رمضان کا مہینہ بخشش کا بہانہ

فارسی زبان کا مشہور مقولہ ہے: ’’رحمت حق بہانہ می جوید، بہا نمی جوید‘‘یعنی حق تعالیٰ شانہ کی رحمت بہانہ ڈھونڈتی ہے قیمت نہیں ڈھونڈتی۔خصوصاً ماہِ رمضان میں تو حق تعالیٰ شانہ کی رحمت کی پھوار نیک اور فرماں بردار بندوں پر اور بھی زیادہ برستی ہے کہ یہ ماہِ مقدس ہوتا ہی حسن اعمال اور نیک کاموں کا موسم۔ اس ماہِ مبارک میں اﷲ تعالیٰ کی رحمت مختلف بہانوں سے لوگوں پر برستی ہے اور خوب برستی ہے۔ مثلاً شروع رمضان ہی سے اﷲ تعالیٰ حضرت جبرئیل علیہ السلام کو حکم دیتے ہیں کہ وہ (فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ) زمین پر جائیں اور سرکش شیاطین کو قید کردیں اور گلے میں طوق ڈال کر ان کو دریا میں پھینک دیں، تاکہ وہ میرے محبوب محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت کے روزوں کو خراب نہ کرسکیں ، چنانچہ فرشتے سرکش شیاطین کو پکڑ کرقید کردیتے ہیں اور اُنہیں باندھ دیتے ہیں ، جس کی وجہ سے اﷲ کے نیک اور مسلمان بندے خوب توجہ اور دل جمعی کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں اور پھر اُن پر اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت کی پھوار برساتے ہیں، تو گویا یہ بھی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے نیک اور مسلمان بندوں کو بخشنے کا ایک بہانہ ہے کہ سرکش شیاطین کو قید میں ڈال کر ان سے اپنی عبادات اور نیک اعمال کرواکر ایک بہانہ سے انہیں بخش دیا جاتا ہے۔

دوسرے یہ کہ اس ماہ میں نیک اعمال کا اجرو ثواب ستر گنا تک بڑھادیا جاتا ہے۔ چنانچہ حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ کی ایک طویل حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے، ایسا ہے جیساکہ غیر رمضان میں فرض کو اداء کیا۔ اور جو شخص اس مہینہ میں کسی فرض کو اداء کرے وہ ایسا ہے جیساکہ غیر رمضان میں ستر (70) فرض اداء کئے۔ (صحیح ابن خزیمہ)ایک جگہ آتا ہے کہ رمضان المبارک میں جو شخص نفل اداء کرے گا اس کو فرض کے برابر اجر دیا جائے گا اور جو شخص فرض اداء کرے گا اس کو ستر (70) گنا زیادہ اجر دیا جائے گا۔ (الترغیب والترہیب)تو گویا نیک اعمال کی ترغیب اور ان کی طرف توجہ دلاکر حق تعالیٰ شانہ اپنے نیک اور فرماں بردار بندوں کو اپنی رضا والے اعمال میں لگاکر ایک بہانہ کے ذریعہ اُن کی بخشش اور مغفرت فرمادیتے ہیں۔

تیسرے یہ کہ افطاری کے وقت جب آدمی کو بھوک اور پیاس نے ستا رکھا ہوتا ہے اور دل ہمہ تن طرح طرح کی کھانے پینے کی اشیاء کی طرف لپک رہا ہوتا ہے تو اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس وقت جو شخص میری طرف متوجہ ہوگا اور مجھ سے دعاء مانگے گا میں اس کی دعاء ضرور قبول کروں گا ۔ تو یہ بھی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے نیک اور فرماں بردار بندوں کی مغفرت کرنے اور اُن کو بخشنے کا ایک بہانہ ہے۔

چوتھے یہ کہ ممکن ہے کہ روزہ دار آدمی اپنی معاشی مصروفیات کی بناء پر دنیا کے کام کاج میں لگ جائے ، یا دُعاء نہ مانگ سکے، یا سستی اُس پر غالب آجائے، یا بھول جائے وغیرہ وغیرہ تو ایسی صورت میں اﷲ تعالیٰ نے ایسے شخص کو محرومی سے بچانے اور اس کی بخشش کرنے کا ذریعہ اپنی مخلوقات کو بنادیا کہ وہ اس کے لئے اﷲ تعالیٰ سے بخشش و مغفرت اور رحمت کی دعائیں مانگتی رہیں۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ میری امت کے روزہ داروں کے لئے دریا کی مچھلیاں تک دُعاء کرتی ہیں اور افطار تک کرتی رہتی ہیں۔‘‘ (احمد، بزار) تو گویا دیگر مخلوقات کا روزہ دار کے حق میں اﷲ تعالیٰ سے دعاء مانگنا اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اس کو بخشنے کا ایک بہانہ ہے۔

