرنے کی تجویز پیش کی گئی، تاہم اس مطالبے کی تمام قانونی راستوں سے منظوری کی کوشش ناکام ہونے کے بعد یکم مئی کو ہڑتال کا اعلان کیا۔ اس دوران سولہ گھنٹے کام کرنے والے مزدوروں میں آٹھ گھنٹے کام کا نعرہ بہت مقبول ہوا۔

اپریل 1886 ء تک 2 لاکھ 50 ہزار سے زائدمزدور اس ہڑتال میں شامل ہونے کے لیے تیار ہو گئے۔ ہڑتال سے نمٹنے کے لیےشہر میں جدید اسلحہ سے لیس پولیس کی تعداد بڑھا دی گئی۔ یہ اسلحہ اور دیگر سامان پولیس کو مقامی سرمایہ کاروں نے مہیا کیا۔ تحریک کا آغازیکم مئی سے ہوا۔پہلے روز احتجاج بہت کامیاب رہا تھا لیکن تیسرے دن پولیس نےپُر امن اور نہتے مزدوروں پر فائرنگ کر دی، جس کی وجہ سے چار مزدور ہلاک اور بہت سے زخمی ہو گئے۔ جب مزدوروں پر فائرنگ ہو رہی تھی تو ایک مزدور نے اپنا سفید جھنڈا ایک زخمی مزدور کے خون میں سُرخ کر کے ہوا میں لہرا دیا، اس کے بعد مزدور تحریک کا جھنڈا ہمیشہ سُرخ رہا۔

1889 ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890 ء یوم مئی منانے کا اعلان کیا گیا۔ اس دن کی تقاریب بہت کامیاب رہیں جس کے بعد یہ دن ''عالمی یوم مزدور'' کے طور پر منایا جانے لگا۔ 1891 ء میں سیکنڈ انٹرنیشنل سوشلسٹ لیبر کانگریس میٹنگ کے دوران اس دن کو مئی ڈے کاخطاب ملا۔برسلز میں منعقد ایک میٹنگ میں یکم مئی کو باقاعدہ طور پر لیبر ڈے کا خطاب دیا گیا۔بہت سے دوسرے ممالک کی طرح یکم مئی کو پاکستان میں بھی محنت کشوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ پاکستان بین الاقوامی ادارہ محنت (آئی ایل او) کا رُکن بھی ہے، جس کا مقصد مزدوروں کو معاشی حقوق فراہم کرنا ہے اور حقوق سے آگاہ کرنا ہے۔

ہمیں چاہیے کہ انتظامی سطح پر ملازمین کے حقوق کا احترام کریں تاکہ انتظامیہ اور ملازمین کے مابین خوشگوار تعلقات استوار رہیں۔ ملازمین کو یونین سازی کا بھرپور حق دینا چاہیے۔ جمہوری روایت پر عمل کرتے ہوئےملازمین کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہونی چاہیئے۔اگر ہم مزدوروں کو ان کے حقوق کے مطابق ادائیگی کریں گے تو ہمارے ملک کی کارکردگی مزیدبہتری کی جانب گامزن ہو سکتی ہے۔

Nabiha Arshad
About the Author: Nabiha Arshad Read More Articles by Nabiha Arshad: 16 Articles with 25975 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.