ناول ۔رازی قسط نمبر ١

یہ ناول آج کے عالمی تناظر میں لکھا گیا ہے۔ کیسے کیسے حیلوں لالچ بہانوں اور سازشوں سے مسلمان کو مسلمان کے خلاف لڑایا جا رہا ہے اور دجال کے آنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔اس ناول کے تمام کردار اور واقعات تخیلاتی ہیں۔ کسی کردار کی کسی سے مماثلت اتفاقیہ ہو گی۔

رازی ۔ رازی۔ رازی ۔ میں یہ سن سن کر تنگ آ گیا ہوں۔ آخر یہ رازی کون ہے کیا ہے ؟ آج تک تمہاری ٹیم سے یہ کام نہیں ہو سکا کہ رازی کی حقیقت معلوم کر سکے ۔ اور تم ہو کہ یہاں بیٹھے کارنامے گنوا رہے ہو آج تک اتنے فلسطین مار دئے اتنے گھر مسمار کر دئے ۔ اتنے قیدی بنا لئیے ۔ یہ سب کچھ اسی وقت سود مند مانا جائے گا جب تم رازی کا راز بتاؤ گے ۔
ایس ون
serpentineپھنکارا۔
سر میری ٹیم اسی سلسلے میں تو کوشاں ہے کہ ان قیدیوں سے معلوم ہو سکے کہ رازی کیا ہے ۔ نائب نے جواب دیا ۔
اور یہ کام اس وقت ہو گا جب آدھی سے زیادہ اسرائیلی فوج مسلمانوں کے خودکش حملوں میں مر جائے گی اور باقی بغاوت کر جائے گی ۔
(clue) نو سر بہت جلد ہم آپ کو خوش خبری سنانے والے ہیں ۔ اب زیادہ دیر نہیں لگے گی ۔ کچھ کلو
ہاتھ لگے ہیں ۔ نائب نے ہمت کر کے کہا۔
اچھا اچھا ٹھیک ہے تمہارے پاس وقت پہلے بہت کم رہ گیا ہے ۔ اور تم ہو کہ بس مجھے قصے سنانے بیٹھ جاتے ہو ۔ جب کچھ معلوم ہوجائے تو پھر مجھ سے رابطہ کرنا ۔ ڈیٹس آل
ایس ون
(Serpentine)نے غصے سے اپنا ٹرانسمٹر بند کیا ۔ اور بے چینی سے ٹہلنے لگا ۔ اس دوران وہ اپنے آپ سے باتیں بھی کرتا جا رہا تھا ۔ آخر رازی کہاں سے ٹپک پڑا ۔ یہ کیا بلا ہے ۔ جو بھی پلاننگ کرتے ہیں وہی ناکام ہو جاتی ہے ۔ آخر یہ کیا مصیبت ہے شیر ون سے یہ معمہ حل ہوتا دکھائی نہیں دیتا ۔ آخر کیا کیا جائے؟
خطرناک سانپ serpentine، صیہونی تنظیم کا سربراہ تھا ۔ یہ اس کا عہدہ تھا کیونکہ جو بھی اس تنظیم کا سربراہ بنتا اس کا اصل نام نہیں بلکہ serpentine نام بن جاتا تھا ۔ یہی وہ تنظیم تھی جو صیہونی حکمرانی کامنصوبہ چلا رہی تھی۔ اور بڑی حد تک اس میں کامیاب بھی ہو رہی تھی۔ serpentine کو ایس ون کہا جاتا تھا کیونکہ اس کے نیچے ایس ٹو اور ایس تھری بھی تھے۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*
ابو صالح ایاز دو زانو بیٹھا تھا اور اس کے سامنے زمین پر اس کے آدمی بیٹھے تھے ۔ ابوصالح ایاز نے سر اٹھایا اور ان سے مخاطب ہوا ۔
میرے بھائیو۔ دشمن ہمارے حملوں سے تلملا اٹھا ہے ان سے بچاؤ کا راستہ اسے نظر نہیں آ رہا ۔ وہ اپنی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے کہ ان پر قابو پایا جائے لیکن اس کے لئے یہ ناممکن ہے ہماری پہلی قیادت یہودیوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے وگرنہ یہ وقت تھا کہ وہ ہم سے مذکرات کرتے اور ہماری زمین خالی کر جاتے۔
آپ سب حضرات کو یہاں بلانے کا مقصد یہ تھا کہ مایوس نہیں ہونا ۔ مایوسی گناہ ہے ۔ انشاء اﷲ فتح سچ کی ہو گی ۔ ہمارا خون رنگ لائے گا اور دشمن منہ کی کھا کر ہمیں ہمارے حقوق دے گا ۔