پانچویں یہ کہ رمضان المبارک کے مقدس ایام اور پرنور راتوں کو اﷲ تعالیٰ نے گناہ گار مسلمانوں کے لئے جہنم سے آزاد ی کا بہانہ بنادیا۔ چنانچہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رمضان المبارک کی ہر شب و روز میں اﷲ کے یہاں سے (جہنم کے) قیدی چھوڑے جاتے ہیں۔ (مسند بزار) اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما کی ایک طویل حدیث میں آتا ہے کہ حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حق تعالیٰ شانہ رمضان المبارک میں روزانہ افطار کے وقت ایسے دس لاکھ آدمیوں کو جہنم سے خلاصی مرحمت فرماتے ہیں جو جہنم کے مستحق ہوچکے ہوتے ہیں ۔ اور جب رمضان کا آخری دن ہوتا ہے تو یکم رمضان سے آج تک جس قدر لوگ جہنم سے آزاد کئے گئے تھے ان کے برابر اس ایک دن میں آزاد فرماتے ہیں۔ (الترغیب والترہیب)

چھٹے یہ کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے بخشنے کے لئے رمضان المبارک میں ایک رات ایسی عطاء فرمادی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے اور اس میں عبادت کرنے والے کو ہزار مہینوں سے بھی زیادہ لمبے عرصے تک عبادت کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ ہزار مہینوں کے تقریباً تریاسی (83) سال بنتے ہیں اور عموماً لوگوں کی عمریں اوسطاً ساٹھ (60) یا (70) سال کے لگ بھگ ہوتی ہیں ، لیکن اس کے باوجود اگر کوئی شخص شبِ قدر میں عبادت کے لئے اُٹھ کھڑا ہو تویہ ایسا ہے گویا وہ ساری عمر اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرتا رہا۔ تو یہ بھی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کی مغفرت کرنے اور ان کو بخشنے کا ایک بہانہ ہے۔

بہرحال یہ تو بطورِ مثال کے حق تعالیٰ شانہ کی رحمت کے چند بہانوں کا ذکر تھا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ماہِ رمضان میں اﷲ تعالیٰ اپنی خاص رحمتوں، برکتوں اور انوارات و تجلیات کی بارش فرماتے ہیں، بندۂ مؤمن کا رزق بڑھادیتے ہیں،روزہ دار کے منہ کی بو کو مشک سے زیادہ پسند فرماتے ہیں، جنت ہر روز روزہ داروں کے لئے آراستہ فرماتے ہیں، اپنی معصوم اور بے گناہ مخلوقات کو اپنے روزہ دار بندوں کے لئے دعائے مغفرت مانگنے پر مامور کرتے ہیں،اپنی نورانی مخلوقات ملائکہ (فرشتے) اتارتے ہیں جو روزہ دار وں پر رحمت بھیجتے ہیں اور شب قدر میں حضرت جبرئیل علیہ السلام ان سے مصافحہ کرتے ہیں۔ چنانچہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص حلال کمائی سے رمضان میں روزہ افطار کرائے، تو اس پر رمضان کی راتوں میں فرشتے رحمت بھیجتے ہیں اور شبِ قدر میں حضرت جبرئیل علیہ السلام اس سے مصافحہ کرتے ہیں اور جس سے حضرت جبرئیل علیہ السلام مصافحہ کرتے ہیں (اس کی علامت یہ ہے کہ) اس کے دل میں رقت پیدا ہوتی ہے اور آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں۔(فضائل رمضان)تو کوئی ہے جواپنے کریم آقاء کی طرف دوڑ لگائے، اس کی رحمتوں کو سمیٹے، اس کی برکتوں سے مستفید ہو، اس کے انوار و تجلیات کا مظاہرہ کرے اور اس کی رضاء و خوش نودی کا پروانہ حاصل کرے؟؟؟۔
 

Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 255606 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.