مستقبل وہ جو روشن ہو

 پاکستان کے طول وعرض میں کام کرنے والی فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے انسانیت کی خدمت کا جو بیڑا اٹھایا ہے وہ شاہکار ہے ۔جہاں الخدمت باقی خدمت خلق کی تنظیموں اور اداروں کے لیے مشعل راہ ہے وہاں حکومت سمیت باقی سٹیک ہولڈرز کے لیے غور وفکر کا مقام ہے۔یہ بات ادارک سے خالی نہیں ہے کہ حکومتوں کا کام صحت، تعلیم، پانی اور روزگار سمیت تمام بنیادی سہولیات کو یقینی بنانا ہے اورارض وطن کے باسیوں کے لیے ڈیویلپمنٹ اورانفراسٹرکچرمہیا کرنا ہے۔مگر تشویشناک صورتحال ہے کہ مذکورہ بالا تمام تر امور نجی فلاحی تنظیمیں یا بین الاقوامی غیر منافع بخش ادارے سرانجام دے رہے ہیں۔ اور حکومت کو کھلی چھٹی ہے کہ وہ ڈیمز ، سوددر سود بیرونی معائدات اور آئی ایم ایف سے قرضوں کے بوجھ کا رونا دھونا کر کے لوٹ کھسوٹ کی مثالیں قائم کرے اورغریب کی جیب سے ٹیکس کی مد میں اکٹھی کی گئی خطیر رقم سے محلات، مربعے اور دوسرے ممالک میں بینک بیلنس بنا کر ان کی معیشتوں کو مضبوط کرے۔ پاکستان جیسا خوبصورت، طاقتور ، زرخیز اور محل وقوع کے اعتبار سے مثالی کوئی ملک نہیں ہے۔ لیکن ہمیں کسی دشمن مکار نے ایسا پھنسایا ہے کہ اب ہماری داخلہ و خارجہ پالیسی پر دشمن منحوس کے سخت پہرے ہیں۔ ملک کے اندر کسی ڈیویلپمنٹ کا اجازت نامہ، کسی بڑے قومی مجر م کو سزا دینے کا اختیار اور ہماری لولی لنگڑی حکومت سازی کے Plans ، سول وعسکری نظاموں کے جوڑ توڑ اور معیشت کے اشاریوں کا کنٹرول تک امریکہ سپر پاور کے پاس گروی رکھا ہے۔ حکومت کوئی بھی ہو امریکہ صاب بہادر کا تسلط ہر دور میں غالب رہا ہے اور اسی کی منشا ء و مرضی سے ہمارے سیاسی ، معاشرتی ، معاشی اور اخلاقی حالات نے کروٹ لی ہے۔ خیر بات کہاں سے کہاں نکل گئی ۔اصل کلام یہ ہے کہ وہ تمام تر ادارے جو اس قدر خراب معاشی و معاشرتی ملکی صورتحال میں انسانیت کی خدمت میں ہمہ تن مصروف ہیں، لائق صد تحسین ہیں۔

ارض پاک کا تقریبا ہر گوشہ مظلوم ہے۔ہر محلہ ، گاؤں اور قصبہ بوند بوند پانی کو ترس رہا ہے ۔ صحت و تعلیم کی صورتحا ل ابتر ہے۔ چاروں صوبوں کے اندرون میں وڈیرہ شاہی اور ناانصافی کا چلن ہے ، صرف چند بڑے شہروں میں جلسے جلسوں اور ترقیاتی کاموں کاجھانسے دے کرملک کے 80 فیصد عوام کوبدوبنانے کا عمل پچھلے 50سال سے جاری ہے۔ جہاں پاکستان کا ہر طبقہ ان گنت مسائل سے دوچار ہے وہاں ایک معصوم ننھے بچے کا والد کے سائے سے محروم ہو کر یتیمی کی زندگی میں داخل ہو جانا قدرت کا ایک عجیب امتحان بھی ہے اورہمارے لیے المیہ بھی۔پاکستان میں42 لاکھ سے زائد بچے یتیم ہیں جو بنیادی سہولیا ت سے نابلدو نا آشنا ہیں۔کچھ خیراتی ادارے ہیں جو مایوسی و ظلم کے گھٹاٹوپ نظام میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔الخدمت فاؤنڈیشن ، اسلامک ریلیف پاکستان،ہیومن اپیل، قطر چیرٹی ، ریڈ فاؤنڈیشن، غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ، تعمیر ملت فاؤنڈیشن، ایدھی ہومز،انجمن فیض الاسلام،صراط الجنہ ٹرسٹ اور سویٹ ہومز سب مل کرصرف 35سے 40ہزار یتیم بچوں کی کفالت کر رہے ہیں جو کہ آٹے میں نمک کے برابرہے۔ ہمیں بخوبی علم ہے کہ حقوق اﷲ اور حقوق العباد انتہائی اہمیت کے حامل دو لازمی جزو ہیں جن سے کنارہ کشی یقینا ناکامی ہے۔ حقوق اﷲ کی کوتاہی میں شاید اﷲ کی رحمت جوش مار جائے اور معافی نامہ تھمادیا جائے مگر حقوق العباد کے بارے میں صبح قیامت شدید پوچھ گچھ ہوگی۔