مجھے آپ پرفخر ہے کہ آپ اپنے دین کے لئے اپنی زمین کے لئے جان دینے کا جذبہ رکھتے ہیں ۔ آپ کو دشمن کی نئی چال سے آگاہ کرناتھا کہ وہ اب ہمارے ہی بھائیوں میں سے کچھ کو زن اور زر کا لالچ دے کر غدار بنانا چاہتا ہے تاکہ وہ ہم تک رسائی حاصل کر سکے ۔ آج اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گیا تو پھر سمجھ لیں کہ ذلت ہمارا مقدر ٹھہر جائے گی اور ہمارا دیا ہو خون رائیگاں جائے گا ۔ اگر کسی کے دل میں ایسی کوئی خواہش ہے تو وہ ابھی سے ہم سے الگ ہو جائے ۔
میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ جس نے دنیا کمانی ہے وہ یہاں سے اٹھ کر چلا جائے اور جا کر یہودیوں کو بتا دے ۔ کہ ہم کہاں رہتے ہیں ۔ حاضرین میں سے کوئی بھی نہ ہلا ۔ اور سب نے اپنے وطن کی خاطر جان دینے کا اعادہ کیا۔
ابو صالح ایاز اٹھا اور تمام حاضرین بھی اٹھ کھڑے ہوئے۔ نمبر 10کل تم نے اپنا مشن مکمل کرنا ہے ۔ یہ کہہ کر وہ باہر چلا گیا ۔ نمبر 10بہت خوش تھا
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*
نسوار خان سیپکنگ ۔ اوور ۔
شیرون از آن لائن ۔ اوور۔
جی فرماؤ ہم سے کیا کام آن پڑا ۔
نسوار خان ہمارے لئے تم بہت ہی کام کی چیز ہو پہلے بھی تم نے ہمارے بہت سے کام کئے ۔ اب ایک اور کام کر دو تو تمہارا معاوضہ ڈبل ہو جائے گا ۔ اوور ۔
معاوضہ ڈبل نہ بتاؤ ۔ یہ بعد میں طے ہو گا پہلے کام بتاؤ ۔
یہ رازی کون ہے کیا ہے ۔ وہ پاکستان میں کیا ہے کہاں ہے ۔ کوئی ادارہ ہے یا کوئی شخص ہے ؟
اچھا تو یہ کام ہے ۔ جب تمہارا پاکستان کے متعلق ہے ۔ تو اس کے لئے ہم سے زیادہ کام کا آدمی کہاں سے ملے گا ۔
شیر ون نے یہ کہا کہ یہ کام تین دن کے اندر اندر کرو ۔
ہمارا ایڈوانس ملنے کے تین دن کے اندر۔
ایڈونس کل مل جائے گا اکاؤنٹ چیک کر لینا۔
اچھا تو پھر تین دن میں تمہارا کام ہو جائے گا ۔
نسوار خان اگرچہ کوئی بڑاعہدے دار یاسیاستدان نہیں تھا مگر اس نےایک این جی او
بنا رکھی تھی۔ NGO
یہ
NGOافغانستان میں ریلیف کا کام کرنے کے لئے رجسٹرڈ تھی مگر ریلف نسوار خان کو ہی ملتا تھا۔ کیونکہ اس NGO
کے پس پردہ اس نے غیر ملکی ایجیسیوں سے رابطے کر رکھے تھے اور وہ انہیں ان کی مرضی کی معلومات فراہم کرتا تھا۔
نسوار خان کے رابطے پورے ملک میں تھے اور وہ بہت سے ایسے صحافیوں کو جانتا تھا جو پیسے کی خاطر اپنا ملک بیچ سکتے تھے ۔
اس نے اپنی ڈائری سے ایسے ایک صحافی کا نمبر ڈائل کیا۔
ہیلو نسوار خان بولتا ہوں ۔
نسوار کیسے بولتا ہے ۔ چنگیز خاں بولا۔
نسوار خان اپنے یاروں کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے ۔
خیریت ۔ کام کیا ہے ۔
کام وام بہت معمولی ہے۔ ایک آدمی کا پتہ معلوم کرنا ہے ۔
کیسا آدمی
یہ رازی کے متعلق بتاؤ کہ وہ کون ہے کیاہے؟
تمہیں یہ معلومات کیوں درکار ہیں ؟
تم اپنا سکہ لو اور کام کرو بس ۔
اچھا کیا دو گے ۔
جو تم مانگو گے ۔
صرف رازی کے متعلق معلومات درکار ہیں ؟
ہاں ۔ ٹھیک ہے میں جلدی تم سے رابطہ کرں گا۔
چنگز خان نے اپنا پی سی آن کیا اور بہت سے رازی کا
ایڈریس ڈاؤن لوڈ کیا اور نسوار خان سے رابطہ کیا ۔
کچھ ایڈریس ای میل کر رہا ہوں ان میں سے دیکھ لیں۔ اور میرا معاوضہ بھیج دیں۔
ٹھیک ہے ۔ سلام علیکم ۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*

akramsaqib
About the Author: akramsaqib Read More Articles by akramsaqib: 76 Articles with 59177 views I am a poet,writer and dramatist. In search of a channel which could bear me... View More