سادہ اور کامیاب زندگی کیسے گزاریں؟

 کامیاب زندگی گزارنا دنیا میں آنے والے ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے۔ کچھ لوگ اپنی محنت اور لگن کے سبب کامیابی کو پالیتے ہیں جبکہ کچھ حالات کو کوستے ہوئے ناکام زندگی گزار کر چلے جاتے ہیں۔ انسان کو اﷲ تعالیٰ نے ایک خاص مقصد کے تحت پیدا کیا ہے لیکن انسان جب اﷲ کے بتائے ہوئے طریقوں سے ہٹ کر خود سے راہیں بنانے کی کوشش کرتا ہے تو ناکامی کا سامنا کرتا ہے۔ اخروی کامیابی کے لیے حضور نبی کریم ؐ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق رضائے الٰہی کا حصول ضروری ہے جبکہ دنیاوہ کامیابی بھی سنت نبوی ؐپر کاربند ہونے سے ہی ممکن ہے۔ ہم اگلی سطور میں سادہ اور کامیاب زندگی گزارنے کے چند محرکات کو دیکھتے ہیں۔

بحث سے اجتناب کیا جائے
کسی دانا کا قول ہے کہ تم کسی کو سوچنے پر تو مجبور کر سکتے ہو مگر ماننے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ آزادی اظہار اور مکالمہ کسی بھی معاشرے کی فکری آزادی کے لیے نہایت اہم ہوتے ہیں۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ دلیل کے ساتھ اور تہذیب کے پیرائے میں بات کریں۔ ہمارے ہاں مکالمے کو مجادلے میں بدلتے دیر نہیں لگتی۔ اکثر و بیشتر گلی، محلہ و بازار کی نکڑ پر کھڑے تین چار بزرگ یا نوجوان کسی نہ کسی چیز پر لاحاصل بحث کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ بظاہر بے ضرر نظر آنے والی ان مباحث کا ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں بے تحاشہ نقصان ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسی بحث کرنے سے گریز کیا جائے جس کے بارے میں آپ کو علم نہ ہو۔ آپ اس چیز سے متعلق سمجھ بوجھ نہ رکھتے ہوں۔ کیونکہ ایسی بحث کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ، صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔ ایک کامیاب شخص بننے کے لیے ضروری ہے کہ اپنا بیش قیمت وقت غیر ضروری چیزوں اور بے کار کی باتوں میں ضائع نہ کیا جائے۔ سادہ اور کامیاب زندگی گزارنے کے لیے بے کار بحث میں پڑنے کی بجائے مثبت سرگرمیوں میں وقت لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اپنا ہر کام خود کیا جائے
اگر بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کامیاب ترین لوگوں میں ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنا ہر کام خود کرتے ہیں۔ خود تاریخ کے سب سے عظیم اور کامیاب ترین انسان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ ہمارے پیارے نبیﷺ بھی اپنا ہرکام خود کرتے تھے۔ حتیٰ کہ اپنے کپڑوں کو خود پیوند لگاتے تھے۔ یہی وہ چیز ہے جس نے پوری امت مسلمہ کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو پیغام دیا کہ چاہے کوئی شخص کتنے ہی بڑے عہدے ،مرتبے یا منصب پر فائز کیوں نہ ہو اس کی عظمت اسی میں ہے کہ وہ اپنا کام خود کرے۔ بھلا جو شخص اپنے معمولی کاموں کے لیے بھی دوسروں کا محتاج ہو وہ بڑا آدمی کیسے کہلا سکتا ہے۔ دور حاضر میں بھی کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنا ہر کام وقت پر خود انجام دیا جائے۔ اپنا کام خود کرنے سے ذہنی طور پر بھی سکون ملتا ہے ۔ جب آپ کسی دوسرے شخص سے اپنا کام کرواتے ہیں تو آپ کو اس بات کی فکر رہتی ہے کہ پتہ نہیں اس نے ٹھیک کیا ہو گا یا نہیں۔ اس لیے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اپنے کام کو خود کرنا چاہیے۔ سادہ اور کامیاب زندگی گزارنے کے لیے ہمیں بھی اپنے ہر کام کو خودکرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔

فیصلہ جلد بازی میں نہ کیا جائے
کامیاب لوگوں میں بہترین قوت فیصلہ ہوتی ہے ۔ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں بے شمار فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ بعض فیصلے اتنے اہم ہوتے ہیں کہ جن پر ہمارے مستقبل اور پوری زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔ ایسے فیصلے جلد بازی میں اورجذباتی طور پر ہرگز نہیں کرنے چاہییں۔ تمام پہلوؤں پر اچھی طرح غور کر کے، بڑوں سے مشورہ کر کے کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب ہم معمولی جوتے اور کپڑے کی خریداری سے پہلے مشورہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ کہیں نقصان نہ ہو جائے تو اپنی زندگی کے اہم ترین فیصلے کس طرح بلا سوچے سمجھے کر سکتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ساری زندگی کی پریشانی سے بچنے کے لیے فیصلہ کرتے وقت جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔

الزام تراشی سے گریزکیا جائے
کامیاب لوگ مواقع تلاش کرتے ہیں جبکہ ناکام لوگ بہانے۔ ناکام اور سست افراد کو دوسروں کی کامیابی مشکوک نظر آتی ہے۔ وہ ان کی کامیابی کو ماننے کی بجائے مختلف الزام لگا کر اپنی حسد کی ٓگ بجھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔اسی طرح جب کوئی آدمی دوسرے کی بات کا دلیل سے جواب نہیں دے سکتا تو الزام لگانا شروع کر دیتا ہے جو کہ ایک غلط رویہ ہے۔ دوسروں پر الزام لگانے سے خود کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا بلکہ مایوسی کا سامنا کرناپڑتا ہے ۔ پرسکون اور کامیاب زندگی گزارنے کے لیے دوسروں کی کامیابیوں کو سراہنے اور ان سے سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور الزام تراشی ترک کر کے اپنی اصلاح کرنا مقصود ہوتا ہے۔

اپنی غلطی جلد مان لی جائے
غلطی ناکامی کا باعث نہیں بنتی بلکہ غلط بات پر اصرار اور ڈٹے رہنا ناکامی کا باعث ہوتا ہے۔ زندگی میں کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو اسے مان لینا چاہیے نہ کہ اسے انا کا مسئلہ بنانا چاہیے۔ اپنی غلطی مان لینا دوبارہ غلطی سے بچنے میں مددگار بنتا ہے۔ غلطی کسی سے بھی سرزد ہوسکتی ہے مگر اس پر ڈھٹائی کا ثبوت ناکامی کا سبب بنتا ہے جبکہ غلطی کی اصلاح اور غلطی کو نہ دہرانا کامیابی کے لیے مہمیز کا کام دیتا ہے۔

موزوں لباس کا انتخاب کیا جائے
لباس انسان کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ لباس کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے لباس کا انتخاب کریں جو کہ ا ن کے مزاج کے مطابق ہو اور ان کی شخصیت کا اچھا تاثر بنے۔ لباس کے لیے فضول خرچی جہاں پیسے کا ضیاع ہے وہیں نہ موزوں لباس شخصیت کے منفی تاثر کا سبب ہے۔ ہمیں ایسا لباس زیب تن کرنا چاہیے جس سے شخصیت میں خوبصورتی پیدا ہو اور دیکھنے میں بھلا لگے۔

وقت ضائع نہ کیاجائے
وقت کا ضیاع کامیابی کی ضد ہے۔ مثل مشہور ہے کہ گیا وقت پھرہاتھ آتا نہیں۔ اور کسی شاعر نے بھی کہا ہے کہ ’’جوانی میں جو وقت گنواتا پھرے، بڑے ہو کر چمٹا بجاتا پھرے‘‘۔ ٓج ضرورت اس امر کی ہے کہ وقت کو ضائع نہ کیا جائے بلکہ وقت کی قدر کرتے ہوئے روزانہ بنیادوں پر محنت اور کام کو اپنا شعار بنایا جائے۔

فضول خرچی سے بچا جائے
احادیث میں فضول خرچ کو شیطان کا بھائی قرار دیا گیا ہے۔ فضول خرچ کبھی بھی مطمئن زندگی نہیں گزار سکتا ہے بلکہ اسے ہمیشہ وسائل کی کمی کا سامنا رہتا ہے اور وہ اپناحالات کا رونا ہی روتا رہتا ہے۔ کامیاب زندگی گزارنے کے لیے فضول خرچی اور اصراف سے بچ کر میانہ روی کا طرز عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کیاجائے
کامیاب بننے کے لیے ضروری ہے کہ جو کام کیا جائے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے کیا جائے۔ کسی کام کو بددلی یا ٹوٹے دل سے نہ کیا جائے بلکہ اخلاص اور محنت کو پیش نظر رکھا جائے۔ جس کام کوہم اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے بغیر کرتے ہیں وہ کام اس طرح مکمل نہیں ہو پاتا کہ جتنا اچھا ہم اس کو کر سکنے کی قابلیت رکھتے ہیں۔

Malik Khan Sial
About the Author: Malik Khan Sial Read More Articles by Malik Khan Sial: 12 Articles with 12565 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.