الخدمت فاؤنڈیشن کے صداور پاکستان آرفن کئیر فورم کے بانی و چیئرمین محمد عبدالشکور کے مطابق الخدمت 10,000 سے زائد یتیم بچوں کا کفالت کر رہی ہے اور اس سال مزید 10,000یتیم بچوں کی کفالت کاعزم ہے ۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان "آرفن کئیرپروگرام " 8 ریجنز میں چلا ری ہے جو کہ چاروں صوبوں ،کراچی ، گلگت بلتستان، فاٹا اور آزاد جموں اینڈ کشمیر پر مشتمل ہے۔ الخدمت کا کفالت یتامی پروگرام عملادو طرح کا ہے(1 ) آرفن فیملی سپورٹ پروگرام۔جس میں بچوں کی کفالت ان کے گھروں پر کی جاتی ہے۔ آرفن فیملی سپورٹ پروگرام کے ذریعے فی بچہ 3,500 روپے ماہانہ یا 42,000 روپے سالانہ دے کر ایک یا زیادہ بچوں کی کفالت کی جاتی ہے۔آرفن فیملی سپورٹ کے ذریعے بیوا الاؤنس ، سکول فیس، تعلیم وتربیت( مکمل ایجوکیشنل کٹ بکس، اسکول بیگز، کاپیاں، اسٹیشنرز) اور غیر نصابی سرگرمیاں دی جاتی ہیں(2 ) الخدمت آغوش ہومز۔الخدمت فاؤنڈیشن اس پراجیکٹ کی مدد سے بچوں کو مکمل ذہنی، فکری، ادبی اور اصلاحی تربیت کیساتھ ساتھ معیا ری خوراک، بہترین رہائش،لباس،تعلیم اوردوسری صحت مندانہ سرگرمیاں مہیا کر رہی ہے۔آغوش ہوم میں ایک بچے پر 10,000 روپے خرچ آتا ہے۔ الخدمت نے اس صورت حال کے پیش نظر ان یتیم بچوں کیلئے مختلف مقامات پر موسم کی مناسبت سے" آغوش ہومز "بنائے ہیں ۔ الخدمت فاؤنڈیشن ان بچوں کو " آغوش " میں لے کر ایک اچھا شہری بنانے کے لیے مصروف عمل ہے۔ آغوش شیخوپورہ، اٹک ،اسلام آباد،راولپنڈی، پشاور، مانسہرہ،ڈیر اسماعیل خان، گوجرانوالہ، باغ اور راولاکوٹ آپریشنل ہیں جبکہ مری،کراچی، سندھ، کوہاٹ، لاہور مٹھی سمیت دیگر شہروں
میں آغوش ہوم کے منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں۔

قارئین کرام : اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے ہمارے سروں پر ماں باپ کا سایہ موجود ہے ۔تصور کریں کہ خدا نہ کرے کل ہمارے بچوں کے ساتھ ایسا ہو جائے توکیاکیفیت ہو گی اور کیسے ہمارے بچوں کی پرورش ممکن ہو گی ؟ یقینامعاشرے میں یتیم بچوں کے لیے کام کرنا اور انکی کفا لت کا بیڑا اٹھانا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے ۔ آئیں آگے بڑھیں، اس مشن کو اپنا مشن سمجھیں اور الخدمت فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں کے داست بازو بن جائیں جو معاشرے کے مفلوک الحال طبقے کوUpliftکرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔یقین کیجئے !الخدمت کے یتیم بچوں کے لیے سلوگن’’مستقبل وہ جو روشن ہو‘‘دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ آپ نیچے دیے گئےAl Khidmat Disaster Management, Soneri Bank کے اکاؤنٹ نمبر02012939292میں اپنی زکوٰۃ ، عطیات وغیرہ جمع کر ا سکتے ہیں

 

Shahzad Saleem Abbasi
About the Author: Shahzad Saleem Abbasi Read More Articles by Shahzad Saleem Abbasi: 156 Articles with 99558 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.