والدین کی اہمیت

والدین کی اہمیت کا اندازا اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی اولاد کی افزائش و نشوونما کے لئےکسی بھی طرح کی کوئی کسر باقی نہیں رکھتے بلکہ اپنی بساط سے بڑھ کر کرتے ہیں ہر والدین کے وسائل وافر مقدار میں نہیں ہوتے پھر بھی جان لگا دیتے ہیں کہ اپنے بچوں کو اچھے سے اچھی خوراک حصولِ تعلیم کے بہتر سے بہتر مواقع دے سکیں تاکہ آنے والے وقت میں ایک کامیاب انسان کے روپ میں اپنے بچوں کو دیکھ سکیں جو محرومیاں والدین خود دیکھی ہوتی ہیں وہ اپنے بچوں کو اُنکی پرچھائی سے بھی دور رکھنے کی کوشش میں ساری زندگی وقف کر دیتے ہیں خود کیا چاہتے ہیں کیا ارمان ہیں سب کو پسِ پشت ڈال کر بس اولاد کی خوشیاں پوری کرناان کی اولین ترجیح بن جاتی ہےایک باپ بظاہر بہت مضبوط اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجائے اپنے بچوں کے سامنے رہتا ہے پر درحقیقت سارا دن محنت و مشقت میں بسر کر دیتا ہے اور ہر طرح کی مصیبتوں اور تکلیفوں کامقابلہ کرتا ہے تاکہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے وسائل کی دستیابی کو یقینی بنا سکے دوسری طرف ماں گھر کے کام کاج ساتھ اپنے بچوں کے ساتھ مشغول ان کی اچھی تربیت لئے اپنی ذات وقف کر دیتی ہے بچے جب جوان ہونا شروع ہو جاتے ہیں تو والدین خوشی سے پھولے نہیں سماتےساتھ ہی ان کی زندگی کے مشکل ترین دور کا آغاز بھی ہو جاتا ہے جیسے کہ بچے تعلیم کی اہمیت اور اس کے ان کے مستقبل پر اثرات سے لاپرواہی برتتے ہوئے کھیل کود میں مشغول ہو جاتے ہیں اور کچھ تو بُرے دوستوں کی سنگت کی وجہ سے کافی بگڑ بھی جاتے ہیں والدین بچوں کو پیار سے کبھی سرزنش کر کے آنے والی تباہی سے بچانے لئے اپنی کوشش جاری رکھتے ہیں انسان خطا کا پتلہ ہونے کی وجہ سے بارہا چھوٹی بڑی غلطیاں کرتا رہتا ہے اور کبھی کبھی تو معملات بگاڑ کا شکار ہو جاتے ہیں سب دوست احباب آپ کو مشکل میں دیکھ کر اپنا دامن بچانے اور خود کو مصیبت سے دور رکھنے لئے یکسر بیگانوں کا سا سلوک برتتے ہیں جب کہ دوسری طرف والدین جن پر بچے ہمیشہ اپنے حلقہ احباب دوستوں کو فوقیت دیتے رہے ہیں تب بھی اپنی حثیت سے بڑھ کر تگ و دو کرتے ہیں حتی کہ بعض اوقات تو بچوں سے سنگین جرائم ہو جانے کے باوجود ان سے تعلق توڑ نہیں پاتے اور صیح غلط کی تفریق ختم کر کے اپنے اصولوں کو پس پشت ڈال خود کو اپنے رب کا مجرم بنا کر بھی بچوں کو نجات دلانے میں لگے رہتے ہیں اولاد اپنے سوچ کی نا پختگی کے باعث بسا اوقات موثرفیصلہ لینے میں اور اچھے برے کی تفریق کرنے میں مشکل کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن والدین ہی ہوتے ہیں جوزندگی کے ہر موڑ پر اولاد کی رہبری کر کے اس کی مشکل آسان کرتے ہیں اولاد کی خوشی والدین کے لیئے سب سے بڑھ کر رہتی ہے جب کہ ان کی تکلیف والدین کی ہمت توڑ دیتی ہے خود بہت تکلیف میں رہتے ہوئے بھی والدین اولاد کی دادرسی کے ساتھ ساتھ ہر ممکن کوشش کرتے ہیں تاکہ اپنے بچوں کی مشکل آسان کر سکیں والدین ایک ایسی نعمت ہیں جس کا کوئی بدل نہیں اس حقیقت سے شناسائی میں دیر نہیں کرنی چاہیے اور اولاد جب کسی قابل ہو جائے تو والدین ساتھ محبت و شفقت کا رویہ ہونا چاہیے جیسا کہ ان کے والدین نے اپنی اولاد ساتھ رکھاماں باپ کو بوجھ تصور کر کے ان کی تزلیل مت کرِیں بنیادی اصول ہے جو آج ہم کرِیں گے ویسا ہی صلہ کل ہمیں ملے گاماں باپ کی قدر ان کی عزت و احترام ہم سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے تب ہی دنیا و آخرت میں کامیابی میسر ہو سکے گی اﷲ پاک سب کے والدین جو حیات ہیں انہیں سلامت اور اولاد کے شر اُن کی محتاجی سے محفوظ فرمائے اور اولاد کی خدمت اور حسنِ سلوک کا حامل ٹھرائے جن کے والدین دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ و عرفیٰ مقام عطا فرمائے! آمیناب
 

Syed Zulfiqar Haider
About the Author: Syed Zulfiqar Haider Read More Articles by Syed Zulfiqar Haider: 23 Articles with 25406 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.